• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

گھروں کو اے سی کے بغیر ٹھنڈا کرنے والی منفرد ٹیکنالوجی

شائع August 10, 2021
سولر پینل جیسے نظر آنے والے یہ پینل بالکل مختلف کام کرتے ہیں — فوٹو بشکریہ اسکائی کول
سولر پینل جیسے نظر آنے والے یہ پینل بالکل مختلف کام کرتے ہیں — فوٹو بشکریہ اسکائی کول

موسمیاتی تبدیلیوں کے ساتھ دنیا بھر میں درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے اور اس کا مطلب ہے کہ گزرتے وقت کے ساتھ ایئر کنڈیشنر (اے سی) کا استعمال بہت زیادہ بڑھ جائے گا۔

مگر اے سی کا بڑھتا استعمال مسائل کو مزید بدتر بنا سکتا ہے کیونکہ اس سے ایسی گیسوں کا اخراج ہوتا ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے عمل کی رفتار بڑھانے کا باعث بنتی ہیں۔

اسی کو دیکھتے ہوئے ایک کمپنی نے ایسی ٹیکنالوجی کو تیار کیا ہے جو زمین کے خود کو ٹھنڈا کرنے کے عمل کی نقل کرتے ہوئے عمارات کو ٹھنڈا رکھنے میں مددگار ثابت ہوگی۔

اسکائی کول سسٹمز نامی کمپنی کے شریک بانی اور سی ای او ایلی گولڈ اسٹین نے بتایا کہ ہمارا سیارہ قدرتی طور پر انفرا ریڈ لائٹ یا ریڈی ایشن کے ذریعے حرارت خارج کرکے خود کو ٹھنڈا کرتا ہے۔

اس عمل کو ریڈی ایٹیو کولنگ کا نام دیا گیا ہے اور ایلی گولڈ اسٹین نے بتایا کہ ہم اس طریقہ کار کو استعمال کرکے دن اور رات بلکہ براہ راست سورج کی روشنی سے پیدا ہونے والی حرارت کو خارج کرسکتے ہیں۔

کمپنی کے مطابق اس مقصد کے لیے وہ چھتوں پر پینلز نصب کرتی ہے جن میں نانو ٹیکنالوجی کو استعمال کیا گیا ہے۔

ان پینلز پر ایک آپٹیکل فلم موجود ہے جو انفراریڈ لائٹ خارج کرتی ہے اور اس دوران خود کو ٹھنڈا کرتی ہے۔

کمپنی نے بتایا کہ یہ پینل دیکھنے میں سولر پینلز جیسے ہیں مگر یہ اس سے مختلف کام کرتے ہیں، یعنی خود سے ٹکرانے والی 97 فیصد سورج کی روشنی کو واپس پلٹ دیتے ہیں اور سطح کو ٹھنڈا کرتے ہیں۔

انفراریڈ تصاویر سے پینلز کے کم درجہ حرارت کا عندیہ ارگرد کے موازنے سے ہوتا ہے — فوٹو بشکریہ اسکائی کول
انفراریڈ تصاویر سے پینلز کے کم درجہ حرارت کا عندیہ ارگرد کے موازنے سے ہوتا ہے — فوٹو بشکریہ اسکائی کول

ان پینلز کے نیچے پائپس کا ایک نیٹ ورک نصب کیا جاتا ہے، یہ پائپس پانی سے بھرے ہوتے ہیں جو پینلز کو ٹھنڈا رکھتے ہیں اور پانی کو بہا کر ریفریجریشن یا ایئر کنڈیشنگ سسٹم تک لے جاتے ہیں۔

اس کا مقصد سسٹم کے کولنگ میکنزم پر دباؤ ختم کرنا ہوتا ہے اور چونکہ پینلز قدرتی طریقے سے خود کو ٹھنڈا کرتے ہیں تو ان کو چلانے کے لیے باہری پاور کی ضرورت نہیں ہوتی، جس سے پورے نظام کو چلانے کے لیے کم بجلی کی ضرورت ہوتی ہے۔

سائنسدانوں کی جانب سے ریڈی ایٹو کولنگ کے فوائد پر برسوں سے تحقیق کی جا رہی ہے اور ان ماہرین میں اسکائی کول کے ایک اور شریک بانی اسواتھ رامن بھی شامل ہیں جو کیلیفورنیا یونیورسٹی کے پروفیسر ہیں۔

حالیہ مہینوں کے دوران اس حوالے سے متعدد حل اور ماڈلز سامنے آئے ہیں، مگر سب کو ایک بڑے مسئلے کا سامنا ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ طریقہ کار سورج کی روشنی کے بغیر کام نہیں کرتا۔

ایلی گولڈ اسٹین نے بتایا کہ ہماری ٹیکنالوجی گرم اور خشک ماحول میں بہترین کام کرتی ہے، یعنی جب آسمان صاف ہوتا ہے، تاہم جب بادل چھائے ہوتے ہیں تو اس سے ریڈی ایٹو کولنگ ونڈو بلاک ہوجاتی ہے جبکہ پانی کے بخارات انفراریڈ لائٹ کو بلاک کردیتے ہیں۔

انہوں نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ اسکائی کول کے پینلز لگوانے کی لاگت کیا ہوگی تاہم تسلیم کیا کہ اس وقت یہ سولر پینلز کے مقابلے میں کافی مہنگے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجیز یسے ریڈی ایٹو کولنگ اکثر مہنگے ہوتے ہیں، لوگ ابتدائی اخراجات کے حوالے سے بہت زیادہ حساس ہوتے ہیں، جو نئی ایجادات کے حوالے سے ایک اور بڑی رکاوٹ ہے۔

مگر ان کا کہنا تھا کہ بڑے پیمانے پر پروڈکشن سے لاگت کو کم کرنے میں مدد مل سکے گی بالخصوص ایشیا اور افریقہ کے ترقی پذیر ممالک میں، جہاں کمپنی اپنے کام کو توسیعع دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024