’خاموش‘ تقریب، ’خالی‘ اسٹیڈیم کے ساتھ ٹوکیو اولمپکس کا آغاز
کورونا وائرس کے پیش نظر جاپان میں ایک سال کی تاخیر کے بعد ٹوکیو اولمپکس کا آغاز کردیا گیا جبکہ تقریب خالی اسٹیڈیم اور تماشائیوں کی انتہائی محدود تعداد میں ہوئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق عالمی کھیلوں کا افتتاح رنگا رنگ تقریب سے ہوا جو اصل شیڈول سے 364 روز کی تاخیر کے بعد منعقد ہوئی۔
اولمپک اسٹیڈیم بڑے پیمانے پر خالی تھا اور اس کے داخلی دروازوں پر ٹوکیو 2020 کی یادداشت کا اسٹور بھی بند تھے۔
اسٹیڈیم کے ٹریک پر ہونے والی افتتاحی تقریب میں رنگا رنگ گرافکس پیش کی گئیں جبکہ چند معززین اور مدعو کیے گئے مہمان اسٹیڈیم کی نشستوں پر موجود تھے جن میں امریکی خاتون اول جِل بائیڈن بھی شامل تھیں۔
منتظمین نے کووڈ سے انتقال کر جانے والوں کے لیے ایک لمحہ خاموشی اختیار کی اور جیسے میوزک بند ہوا تب اسٹیڈیم کے باہر موجود مظاہرین کے احتجاج کی آوازیں دور تک سنائی دیں۔
مظاہرین کورونا وائرس کے پیش نظر ٹوکیو اولمپکس گیمز کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔
تقریب کے آغاز پر کھلاڑی روایتی انداز میں اسٹیڈیم میں داخل ہوئے، بعض کھلاڑیوں نے سماجی فاصلے کو برقرار رکھا جبکہ متعدد ایسا کرنے میں ناکام رہے۔
جاپان میں متعدد سائنس دانوں نے اولمپکس گیمز کے انعقاد پر تنقید کی ہے۔
دوسری جانب آئی او سی کے صدر تھامس نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہم 100 فیصد کامیاب نہیں ہوں گے لیکن جاپانی عوام سے اولمپکس گیمز کے بارے میں بات چیت کرتے رہیں گے۔
مزید پڑھیں: اگلے سال بھی اولمپکس کا انعقاد مشکل نظر آتا ہے، جاپانی ماہرین
انہوں نے کہا کہ ہم پر امید ہیں کہ ایک مرتبہ جاپانی عوام اپنے کھلاڑیوں کو جیتے ہوئے دیکھیں گے تو اولمپکس گیمز کے لیے ان کا منفی رویہ قدرے کم ہوگا۔
ٹوکیو میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر نے کہا کہ امکان ہے کہ لوگ اولمپکس پر اپنے تنقید نقطہ نظر کو ختم کردیں یہ سوچ کر کہ ان کا ملک اتنے بڑے ایونٹ کی میزبانی کررہا ہے۔
خیال رہے کہ کورونا کی نئی قسم ڈیلٹا جاپان میں تیزی سے پھیل رہی ہے اور کیسز میں غیرمعمولی اضافے کا خدشہ ہے۔
جاپان میں 20 فیصد آبادی کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی ہے جبکہ کورونا کے مثبت کیسز کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
25 نئے کیسز رپورٹ
ٹوکیو اولمپکس کے منتظمین نے 25 نئے کووڈ 19 کے کیسز رپورٹ کیے ہیں جن میں سے 3 کھلاڑی شامل ہیں۔
یکم جولائی سے جاپان میں اولپمکس کا حصہ بننے والے اب تک 110 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے جن میں 13 کھلاڑی بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ بیرون ملک سے جاپان آنے والے 3 میڈیا ورکرز بھی وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔
اولپمکس کی منسوخی کا مطالبہ
دوسری جانب تقریباً 50 سے زائد مظاہرین نے ٹوکیو میٹرو پولٹن کی عمارت کے باہر احتجاج کیا، جن کا مطالبہ ہے کہ اولمپکس کو منسوخی کیا جائے۔
مظاہرین ٹوکیو میٹرو پولیٹن گورنمنٹ کی عمارت کے باہر جمع ہوئے جہاں انہوں نے اولمپکس میں شرکت نہ کرنے اور لوگوں کی جانیں بچانے کے نعرے لگائے۔
100 امریکی کھلاڑیوں کو ویکسین نہیں لگی
ادھر امریکی اولمپک اور پیرا اولمپک کمیٹی کا کہنا تھا کہ اولمپکس کے لیے ٹوکیو جانے والے 613 امریکی کھلاڑیوں میں سے 100 کو ویکسینیشن نہیں ہوئی۔
میڈیکل ڈائریکٹر جوناتھن فننوف کا کہنا تھا کہ سفر کے لیے تیاری کرتے ہوئے 567 امریکی ایتھلیٹس نے اپنی صحت کی ہسٹری کو پُر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹوکیو اولمپکس کی نئی تاریخوں کا اعلان، 2021 میں انعقاد ہوگا
انہوں نے کہا کہ 83 فیصد نے جواب دیا کہ انہیں ویکسین لگائی گئی ہے، 83 فیصد کافی تعداد ہے اور کمیٹی اس سے کافی خوش ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں قومی سطح پر 56.3 فیصد امریکیوں نے ویکسین کی کم از کم ایک خوراک حاصل کرلی ہے۔
بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کا اندازہ ہے کہ اولمپک کے رہائشیوں میں سے تقریبا 85 نے ویکسینیشن مکمل کروالی ہے۔
اس بات کا انحصار اس پر ہے کہ ہر ایک ملک کی اولمپک کمیٹی انہیں رپورٹ کرتی ہے تاہم وہ آزادانہ طور پر تصدیق شدہ اعداد و شمار نہیں ہیں۔
پولینڈ کے 6 تیراکوں کی وطن واپسی
اولمپکس شروع ہونے سے پہلے ہی پولینڈ کے 6 تیراک وطن واپس لوٹ گئے، پولینڈ کی جانب سے غلطی سے زیادہ کھلاڑیوں کو ٹوکیو بھیجنے کے باعث ان کے خوابوں کو چکنا چور کردیا۔
پولینڈ کے صرف 17 تیراکوں نے ٹوکیو اولمپکس کے لیے کوالیفائی کیا تھا جبکہ ملک کی تیراکی کے فیڈریشن نے طیارے میں جاپان کے لیے 23 کھلاڑیوں کو روانہ کردیا تھا جس پر تنقید کی گئی اور بعد میں پولینڈ نے اپنے چند تیراکوں کو واپس بلالیا۔