• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

وزیر اعظم کی صوبوں کو 2 ماہ میں لینڈ ڈیٹا کی تصدیق کرانے کی ہدایت

شائع November 19, 2021 اپ ڈیٹ November 20, 2021
یہ بھی بتایا گیا کہ کیڈسٹرل میپنگ سے سرکاری زمینوں کی ملکیت کو ڈیجیٹل بنانے میں مدد ملے گی—فوٹو: پی آئی ڈی
یہ بھی بتایا گیا کہ کیڈسٹرل میپنگ سے سرکاری زمینوں کی ملکیت کو ڈیجیٹل بنانے میں مدد ملے گی—فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے صوبوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ سروے آف پاکستان کے محکمے کی مدد سے میپنگ ڈیٹا کی تصدیق دو ماہ میں مکمل کریں تاکہ ریاستی اراضی کو غیر قانونی قبضوں سے نجات دلائی جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبوں پر بھی زور دیا گیا کہ وہ جلد از جلد سرکاری اراضی پر تجاوزات کے خلاف قانون سازی کا عمل مکمل کریں۔

مزیدپڑھیں: ’سندھ میں ریلوے کی 5 ہزار ایکڑ سے زائد اراضی زیرِ قبضہ ہے‘

وزیراعظم خان نے یہ ہدایات قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ، تعمیر و ترقی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔

انہوں نے صوبائی حکومتوں اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کی جانب سے تجاوزات کے خلاف زیر التوا مقدمات کی موثر پیروی کا حکم دیا اور تجاوزات سے پاک زمین پر شجر کاری کرنے پر زور دیا۔

سرویئر جنرل آف پاکستان نے ملک میں کیڈسٹرل میپنگ (زمین کی ملکیت ظاہر کرنے والے نقشے) پر تفصیلی بریفنگ دی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ 88 فیصد سرکاری اراضی پر نقشہ سازی کا کام مکمل کر لیا گیا ہے جس سے انکشاف ہوا ہے کہ کھربوں مالیت کی ہزاروں ایکڑ اراضی پر قبضہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی بتایا گیا کہ کیڈسٹرل میپنگ سے سرکاری زمینوں کی ملکیت کو ڈیجیٹل بنانے میں مدد ملے گی۔

مزیدپڑھیں: اسلام آباد میں جنگلات کی ایک ہزار ایکڑ زمین پر قبضہ ہوا، وزیراعظم

زیادہ تر تجاوزات واپڈا، نیشنل ہائی وے اتھارٹی، سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پاکستان ریلوے کے علاوہ جنگلات کی زمینوں پر کی گئی ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ منصوبے کے اگلے مرحلے میں نجی زمینوں کی ڈیجیٹلائزیشن کا عمل صوبائی حکومتوں کے تعاون سے مکمل کیا جائے گا۔

کبھی کسی حکومت نے گھروں کی تعمیر کیلئے غریب طبقے کی مدد نہیں کی، وزیراعظم

اس سے قبل اسلام آباد میں نیا پاکستان پروگرام کے تحت زیر تعمیر فراش ٹاؤن کے دورے کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں کبھی بھی حکومت نے گھروں کی تعمیر کے لیے کم آمدن والے افراد کی مدد نہیں کی نہ ہی بینکوں سے گھروں کی تعمیر کے لیے قرضوں کے حصول پر کبھی توجہ دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پیسے والے افراد تو بآسانی گھر تعمیر کرسکتے ہیں متوسط اور کم آمدنی والے طبقے کے لیے اپنا گھر بنانا انتہائی مشکل تھا۔

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم نے کہا کہ اسلیے ہم نے سب سے پہلے ایک انفرا اسٹرکچر قائم کرنے کی کوشش کی کیوں کہ یہاں ہاؤسنگ فنانس کے حالات ہی نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں:نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم: ’ایک گھنٹے میں ہزاروں فارم ڈاؤن لوڈ‘

انہوں نے کہا کہ بھارت میں 10فیصد، ملائیشیا میں 30 فیصد جبکہ مغربی ممالک میں 80 فیصد زائد گھر بینکوں سے قرض لے کر بنائے جاتے ہیں جبکہ پاکستان میں سال 2018 میں 0.2 فیصد گھروں کو قرضے ملتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ فوکلوژر لا کو عدالتوں سے منظور کروانے میں 2 سال کا عرصہ لگا جس کے بعد پہلی مرتبہ بینکوں نے قرضے دینے شروع کیے، خاص کر حکومت نے کم آمدن والے افراد کو قرض دینے کے لیے نجی شعبے کو مراعات فراہم کی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے فیصلہ کیا کہ کم آمدن والے طبقے کو گھر بنانے کے لیے ابتدائی 5 سال میں 5 فیصد شرح سود پر سبسڈی فراہم کی جائے گی جبکہ غریب طبقے کو 2 فیصد شرح سود پر سبسڈائزڈ کیا گیا جبکہ 10 مرلے کے گھر بنانے والوں کے لیے 7 فیصد مارک اپ پر قرضوں کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا۔

وزیراعظم نے بتایا کہ حکومت نے اس مد میں سبسڈی دینے کے لیے 35 ارب روپے مختص کیے۔

مزید پڑھیں:نیا پاکستان ہاوسنگ اسکیم: درخواست گزاروں میں 2 لاکھ کے قریب کچی آبادی کے رہائشی شامل

انہوں نے کہا کہ جو پہلے ایک لاکھ گھر تعمیر کیے جائیں گے ان میں ہر گھر کے لیے 3 لاکھ روپے کی سبسڈی رکھی گئی جس سے لوگوں کو قرضوں کی ادائیگی کی قسط دینے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ قرضوں کی قسط کرایے جتنی ہو تا کہ جتنا وہ کرایہ ادا کرتے تھے اتنی قسط بھر کر اپنے گھر کے مالک بن سکیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے تعمیراتی صنعت کو مراعات فراہم کیں تا کہ ان کی لاگت کم ہو، تعمیراتی صنعت میں کم آمدن والے طبقے کے لیے 90 فیصد ٹیکسز کی چھوٹ دے دی گئی اور ون ونڈو آپریشن شروع کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت نجی طور پر، دیگر اداروں کی جانب اور بینکوں سے لیے قرضوں کی مدد سے ایک لاکھ گھر زیر تعمیر ہیں جبکہ بینکوں کو گھروں کی تعمیر کے لیے 2 کھرب 26 ارب روپے قرض کی 61 ہزار درخواستیں موصول ہوچکی ہیں جس میں 90 ارب روپے کا قرضہ منظور کیا جاچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:نیا پاکستان بٹن دبانے سے نہیں، نظام اور مائنڈ سیٹ کی تبدیلی سے بنے گا، وزیراعظم

انہوں نے بتایا کہ گھر بنانے کے لیے اب تک 24 ارب روپے کا قرض دیا جاچکا ہے اور کم لاگت والے ایک لاکھ گھر زیر تعمیر ہیں۔

فراش ٹاؤن کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ 670 کنال پر 4 ہزار 400 اپارٹمنٹس بنائے جارہے ہیں جس میں 2 ہزار اپارٹمنٹس نیا پاکستان ہاؤسنگ میں اندراج شدہ کم آمدنی والے افراد کے لیے ہوں گے جبکہ 400 اپارٹمنٹس کچی آبادیوں میں رہنے والوں کو دیے جائیں جبکہ 2 ہزار اپارٹمنٹس متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو دیے جائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024