• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

وزرا کے استعفوں کے بعد بلوچستان میں سیاسی بحران شدت اختیار کرگیا

شائع October 10, 2021
اپوزیشن نے کہا کہ گورنر سید ظہور آغا کو اسمبلی کا اجلاس بلانا چاہیے—فائل فوٹو: پی پی آئی
اپوزیشن نے کہا کہ گورنر سید ظہور آغا کو اسمبلی کا اجلاس بلانا چاہیے—فائل فوٹو: پی پی آئی

کوئٹہ: بلوچستان میں اپوزیشن اراکین پر مشتمل 9 وزرا، مشیروں اور پارلیمانی سیکریٹریز کے استعفوں کے بعد سیاسی بحران پیدا ہوگیا ہے جبکہ بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن نے وزیراعلیٰ جام کمال خان پر زور دیا ہے کہ وہ استعفیٰ دیں یا ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کریں کیونکہ وہ استعفوں کے بعد اکثریت کھو چکے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان نے یہ مطالبہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی سیکریٹری مینگل ملک نصیر احمد شاہوانی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے حاجی نواز کاکڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ بلوچستان کے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیا، جام کمال خان کی وضاحت

سکندر خان نے کہا کہ 3 وزرا کے استعفے قبول کرنے کے بعد بلوچستان کو سیاسی اور آئینی بحران کا سامنا ہے جبکہ 2 مشیروں اور 4 پارلیمانی سیکریٹریز نے اپنے استعفے واپس نہیں لیے۔

انہوں نے کہا کہ گورنر سید ظہور آغا کو اسمبلی کا اجلاس بلانا چاہیے اور وزیراعلیٰ سے اعتماد کا ووٹ لینا چاہیے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ صوبائی اسمبلی میں 65 میں سے جام کمال کو بلوچستان عوامی پارٹی اور اتحادی شراکت داروں کے صرف 24 ارکان کی حمایت حاصل ہے اس طرح وہ اب وزیر اعلیٰ کے طور پر کام جاری رکھنے کا اخلاقی جواز حق کھو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض اراکین کا وزیراعلیٰ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ، کل تک کی مہلت

ملک سکندر خان نے دعویٰ کیا کہ ناراض وزرا اور ایم پی اے کے ساتھ اپوزیشن جماعتوں کو اکثریتی ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے گزشتہ 20 دنوں کے دوران بطور وزیراعلیٰ جو احکامات جاری کیے ہیں وہ غیر آئینی ہیں اور سرکاری افسران کو ان غیر قانونی احکامات کو نہیں ماننا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سب اس وقت شروع ہوا جب وزیراعلیٰ اور ان کی کابینہ نے منتخب اپوزیشن ارکان کے ذریعے خرچ کرنے کے بجائے غیر منتخب لوگوں کو ترقیاتی فنڈز مختص کیے۔

اپوزیشن کی جانب سے حالیہ احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے ملک سکندر خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے اپوزیشن ارکان کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جو 13 دن تک تھانے میں رہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان اسمبلی کے باہر ہنگامہ آرائی

انہوں نے کہا کہ ان تمام مظالم کا ارتکاب کرنے کے بعد جام کمال اب اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں سے مل رہے ہیں اور ان سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ اپنی حکومت کو بچائیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے خلاف اپوزیشن کی عدم اعتماد کی تحریک ابھی بھی گورنر کے پاس فیصلے کے لیے زیر التوا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024