• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

کوئٹہ: ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج، ہسپتال کے باہر سڑک پر جنم لینے والا بچہ دم توڑ گیا

شائع October 6, 2021
بولان میڈیکل کمپلیکس کے باہر پیدا ہونے والا بچہ فوری طبی امداد نہ ملنے پر دم توڑ گیا---فائل/فوٹو: اے ایف پی
بولان میڈیکل کمپلیکس کے باہر پیدا ہونے والا بچہ فوری طبی امداد نہ ملنے پر دم توڑ گیا---فائل/فوٹو: اے ایف پی

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائی ڈی اے) کی ہڑتال کے دوران کوئٹہ میں بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال (بی ایم سی ایچ) کے باہر خاتون نے بچے کو جنم دیا اور مبینہ طور پر علاج کی سہولت نہ ملنے پر نومولود دم توڑ گیا۔

بی ایم سی ایچ کے میڈیکل سپرنٹنڈینٹ نے واقعے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ: ہزاروں سرکاری ملازمین کا تنخواہوں میں اضافے کیلئے احتجاجی دھرنا

ڈان ڈاٹ کام کو جاں بحق نومولود کے ماموں نے بتایا کہ ان کی بہن کے ہاں بدھ کی صبح بچے کی پیدائش متوقع تھی اسی لیے ان کو بی ایم سی ایچ لایا گیا تھا تاہم وائی ڈی اے کی ہڑتال کی وجہ سے خاتون نے ہسپتال کے آؤٹ پیشنٹ شعبے (او پی ڈی) کے سامنے بچے کو جنم دیا۔

انہوں نے کہا کہ بچے کو فوری طور پر طبی امداد نہیں ملی جس کی وجہ سے وہ دم توڑ گیا جس کے بعد بچے کے لواحقین نے بی ایم سی ہسپتال میں احتجاج کیا۔

بی ایم سی ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر نور اللہ موسیٰ خیل نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کے لیے تین رکنی انکوائری کمیٹی قائم کی۔

ایم ایس نے کمیٹی کے ارکان کو ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں سات دن کے اندر رپورٹ پیش کریں جبکہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ 'خاتون نے ہسپتال کے مرکزی گیٹ کے قریب سڑک پر بچے کو جنم دیا'۔

خیال رہے کہ وائی ڈی اے گزشتہ ہفتے سے حکومت کی جانب سے صحت کارڈ کے تحت سرکاری ہسپتالوں کو پرائیویٹائزیشن کے منصوبے کے خلاف احتجاج کر رہی ہے۔

وائی ڈی اے بلوچستان کی جانب سے گزشتہ ہفتے ہی سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا اور صحت کارڈ کی 'سازش' ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: رہائی کے اعلان کے باوجود ڈاکٹرز کا حفاظتی کٹس ملنے تک تھانوں میں رہنے کا عزم

ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہمارے مسائل حل نہیں ہوتے اس وقت تک احتجاج جاری رکھیں گے۔

وائی ڈی اے کے صدر ڈاکٹر احمد عباس کا کہنا تھا کہ حکومت سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کو جواز فراہم کرنے کے لیے صحت کارڈ متعارف کر رہی ہے اور 'مشاورت بھی دور منتقل کردی گئی ہے'۔

صوبائی حکومت نے صحت کارڈ کے اجرا کی منظوری سوشل ہیلتھ پروٹیکشن اقدامات کے تحت دی ہے۔

بلوچستان کے وزیر اعلیٰ جام کمال خان عالیانی نے 23 ستمبر کو حکومت کے صحت کے اجرا کو انقلابی قدم قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس سے شہریوں کو اپن مرضی کے ہسپتالوں میں حکومت کے خرچ پر میڈیکل کی سہولت دستیاب ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024