• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

'افغانستان کے مستقبل کے تناظر میں امریکا، پاکستان سے تعلقات کا جائزہ لے گا'

شائع September 14, 2021
کانگریس کی جرح میں انٹونی بلنکن نے پارٹی کے ان قانون سازوں کو سنا جو پاکستان پر سختی کے خواہاں ہیں—تصویر: رائٹرز
کانگریس کی جرح میں انٹونی بلنکن نے پارٹی کے ان قانون سازوں کو سنا جو پاکستان پر سختی کے خواہاں ہیں—تصویر: رائٹرز

امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ یہ طے کرنے کے لیے کہ واشنگٹن، افغانستان کے مستقبل میں کیا کردار ادا کرنا چاہتا ہے، امریکا آنے والے ہفتوں میں پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کا جائزہ لے گا۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کی فتح پر کانگریس کی جرح میں انٹونی بلنکن نے پارٹی کے ان قانون سازوں کو سنا جو پاکستان پر سختی کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے ایوان نمائندگان کی کمیٹی برائے خارجہ کو بتایا کہ پاکستان کے کثیر مفادات ہیں جن میں سے کچھ ہمارے ساتھ متصادم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے افغانستان میں 20 برس کے دوران یومیہ 29 کروڑ ڈالر خرچ کیے

سیکریٹری آف اسٹیٹ نے کہا کہ ’یہ وہ ہے جو افغانستان کے مستقبل کے بارے میں مسلسل اپنی شرط لگانے میں شامل ہے، یہ وہ ہے جو طالبان کے ارکان کو پناہ دیتا ہے، یہ وہ ہے جو انسداد دہشت گردی پر ہمارے ساتھ تعاون کے مختلف نکات میں شامل ہے‘۔

ایک رکن کانگریس نے سوال کیا کہ کیا یہ وقت ہے کہ واشنگٹن پاکستان کے ساتھ تعلقات کا دوبارہ جائزہ لے جس پر انٹونی بلنکن نے کہا کہ حکومت یہ جلد کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ آنے والے دنوں اور ہفتوں میں جو ایک چیز ہم دیکھیں گے وہ پاکستان کا کردار ہے جو اس نے گزشتہ 20 سال میں ادا کیا لیکن ہم یہ بھی دیکھنا چاہتے ہیں کہ آئندہ برسوں میں اس کا کیا کردار ہوگا اور ایسا کرنے کے لیے اسے کیا ضرورت ہوگی۔

انٹونی بلنکن نے پاکستان سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ جب تک افغان طالبان بین الاقوامی مطالبات پورے نہیں کرتے انہیں قانونی حیثیت دینے سے انکار کریں۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کا افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے 60 کروڑ ڈالر کا مطالبہ

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں جو دیکھنا ہے وہ یہ کہ بین الاقوامی برادری کے پاس وہ چیز ہے جو طالبان کی زیر قیادت حکومت کو درکار ہے اگر اسے کسی بھی قسم کا قانونی جواز یا مدد حاصل کرنی ہو۔

انہوں نے کہا کہ ترجیحات میں یہ یقینی بنانا شامل ہے کہ طالبان ان لوگوں کو باہر نکالیں جو افغانستان چھوڑنا چاہتے ہیں اور خواتین، لڑکیوں اور اقلیتوں کے حقوق کا احترام کریں، ساتھ ہی ان وعدوں پر قائم رہیں کہ ملک دوبارہ بیرونی ہدایت پر دہشت گردی کی پناہ گاہ نہ بنے۔

امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ نے مزید کہا کہ لہٰذا پاکستان کو ان مقاصد کے لیے کام کرنے اور ان توقعات کو پورا کرنے کے لیے عالمی برادری کی اکثریت کے ساتھ صف آرا ہونے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مغربی ممالک کا افغانستان کیلئے ایک ارب ڈالر سے زائد دینے کا عزم

پاکستان کو ہدف تنقید بنانے والے متعدد قانون سازوں میں سے ایک ڈیموکریٹک نمائندے جواکوئن کاسترو نے مطالبہ کیا کہ امریکا، پاکستان کا اہم غیر نیٹو اتحادی کا درجہ ختم کرنے پر غور کرے جس سے اسلام آباد کو امریکی ہتھیاروں تک رسائی حاصل ہے۔

امریکا کے افغانستان سے انخلا کا اختتام عجلت میں منظم ایئرلفٹ سے ہوا جس میں ہزاروں امریکی اتحادی افغان پیچھے ہی رہ گئے، اس دوران کابل ایئرپورٹ کے باہر ایک خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں 13 امریکی فوجی اور 80 سے زائد افغان ہلاک ہوگئے۔

طالبان کی فتح کے بعد امریکا اور مغربی ممالک مخمصے میں ہیں، گروپ کو تسلیم کرنے سے گریزاں ہیں لیکن یہ حقیقت قبول کرتے ہیں کہ انسانی بحران کو روکنے کے لیے ان سے رابطہ کرنا ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024