کمر میں درد دنیا کے عام ترین جسمانی امراض میں سے ایک ہے اور تحقیقی رپورٹس کے مطابق دنیا کے ہر 5 میں سے 4 افراد کو زندگی میں کسی وقت اس کا سامنا ہوتا ہے۔
عام طور پر یہ درد پسلی سے نیچے شروع ہوتا ہے اور نیچے تک پھیلتا ہوا محسوس ہوتا ہے جو کہ کافی تکلیف دہ ہوتا ہے۔
اب یہ گھر یا دفتر میں کسی کام کے دوران جھٹکا آنے کا نتیجہ ہو، کوئی پرانی چوٹ ہو یا جوڑوں کے امراض، کمردرد کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں۔
کمر میں اچانک یا بہت شدید تکلیف کی صورت میں کسی ڈاکٹر یا فزیکل تھراپسٹ سے رجوع کیا جانا چاہیے اور اگر تکلیف ختم نہ ہو تو بھی ایسا کیا جانا چاہیے۔
مگر اکثر اوقات آپ خود بھی اس تکلیف پر قابو پاسکتے ہیں۔
کمردرد میں کمی کے لیے ایسے ہی چند بہترین طریقے درج ذیل ہیں۔
حرکت کریں
ہوسکتا ہے کہ کمر درد پر چلنا پھرنے کا مشورہ اچھا نہ لگے مگر اکثر ڈاکٹر پہلا مشورہ یہی دیتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق مریضوں میں یہ غلط تصور عام پایا جاتا ہے کہ کمردرد کی صورت میں وہ جسمانی طور پر متحرک نہیں رہ سکتے۔
تو اگر اس تکلیف کا سامنا ہے تو اپنے معمول کی سرگرمیوں کو برقرار رکھنے کی کوشش کریں، اگر ایسا نہیں کرنا چاہتے تو 30 منٹ تک تیز چہل قدمی کریں۔
ہفتے میں کم از کم 3 دن ایسا ضرورت کریں کیونکہ ہر وقت بیٹھے رہنے سے ریڑھ کی ہڈی اور کمر کے ارگرد کے مسلز کمزور ہوجاتے ہیں، جس کا نتیجہ طویل المعیاد تکلیف کی شکل میں نکل سکتا ہے۔
مخصوص ورزشیں
پیٹ کے ارگرد کے مسلز کو مضبوط بنانے سے کمر کو بھی سپورٹ ملتی ہے، مسلز کو مضبوط اور لچکدار بنانے سے تکلیف میں کمی یا اس سے بچنا ممکن ہوسکتا ہے۔
یوگا، پالیٹس اور ٹائی چی پشت اور کولہوں کے ارگرد کے مسلز کو مضبوط بنانے کے چند بہترین طریقوں میں سے ایک ہیں۔
مثال کے طور پر ایک ورزش سے پشت کے مختلف حصوں کو مضبوط بنانے میں مدد مل سکتی ہے، اس کے لیے فرش پر پیٹ کے بل لیٹ جائیں اور فلائنگ پوزیشن میں اپنے ہاتھوں اور پیروں کو اوپر اٹھائیں۔
نشست و برخاست کا درست انداز
زیریں کمر پر دباؤ میں کمی کے لیے اٹھتے بیٹھتے اور کھڑے ہونے کے دوران درست جسمانی انداز ضروری ہے۔
کمر میں تکلیف کی صورت میں ایسا کرنے کے لیے ٹیپ، پٹی یا اسکریچ بینڈز کی مدد لی جاسکتی ہے تاکہ ریڑھ کی ہڈی کو درست انداز میں رکھا جاسکے۔
کمر جھکا کر بیٹھنا کمر درد کو بدتر بناتا ہے خاص طور پر اگر زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں، تو کمپیوٹر استعمال کرتے کی بورڈ کی جانب جھکنے سے گریز کریں اور بالکل سیدھا بیٹھیں جبکہ کندھوں کو پرسکون رکھیں۔
صحت مند جسمانی وزن کو برقرار رکھنا
اضافی جسمانی وزن میں کمی لانا کمر پر بوجھ کو بھی کم کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جسمانی وزن میں کمی کمردرد میں ریلیف کے حوالے سے بہت مددگار ثابت ہوتی ہے کیونکہ اس سے ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ کم ہوتا ہے۔
اگر اس حوالے سے مدد کی ضرورت ہے تو کسی ڈاکٹر سے غذا اور ورزش پلان ک باررے میں مشورہ کریں جو آپ کے لیے بہترین ہو۔
تمباکو نوشی سے گریز
تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوا کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد میں ریڑھ کی ہڈی کے مسائل کا خطرہ اس عادت سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں 4 گنا زیادہ وہتا ہے۔
تمباکو میں موجود نکوٹین ریڑھ کی ہڈی کے مہروں کو کمزور اور جوڑوں کے اسپرنگ جیسے حصوں کو اہم غذائیت سے محروم کرنے والا جز ہے۔
صحت مند ریڑھ کی ہڈی کمر کو لچکدار اور مسلز کو اکڑنے سے بچاتی ہے۔
گرم یا ٹھنڈے سے مدد لیں
اس کے لیے آپ کو گرم پانی کی بوتل یا ایک آئس پیک کی ضرورت ہوگی، پانی کی بوتل یا آئس پیک کو متاثرہ حصے پر 20 منٹ کے لیے رکھ دیں۔
عام طور پر برف ورم یا سوجن میں کمی کے لیے بہترین ہوتی ہے اور ہیٹنگ پیڈ اکڑے ہوئے یا سخت مسلز کو سکون پہنچانے میں بہترین کام کرتا ہے۔
اگر متاثرہ حصے پر کوئی کریم لگائی ہے تو پھر دونوں طریقوں کو استعمال کرنے سے گریز کریں۔
عام ادویات سے مدد لیں
عام درد کش ادویات بھی اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتی ہیں جیسے اسپرین، برفن یا نان اسٹیروڈیل اینٹی انفلیمٹری دوائیں وغیرہ۔
اس حوالے سے ڈاکٹر سے مشورہ کرکے ادویات کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔
مرہم یا کریم
جلدی کریمیں، مرہم یا پیچیز سے بھی کمر کے اکڑنے، سوجن اور تناؤ میں کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔
ان میں سے اکثر مصنوعات میں مینتھول اور ایسے دیگر اجزا ہوتے ہیں جو ٹھنڈک، حرارت یا سن کرنے والا اثر کرتے ہیں۔
ان کو متاثرہ حصے پر لگانے کے لیے کسی سے مدد لیں، اس سے بہت زیادہ ریلیف ملنے کا امکان تو نہیں ہوتا مگر کسی حد تک سکون ضرور مل جاتا ہے۔
سپلیمنٹس
ویسے تو غذا کے ذریعے وٹامنز اور منرلز کا حصول بہترین ہوتا ہے مگر ڈاکٹر سے مشورہ کرکے سپلیمنٹس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
مثال کے طور پر وٹامن ڈی ہڈیوں کی صحت مستحکم رکھنے کے لیے ضروری ہے اور اس کی کمی ہڈیوں کے تکلیف دہ عارضے کا باعث بنتی ہے۔ وٹامن ڈی کیلشیئم کے ساتھ مل کر ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے
الثر افراد کو وٹامن ڈی کی کمی کا سامنا ہوتا ہے جس کا نتیجہ کمردرد کی شکل میں نکل سکتا ہے۔
میگنیشم کی کمی بھی مسلز کی کمزوری اور اکڑن کا باعث بن سکتی ہے۔