• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

افغانستان کے نائب صدر امر اللہ صالح کا طالبان کے خلاف مزاحمت کا اعلان

شائع August 19, 2021
خودساختہ قائم مقام افغان صدر امراللہ صالح نے صوبہ پنج شیر سے طالبان کے خلاف مزاحمت کی قیادت کا اعلان کیا ہے— فائل فوٹو: اے پی
خودساختہ قائم مقام افغان صدر امراللہ صالح نے صوبہ پنج شیر سے طالبان کے خلاف مزاحمت کی قیادت کا اعلان کیا ہے— فائل فوٹو: اے پی

افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح نے طالبان کے اقتدار کے خلاف مزاحمت کا اعلان کیا ہے اور تاجکستان میں افغان سفیر نے طالبان کے اقتدار کو مسترد کرتے ہوئے ان کا ساتھ دینے کا اعلان کردیا۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق تاجکستان میں افغان سفیر ظاہر اغبار نے اپنے ملک میں طالبان کے اقتدار کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کابل کے شمال میں واقع صوبہ پنج شیر مزاحمت کا گڑھ ہو گا اور وہاں خودساختہ قائم مقام افغان صدر امراللہ صالح اس مزاحمت کی قیادت کریں گے۔

مزید پڑھیں: افغان صدر اشرف غنی کا انسانی بنیادوں پر استقبال کیا، امارات

افغانستان کے پہلے نائب صدر امراللہ صالح نے اپنے بیان میں کہا کہ طالبان کے کابل پر قبضے اور صدر اشرف غنی کے بیرون ملک فرار ہونے کے بعد اب میں افغانستان کا قانونی عبوری صدر ہوں۔

امراللہ صالح کے ٹھکانے کے بارے میں ابھی تک کسی کو علم نہیں ہے تاہم عین ممکن ہے کہ وہ پنج شیر میں ہی موجود ہوں۔

افغان سفیر ظاہر اغبار نے طالبان کے ہاتھوں شکست کا ذمے دار اشرف غنی کو قرار دیا اور ان کی جگہ اب سفارتخانے میں امراللہ صالح کی تصویر لگا دی ہے۔

انہوں نے رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ طالبان جنگ جیت چکے ہیں، یہ صرف ڈاکٹر اشرف غنی ہیں جنہوں نے غداری کرتے ہوئے طالبان سے مذاکرات کیے اور اقتدار چھوڑ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان ترجمان کا لاعلمی میں اسرائیلی نشریاتی ادارے کو انٹرویو، اقلیتوں کے تحفظ کی ضمانت

ان کا کہنا تھا کہ امراللہ صالح کی قیادت میں صرف پنج شیر مزاحمت کرے گا اور ایسے تمام لوگوں کے خلاف جدوجہد کرے گا جو لوگوں کو غلام بنانا چاہتے ہیں۔

پنج شیر کی وادی میں اب بھی ان مسلح گاڑیوں کے ملبے کے ڈھیر موجود ہیں جنہیں 1980 میں سوویت یونین کے دور میں مجاہدین کے سابق رہنما احمد شاہ مسعود کی فوج نے تباہ کردیا تھا۔

یہ علاقہ اس کے بعد آنے والی دہائی میں بھی طالبان کے خلاف مزاحمت کی علامت بنا رہا اور اس شمالی اتحاد کا گڑھ تھا جس کی مدد سے امریکا نے 2001 میں طالبان کو شکست دی تھی۔

البتہ یہ بات غیر واضح ہے کہ امراللہ صالح کی مزاحمت کس حد تک مؤثر ہو گی یا وہ طالبان سے سمجھوتے پر تیار ہو جائیں گے جو ابھی تک اس علاقے میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: اشرف غنی اپنے ساتھ 16 کروڑ 90 لاکھ ڈالر لے گئے؟

امراللہ صالح کے سینئر ساتھی احمد شاہ مسعود کے 32 سالہ بیٹے احمد مسعود کے بارے میں بھی اطلاعات ہیں کہ وہ حامیوں کے ساتھ پنج شیر میں موجود ہیں البتہ ان کے آئندہ اقدامات کے حوالے سے جاننے کے لیے ترجمان سے رابطہ ممکن نہیں ہو سکا۔

غیرمصدقہ اطلاعات کے بعد امریکا کے تربیت یافتہ کچھ دستے مزاحمت کے لیے اس علاقے میں جمع ہو رہے ہیں اور مبینہ طور پر امراللہ صالح کی قیادت میں لڑیں گے۔

ممکنہ مزاحمت طالبان کی پوری ملک میں متفقہ حکومت کے قیام کی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔

یاد رہے کہ فارسی بولنے والے شمالی اور مغربی علاقوں کے تاجک باشندے جنوبی اور مشرقی پشتون کے سخت مخالف ہیں جو طالبان میں بڑی تعداد میں موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان مخالف مظاہرے، جلال آباد میں فائرنگ کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک

تاجکستان میں افغان سفیر ظاہر اغبار نے کہا کہ اگر طالبان دوسروں کو امن کے ساتھ جینے دیتے ہیں تو ایک ایسی اتحادی حکومت کا ساتھ دینا ممکن ہے جو افغانستان کے تمام دھڑوں کی نمائندگی کرتی ہو۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024