• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

پاکستانی نژاد برطانوی شخص پر بلاگر کے قتل کا منصوبہ بنانے کا الزام

شائع July 19, 2021
ملزم 19 جولائی کو ہونے والی عدالتی کارروائی میں پیش ہوگا—فائل فوٹو: رائٹرز
ملزم 19 جولائی کو ہونے والی عدالتی کارروائی میں پیش ہوگا—فائل فوٹو: رائٹرز

لندن: 31 سالہ پاکستانی نژاد برطانوی شخص پر یورپی ملک نیدرلینڈ میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے پاکستانی بلاگر کے قتل کا منصوبہ بنانے کا الزام عائد کردیا گیا۔

کراؤن پروسیکیوشن سروس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق 16 فروری 1990 کو پیدا ہونے والے محمد گوہر خان پر گزشتہ ماہ 28 جون کو احمد وقاص گورایا کے قتل کا منصوبہ بنانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

جاری بیان میں بتایا گیا کہ محمد گوہر خان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے 16 سے 24 فروری 2021 کے درمیان نامعلوم افراد کے ساتھ مل کر بلاگر کو قتل کرنے کا منصوبہ تیار کیا جو فوجداری قانون 1977 کے سیکشن ون (1) کے خلاف تھا۔

بیان میں یہ بھی تصدیق کی گئی کہ محمد گوہر خان 19 جولائی کو ہونے والی کیس کی سماعت میں عدالت میں پیش ہوں گے۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ محمد گوہر خان پر اس وقت الزام عائد کیا گیا تھا جب کہ میٹروپولیٹن پولیس کے انسداد دہشت گردی یونٹ نے ان کے خلاف تفتیش کی تھی، جس کے بعد وہ 29 جون کو ویسٹ منسٹر کی عدالت میں بھی پیش ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں'احمد وقاص گورایا

احمد وقاص گورایا پاکستانی بلاگر ہیں، جنہوں نے 2017 میں اس وقت وطن چھوڑا تھا جب کہ انہیں دیگر پانچ بلاگرز کے ہمراہ اغوا کرنے کے بعد رہا کیا گیا تھا۔

ان کے اغوا کے واقع پر انسانی حقوق کی تنظیموں، قانون سازوں اور کارکنان نے سخت تنقید کی تھی اور حکومت سے جبری گمشدگیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

احمد وقاص گورایا بعد ازاں اسی سال زندگی کو لاحق خطرات کے باعث نیدرلینڈ منتقل ہوگئے تھے۔

فروری 2020 میں احمد وقاص گورایا پر روٹرڈم میں ان کی رہائش گاہ کے باہر حملہ کرکے انہیں دھمکایا بھی گیا تھا، جس پر صحافیوں کی تنظیم رپورٹر ود آؤٹ بارڈرز نے مذمت بھی کی تھی۔

احمد وقاص گورایا نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حالیہ گرفتاری کا ان پر فروری 2020 میں کیے جانے والے حملے سے کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حالیہ گرفتاری 12 فروری 2021 کو ہونے والے ایک واقعے سے منسلک ہے، جس میں ڈچ پولیس نے انہیں بتایا تھا کہ ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے اور بعد ازاں انہیں دوسرے محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔

احمد وقاص گورایا نے مزید بتایا کہ کسی نے ٹوئٹر پر ان کے گھر کی تصویر بھی شیئر کی تھی اور اس معاملے پر پولیس کی تفتیش جاری ہے۔

ان کے مطابق رواں ماہ جولائی کے پہلے ہفتے میں برطانوی پولیس نے نیدرلینڈ آکر ان کا بیان بھی ریکارڈ کیا تھا۔

بلاگر کے قتل کا مبینہ منصوبہ بنانے والے گوہر خان نے رواں برس 2 فروری کو لندن سے ایمسٹرڈم کا سفر کیا تھا، وہ تین دن تک وہاں رکے تھے اور انہوں نے کرائے پر حاصل کردہ کار کے ذریعے اس مقام کا دورہ کیا تھا، جہاں بلاگر رہتے ہیں۔

گوہر خان کی پاکستانی بلاگر کے قتل کا منصوبہ بنانے کے الزام میں برطانیہ میں ہونے والی گرفتاری کے بعد پاکستان اور بیرون ممالک رہنے والے صحافیوں اور کارکنان کی حفاظت سے متعلق خدشات بڑھ گئے ہیں۔


یہ رپورٹ 19 جولائی 2021 کو ڈان میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024