• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

اسپیکر نے پارلیمانی طریقہ کار کے قواعد کی خلاف ورزی کی، شہباز شریف

شائع November 18, 2021
پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے بعد اپوزیشن رہنماؤں کی میڈیا سے گفتگو — تصویر: وائٹ اسٹار
پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے بعد اپوزیشن رہنماؤں کی میڈیا سے گفتگو — تصویر: وائٹ اسٹار

اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی غیر جانبداری پر سوال اٹھاتے ہوئے اپوزیشن نے ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا عندیہ دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارلیمان کے ہنگامہ خیز مشترکہ اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ مشترکہ اپوزیشن کے آئندہ اجلاس میں اس آپشن پر غور کیا جائے گا۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اسعد محمود بھی اس موقع پر ان کے ہمراہ تھے۔

صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ حکومت پارلیمان میں بل کی منظوری کے لیے درکار 222 اراکین لانے میں ناکام ہوگئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کا حکومتی قانون سازی عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے ووٹ حقیقی تعداد سے کم گنے گئے، اپوزیشن کے مشترکہ اجلاس میں 22 اراکین موجود تھے اور الزام عائد کیا کہ حکومت کے حق میں 3 یا 4 اضافی ووٹ شمار کیے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر نے پارلیمانی طریقہ کار کے قواعد کی خلاف ورزی کی اور حکومت کو ان بلز کو بلڈوز کرنے میں مدد کی۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ حکومتی اراکین کی تعداد مطلوبہ تعداد سے کم تھی اس لیے ان بلز کی کوئی قانونی اہمیت نہیں ہے کیونکہ یہ قانون کے مطابق منظور نہیں ہوئے۔

شہباز شریف نے کہا کہ میں نے اسپیکر اسد قیصر کو بار بار کہا کہ قانونی طریقہ کار پر عمل نہیں کیا جارہا اور پارلیمنٹ کے رولز آف بزنس کو پامال کر کے بل منظور نہیں ہو سکتے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر نے مکمل طور پر تمام قواعد اور اپوزیشن کی شکایات کو نظر انداز کردیا۔

مزید پڑھیں: پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور، اپوزیشن کا واک آؤٹ

صدر مسلم لیگ (ن) نے الزام عائد کیا کہ اسپیکر بلز بلڈوز کرنے میں حکومت کے آلہ کار بنے اور قائد حزب اختلاف کا قانون سازی پر بحث کے حق سے بھی انکار کیا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پہلے ہی الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کو مسترد کردیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پہلے دھاندلی زدہ حکومت مسلط کی گئی اور اب قوم پر ای وی ایم مسلط کر رہے ہیں جس کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مشترکہ اپوزیشن اس غیر جمہوری بلڈوزنگ اور پارلیمانی قوانین و روایات کی خلاف ورزی کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گی۔

دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پوری قوم کو بتانا ہوگا کہ آج کے مشترکہ اجلاس میں حکومت جیتی نہیں ہاری ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر حکومت اس بات پر اصرار کرتی ہے کہ نئی قانون سازی قانون کے مطابق ہے تو ہم انہیں سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے اور ہر فورم پر مقابلہ کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024