• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

روبہ صحت ہوں، عوام افواہوں سے پریشان نہ ہو، ڈاکٹر عبدالقدیر

شائع September 11, 2021
غلط خبروں پر توجہ نہ دیں، ڈاکٹر عبدالقدیر خان
غلط خبروں پر توجہ نہ دیں، ڈاکٹر عبدالقدیر خان

پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے والے معروف سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے خود سے متعلق جھوٹی خبریں پھیلنے کے بعد وضاحتی ویڈیو جاری کرتے ہوئے اپنے روبہ صحت ہونے کی تصدیق کی۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے متعلق 9 ستمبر کے بعد جعلی خبریں پھیلنا شروع ہوئیں اور ان کی پرانی یا ایڈٹ شدہ تصاویر اور ویڈیوز کو شیئر کرتے ہوئے ان کی صحت اور زندگی سے متعلق افواہیں پھیلائی گئیں۔

خود سے متعلق افواہیں پھیلنے کے بعد 11 ستمبر کو ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے میڈیا کو جاری کردہ ویڈیو میں واضح کیا کہ وہ روبہ صحت ہیں۔

میڈیا کو جاری کی گئی ویڈیو میں عبدالقدیر خان کو کرسی پر بیٹھے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ ان کے بولنے کے انداز سے واضح ہوتا ہے کہ وہ روبہ صحت ہیں۔

مختصر ویڈیو میں محسن پاکستان نے بتایا کہ انہیں بھی ان سے متعلق پھیلنے والی غلط خبروں کے بعد فون کالز آئیں، جن سے وہ پریشان ہوگئے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ بلکل ٹھیک ہیں اور انہیں خدا پر یقین ہےکہ وہ مزید کئی سال تک انہیں زندگی دیں گے، تاکہ وہ اپنے دشمنوں کومزید جلا سکیں۔

انہوں نے اپنے انتقال سے متعلق پھیلنے والی افواہوں پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک دشمن عناصر ان سے متعلق غلط خبریں پھیلا رہے ہیں۔

انہوں نے قوم کو پیغام دیاکہ وہ ان سے متعلق پھیلنے والی غلط خبروں پر یقین نہ کریں، وہ روبہ صحت ہیں اور بلکل ٹھیک ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی حالت تشویشناک، ہسپتال منتقل

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے حوالے سے ایک ایسے وقت میں افواہیں پھیلنا شروع ہوئیں جب کہ کچھ دن قبل ہی ان میں کورونا کی تشخیص ہوئی تھی۔

ان میں گزشتہ ماہ 26 اگست کو کورونا کی تشخیص ہوئی تھی، جس کے بعد ان کی طبیعت بگڑ جانے پر انہیں یکم ستمبر کو کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

ہسپتال منتقلی کے بعد ان کی طبیعت سے متعلق غلط خبریں پھیلنا شروع ہوئیں، تاہم 11 ستمبر کو ان ڈاکٹر عبدالقدیر کی جانب سے میڈیا کو جاری کردہ ویڈیو میں انہیں صحت مند حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔

ان سے متعلق غلط خبریں پھیلنے کے بعد 11 ستمبر کو ٹوئٹر پر ان کا نام بھی ٹرینڈ کرنے لگا، جہاں کئی افراد نے ان کے انتقال کی جھوٹی خبریں پھیلائیں، وہیں متعدد صحافیوں، نامور سیاسی و سماجی شخصیات سمیت نشریاتی اداروں نے ان کے روبہ صحت ہونے سے متعلق بھی بتایا۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پاکستانی ایٹم بم کا خالق بھی قرار دیا جاتا ہے، وہ متحدہ ہندوستان میں بھوپال میں 1936 میں پیدا ہوئے، بعد ازاں اہل خانہ سمیت پاکستان منتقل ہوئے۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے یورپی ملک ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جب کہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئرنگ کی ڈگریز حاصل کیں۔

انہوں نے بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے بعد وطن واپسی پر 1976 میں انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز میں شمولیت اختیار کی، جس کا 1981 میں جنرل ضیاءالحق نے نام تبدیل کرکے ’ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز‘ رکھا۔

انہوں نے متعدد بار اعتراف کیا کہ پاکستان میں ایٹمی پروگرام سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے شروع کیا، جنہیں مختلف حکمرانوں نے آگے بڑھایا۔

ڈاکٹر عبدالقدیر کی سربراہی میں ہی پاکستان نے بھارتی ایٹم بم کے تجربے کے بعد مئی 1998 میں نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کے دوران کامیاب ایٹمی تجربہ کرکے دنیا میں نیا اعزاز حاصل کیا۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ان کی خدمات کے عوض حکومت پاکستان نے 14 اگست 1996 کو پاکستان کا سب سے بڑا سِول اعزاز نشانِ امتیاز جبکہ 1989 میں ہلال امتیاز کا تمغہ بھی عطا کیا تھا۔

انہوں نے اپنے کیریئر کے دوران ایک درجن سے زائد طلائی تمغے بھی حاصل کیے جب کہ انہیں متعدد ملکی و عالمی خصوصی ایوارڈز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

ان کی خدمات کے عوض 1993 میں انہیں کراچی یونیورسٹی نے ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی سند بھی دی تھی جب کہ ڈاؤ یونیورسٹی ہسپتال میں ان کے نام سے سینٹر کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024