بل اور ملینڈا گیٹس کی طلاق کیلئے کارروائی مکمل
جج کی جانب سے منظوری دیئے جانے کے بعد شادی کے 27 سال بعد بل گیٹس اور ملینڈا فرنچ گیٹس کی طلاق ہوگئی۔
بل گیٹس اور ملینڈا گیٹس کی ملاقات 1987 میں مائیکرو سافٹ میں ہوئی تھی اور انہوں نے 1994 میں شادی کی، انہوں نے 3 مئی کو اچانک ایک دوسرے سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔
اس موقع پر ٹوئٹر پر علیحدگی کا اعلان ایک مشترکہ بیان میں کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ کئی سال تک ایک ساتھ زندگی گزارنے کے بعد اب انہیں احساس ہونے لگا ہے کہ اب وہ شادی شدہ جوڑے کی صورت میں مزید آگے نہیں چل سکتے۔
یہ بھی پڑھیں: بل گیٹس اور ان کی اہلیہ کا 27 سالہ شادی ختم کرنے کا اعلان
ملینڈا گیٹس کی جانب سے واشنگٹن کی کنگ کاؤنٹی کی عدالت میں طلاق کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔
سی این این کی رپورٹ میں 2 اگست کو سامنے آنے والے عدالتی دستاویزات کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس جوڑے کی طلاق کا معاہدہ ایک سیپریشن کانٹریکٹ کے تحت طے پایا، جس کو عوام کے سامنے نہیں لایا گیا۔
عوامی طور پر دستیاب دستاویزات میں کسی قسم کی مالیاتی تفصیلات بھی موجود نہیں اور نہ یہ بتایا گیا کہ بچے کس کے پاس رہیں گے۔
بلومبرگ بلین ایئر انڈیکس کے مطابق بل گیٹس اس وقت 151 ارب ڈالرز کے مالک ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ ممکنہ طور پر طلاق کے بعد ملینڈا گیٹس کو 75 ارب ڈالرز سے زیادہ مل سکیں گے۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق ملینڈا فرنچ گیٹس کا اپنا نام بدلنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
واشنگٹن کی کنگ کاؤنٹی کی اعلیٰ عدالت میں دائر طلاق کی درخواست میں ملینڈا گیٹس نے کہا تھا کہ بل گیٹس سے ان کی شادی ‘ناقابل تلافی حد تک ٹوٹ پھوٹ’ کا شکار ہے جبکہ عدالت سے جوڑے کے اثاثے تقسیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
ان اثاثوں کی 50-50 فیصد تقسیم کا امکان زیادہ ہے کیونکہ طلاق کی درخواست میں یہ بھی انکشاف کیا گیا تھا کہ 1994 میں شادی کے بندھن میں بندھنے والے اس جوڑے نے شادی سے قبل معاہدہ (prenuptial) نہیں کیا تھا اور واشنگٹن ریاست کے قانون کے تحت جوڑوں میں طلاق ہونے پر اثاثے مساوی بنیادوں پر تقسیم کردیئے جاتے ہیں۔
اگر ایسا ہوتا ہے تو ملینڈا فرنچ گیٹس دنیا کی دوسری امیر ترین خاتون بن جائیں گی اور ان سے آگے 67 سالہ فرانسوئس بیتھنکورٹ میئرز ہوں گی ان کی ملکیت میں L’Oreal ہے اور وہ 83 ارب ڈالرز کی مالک ہیں۔
جب اس جوڑے نے علیحدگی کا اعلان کیا تھا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ مشترکہ طور پر اپنے تمام کاروباری اور فلاحی منصوبے چلائیں گے۔
یعنی بل اینڈ ملینڈا گیٹس کو وہ مل کر چلاتے رہیں گے لیکن جولائی میں اس ادارے کی جانب سے بیان میں بتایا گیا تھا کہ 2 سالہ ٹرائل کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے جس میں دیکھا جارہا ہے کہ یہ جوڑا ایک دوسرے کے ساتھ ٹھیک طریقے سے کام کرسکتا ہے یا نہیں۔
اس ادارے کے سی ای او مارک سوزمین نے کہا تھا کہ اگر 2 سال بعد کسی نے فیصلہ کیا کہ وہ بطور شریک چیئرمین ایک دوسرے کے ساتھ کام نہیں کرسکتے تو ملینڈا فرنچ گیٹس اپنی پوزیشن سے مستعفی ہوجائیں گی۔
اگر ایسا ہوتا ہے تو بل گیٹس کا ادارے پر کنٹرول برقرار رہے گا اور وہ ملینڈا کے حصے کو خرید لیں گے۔
واضح رہے کہ جوڑے کی جانب سے طلاق کی وجہ پر روشنی نہیں ڈالی گئی اور نہ ہی یہ بتایا گیا کہ علیحدگی کے لیے اتنے سال تک کیوں انتظار کیا گیا۔
تاہم مختلف میڈیا رپورٹس میں اس کی ممکنہ وجہ بل گیٹس کے جیفری اپسٹن سے مبینہ تعلقات تھے۔
11 مئی کو امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ ماضی میں بل گیٹس امریکی کاروباری شخص جیفری اپسٹن سے ملتے رہے تھے، جن پر امیر ترین افراد کو جسم فروشی کے لیے کم عمر لڑکیاں فراہم کرنے جیسے الزامات تھے اور انہوں نے 2019 میں امریکی جیل میں خودکشی کرلی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ جیفری اپسٹن سے ملاقاتوں کی خبر سننے کے بعد ہی ملینڈا گیٹس نے شوہر سے 2019 میں ہی طلاق لینے کا فیصلہ کیا تھا۔
اسی طرح طلاق کے اعلان کے بعد بل گیٹس کو مختلف الزامات کا سامنا بھی ہوا تھا۔
مزید پڑھیں: بل گیٹس اور ان کی اہلیہ نے طلاق کیلئے 27 سال انتظار کیوں کیا؟
وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی ایک اور رپورٹ میں حیران کن انکشاف کیا کہ بل گیٹس نے مارچ 2020 میں اپنی کمپنی مائیکرو سافٹ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے اس لیے الگ ہوگئے تھے کہ ان کے خلاف جاری کمپنی کی تحقیقات میں یہ بات ثابت ہوئی تھی کہ ان کے ایک خاتون ملازم کے ساتھ جنسی تعلقات تھے۔
اخبار نے اپنی رپورٹ میں مذکورہ معاملے سے منسلک کم از کم دو افراد کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مائیکرو سافٹ کمپنی کو بل گیٹس کے ایک پرانے معاشقے کی خبر 2019 میں ملی تھی، جس پر تحقیقات کی گئی تھیں۔
بل گیٹس کے ترجمان نے بھی اس تعلق کا اعتراف کیا تھا تاہم ان کا کہنا تھا کہ مائیکرو سافٹ بورڈ سے علیحدگی کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔
دوسری جانب نیویارک ٹائمز نے بھی اپنی رپورٹ میں بل گیٹس کے حوالے سے حیران کن انکشاف کیے کہ وہ ماضی میں کمپنی کی خواتین ملازمین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے میں ملوث رہے ہیں۔