• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

موٹاپا کووڈ کی طویل المعیاد پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھانے والا اہم عنصر

شائع August 30, 2021
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں دریافت کی گئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں دریافت کی گئی — شٹر اسٹاک فوٹو

موٹاپے کے شکار افراد میں کووڈ کی طویل المعیاد علامات کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں دریافت کی گئی۔

کلیولینڈ کلینک کی اس تحقیق میں کووڈ کی طویل المعیاد پیچیدگیوں کے خطرے کی جانچ پڑتال میں دریافت کیا گیا کہ زیادہ جسمانی وزن والے افراد میں اس کا امکان زیادہ ہوسکتا ہے۔

تحقیق میں بتایا کہ جو لوگ موٹاپے کے شکار ہوتے ہیں ان میں کووڈ کے دائمی مسائل کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے لیے ایسے 3 ہزار کے قریب افراد کا جائزہ لیا گیا جو کووڈ کو شکست دے چکے تھے اور ان کی مانیٹرنگ جنوری 2021 تک جاری رکھی گئی۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ کووڈ کی دائمی پیچیدگیاں بہت زیادہ عام ہوتی ہیں، بیماری کو شکست دینے والے لگ بھگ 40 فیصد افراد کو مختلف مسائل کا سامنا تھا۔

نتائج سے یہ بھی ثابت ہوا کہ کووڈ کے ابتدائی مرحلے میں ہسپتال میں داخل ہونے کا خطرہ موٹاپے کے شکار افراد میں دیگر کے مققابلے میں 30 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

دیگر تحقیقی رپورٹس میں بھی ثابت ہوا تھا کہ موٹاپا کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ بڑھانے والا ایک عنصر ہے جس کے باعث ہسپتال اور آئی سی یو میں داخلے اور وینٹی لیٹر سپورٹ کی ضرورت زیادہ ہوسکتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ کووڈ اور اس کی دائمی پیچیدگیوں سے بچنے کا بہترین طریقہ ویکسنیشن کرانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ویکسینز موٹاپے کے شکار افراد کو کووڈ سے بیمار ہونے سے بچانے کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کن مریضوں میں طویل المعیاد پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ ہے، یہ جان کر ہم کہہ سکتے ہیں کہ ان مریضوں کے لیے ویکسینز ناگزیر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ضرورت اس بات ہے کہ موٹاپے کے شکار افراد میں ویکسنیشن کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

اس تحقیق پر ابھی کام جاری ہے اور محققین کی جانب سے یہ تعین کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ کووڈ کے شکار افراد کو کس طرح کی نگہداشت کی ضرورت ہوسکتی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف ڈائیبیٹس، اوبیسٹی اینڈ میٹابولزم میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024