• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

افغان کرکٹ بورڈ نے خواتین کرکٹرز کو کھیلنے کی اجازت دے دی

شائع November 25, 2021 اپ ڈیٹ November 26, 2021
چند ماہ قبل افغانستان میں طالبان حکومت نے خواتین کی کھیلوں بالخصوص کرکٹ میں شرکت پر پابندی عائد کردی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی
چند ماہ قبل افغانستان میں طالبان حکومت نے خواتین کی کھیلوں بالخصوص کرکٹ میں شرکت پر پابندی عائد کردی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی

افغانستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین میر ویس اشرف نے کہا ہے کہ افغانستان کی خواتین کرکٹرز کھیلنے کا سلسلہ جاری رکھ سکتی ہیں۔

طلوع نیوز کے مطابق افغان کرکٹ بورڈ کے محکمہ جاتی منیجرز کے ساتھ پہلی ملاقات میں نئے چیئرمین بورڈ نے کہا کہ خواتین کرکٹ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے اہم مطالبات میں سے ایک ہے اور ہم ان تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

مزید پڑھیں: آئی سی سی کی افغانستان کے حوالے سے 'انتظار کرو اور دیکھو' کی پالیسی

ان کا کہنا تھا کہ ہماری لڑکیاں روزمرہ بنیادوں پر کرکٹ کھیلیں گی اور ہم انہیں بنیادی ضروریات کے ساتھ ساتھ تمام سہولیات فراہم کرنے کی بھی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کرکٹ بورڈ آئی سی سی کے مطالبات کی قدر کرتا ہے اور ملک میں خواتین کرکٹ کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔

آئی سی سی نے افغانستان کرکٹ میں حالیہ تبدیلیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ افغانستان کرکٹ کی صورتحال جاننے کے لیے ایک گروپ قائم کریں گے۔

میر ویس اشرف نے کہا کہ ہم مسائل حل کریں گے اور بورڈ کے تمام ملازمین اپنے علاقوں کو بہتر بنانے کے لیے انتھک محنت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان نے افغانستان میں خواتین کے کھیلوں پر پابندی لگا دی

چند ماہ قبل افغانستان میں طالبان حکومت نے خواتین کی کھیلوں بالخصوص کرکٹ میں شرکت پر پابندی عائد کردی تھی۔

طالبان کے ثقافتی کمیشن کے ڈپٹی ہیڈ احمد اللہ واثق نے کہا تھا کہ کرکٹ میں خواتین کو ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جہاں ان کے چہرے اور جسم کو ڈھانپا نہ جاسکے، اسلام خواتین کو اس طرح دیکھنے کی اجازت نہیں دیتا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ میڈیا کا دور ہے اور وہاں تصاویر اور ویڈیوز ہوں گی اور پھر لوگ اسے دیکھتے ہیں، اسلام اور امارات اسلامی خواتین کو کرکٹ کھیلنے یا اس قسم کے کھیل کھیلنے کی اجازت نہیں دیتی جہاں وہ بے نقاب ہوں'۔

البتہ طالبان نے مرد کرکٹرز کے کھیلنے پر کسی قسم کی پابندی عائد نہیں کی تھی۔

مزید پڑھیں: افغانستان کی خواتین کرکٹ ٹیم کو کھیلنے کی اجازت دی جا سکتی ہے، چیئرمین بورڈ

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ساتھ ساتھ کرکٹ آسٹریلیا نے بھی طالبان کے اس بیان پر شدید ردعمل کا اظہا کیا تھا۔

اس پابندی کے بعد سابق چیئرمین عزیزاللہ فضلی نے کہا تھا کہ خواتین کرکٹ پر عائد پابندی ختم اور انہیں کھیلنے کی اجازت دی جا سکتی ہے لیکن تاحال اس حوالے سے کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی تھی۔

واضح رہے کہ آسٹریلیا کے وزیر کھیل رچرڈ کولبیک نے کہا تھا کہ طالبان کا خواتین کے کھیل سے متعلق فیصلہ 'انتہائی تشویشناک' ہے اور انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ کونسل جیسی تنظیموں پر ان کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل کی تھی۔

آسٹریلیا نے طالبان حکومت کے اعلان کے بعد افغانستان کے خلاف رواں سال شیڈول ٹیسٹ میچ بھی ملتوی کردیا تھا۔

افغان کرکٹ میں سیاسی مداخلت پر آئی سی سی نے تشویش کا اظہار کیا تھا اور ملک میں کرکٹ کے فروغ کے لیے نقصان دہ قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان کرکٹ بورڈ پر پابندی کا امکان

میرویس اشرف کو پیٹرن ان چیف حسن اخون نے چیئرمین کے عہدے پر تعیانت کیا تھا جس پر آئی سی سی نے خفگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بورڈ کے سربراہ کا تقرر ایک طریقہ کار کے تحت شفاف انداز میں ہونا چاہیے۔

گزشتہ دنوں دبئی میں ہونے والے اجلاس میں آئی سی سی نے افغان کرکٹ کے مستقبل کے تعین کے لیے ایک ورکنگ گروپ کا تقرر کردیا تھا اور اس ورکنگ گروپ میں چیئرمین پی سی بی رمیز راجا بھی شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024