• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

چٹکی بجانے کی رفتار پلک جھپکانے سے 20 گنا تیز

شائع November 21, 2021
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — فوٹو بشکریہ جارجیا انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — فوٹو بشکریہ جارجیا انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی

کیا آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ انسانی جسم کی تیز ترین حرکت کیا ہے؟

اگر آپ کا خیال ہے کہ پلک جھپکانا تو غلط درحقیقت ہاتھوں کی انگلیوں سے چٹکی بجانا انسانی جسم کی تیز ترین حرکت ہوتی ہے۔

یقین کرنا مشکل ہوگا مگر چٹکی بجانے کی رفتار پلک جھپکانے کے مقابلے میں 20 گنا سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔

یہ دعویٰ ایک نئی امریکی تحقیق میں سامنے آیا۔

جارجیا انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین کے مطابق ایک چٹکی بجانے کا عمل محض 7 ملی سیکنڈ میں مکمل ہوجاتا ہے۔

اس تحقیق پر کام ماہرین نے ایوینجرز انفٹنی وار کے ولن تھینوس کی چٹکی کو دیکھتے ہوئے کیا تھا جس کے نتیجے میں کائنات کی آدھی زندگی کا خاتمہ ہوگیا تھا۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

ماہرین کے مطابق فلم کو دیکھ کر ان کے اندر یہ تجسس پیدا ہوا کہ انگلیوں سے چٹکی

چٹکی بجانے کے لیے درست رگڑ کی ضرورت ہوتی ہے اور حقیقی زندگی میں تھینوس کے لیے اپنے منصوبے پر عمل کرنا ممکن ہی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ فلمی دنیا سے باہر فزکس کے نکتہ نظر یہ دریافت زیادہ بہتر مضنوعی اعضا کی تیار میں مددگار ثابت ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعی حیران کن ہے کہ فزکس کا یہ معمہ ہماری انگلیوں میں موجود ہے مگر اس سے پہلے کبھی اس پر غور نہیں کیا گیا۔

اس بارے میں جاننے کے لیے تحقیقی ٹیم نے سابقہ تحقیق پر توجہ مرکوز کی گئی جس میں وضاحت کی گئی تھی کہ اب تک کی تیز ترین جسمانی حرکت کن جانداروں میں دیکھنے میں آئی۔

ان تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ تمام جانداروں کی جانب سے برق رفتاری سے حرکت کے لیے اسپرنگ میکنزم پر انحصار کیا جاتا ہے جس سے انہیں فوری طور پر توانائی ذخیرہ اور اخراج کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

چٹکی بجانا 3 مراحل پر مشتمل عمل ہے جس کا آغاز انگوٹھے اور درمیانی انگلی کو اکٹھے دبانے سے ہوتا ہے جس سے نسوں میں توانائی کا ذخیرہ ہوتا ہے۔

فوٹو بشکریہ جرنل آف دی رائل سوسائٹی انٹرفیس
فوٹو بشکریہ جرنل آف دی رائل سوسائٹی انٹرفیس

انگلیوں کی رگڑ ایک کھٹکے کی طرح کام کرتی ہے جو ابتدا میں توانائی کے اخراج کی روک تھام کرتا ہے مگر جب درمیانی انگلی انگوٹھے سے آگے نکلتی ہے تو اس توانائی کا اخراج ہوتا ہے۔

مگر تحقیقی ٹیم کا خیال تھا کہ جلد کی رگڑ چٹکی بجانے میں زیادہ نمایاں کردار ادا کرتی ہے۔

تحقیق کے لیے ماہرین نے سنسرز، ہائی اسپیڈ فوٹوگرافی اور آٹومیٹڈ امیج پراسیسنگ کے امتزاج کے ذریعے متعدد افراد کے چٹکی بجانے کے عمل کا تجزیہ کیا تاکہ رگڑ کے کردار کا تعین کرسکیں۔

انہوں نے دریافت کیا کہ انگلیوں سے عام چٹکی بجانے کے دوران 7800 ڈگریز فی سیکنڈ ریشنل ویلاسٹیز تک رفتار ہوتی ہے جبکہ ریشنل ایکسیلریشن یا سرعت 16 لاکھ ڈگری فی سیکنڈ اسکوائر ہوتی ہے۔

ویلاسٹیز کے حوالے سے تو چٹکی بجانا انسانی تیز ترین حرکت نہیں بلکہ یہ اعزاز بیس بال پچر کے ہاتھ کی حرکت کے پاس ہے مگر سرعت کے حوالے سے چٹکی بجانے کا عمل ریکارڈ بریکر ہے، جو بیس بال پچر کی رفتار کو شکست دے دے دیتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ انگلیوں سے چٹکی بجانے کا عمل محض 7 ملی سیکنڈ میں مکمل ہوتا ہے جو کہ پلک جھپکانے کے مقابلے میں 20 گنا سے زیادہ برق رفتار ہے جس کے لیے 150 ملی سیکنڈ سے زیادہ وقت لگتا ہے۔

جب انہوں نے یہ تجربہ دھاتی پنجے کو پہن کر کیا تو دریافت ہوا کہ ایسا کرنے سے رفتار میں ڈرامائی کمی آئی۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے جرنل آف دی رائل سوسائٹی انٹرفیس میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024