• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

’اومیکرون‘ کے کیسز تین دن میں دگنے ہوگئے، عالمی ادارہ صحت

شائع December 18, 2021
تین دن میں کیسز کی تعداد دگنی ہوگئی، عالمی ادارہ صحت—فائل فوٹو: اے پی
تین دن میں کیسز کی تعداد دگنی ہوگئی، عالمی ادارہ صحت—فائل فوٹو: اے پی

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ کورونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ تیزی سے دنیا بھر میں پھیل رہی ہیں اور آخری تین دن میں اس کے کیسز دگنے ہوگئے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے ’اومیکرون‘ پر اپڈیٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ 18 دسمبر تک کورونا کی مذکورہ قسم 89 ممالک تک پھیل چکی تھی۔

رپورٹ میں ڈبلیو ایچ او کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ’اومیکرون‘ کی قسم ایسے ممالک میں بھی تیزی سے پھیل رہی ہے جہاں کی آبادی کی قوت مدافعت بھی ویکسینیشن کے بعد اچھی ہو چکی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق اگرچہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ’اومیکرون‘ کی قسم متاثرہ شخص کو کس قدر سخت بیمار بناتی ہے، تاہم اب تک کے محدود ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ ویکسینیشن کروانے والے افراد کو نئی قسم زیادہ بیمار نہیں بنا رہی۔

یہ بھی پڑھیں: ’اومیکرون’ غیر معمولی انداز میں پھیلنے لگا، کئی ممالک نے پابندیاں عائد کردیں

عالمی ادارے کے مطابق ’اومیکرون‘ کا تیزی سے پھیلنا خطرے کی گھنٹی ہے اور اس سے کئی ممالک کا صحت کا نظام متاثر ہو سکتا ہے۔

اگرچہ عالمی ادارہ صحت نے بتایا کہ ’اومیکرون‘ کے کیسز آخری تین میں دگنے ہوگئے، تاہم اس قسم کے کیسز کی دنیا بھر کی تعداد نہیں بتائی گئی۔

’اومیکرون‘ کی قسم کی پہلی بار 26 نومبر کو جنوبی افریقہ میں تصدیق ہوئی تھی، اس کے تیزی سے پھیلنے کے بعد متعدد یورپی ممالک نے نئی پابندیوں کا اعلان بھی کیا ہے۔

برطانیہ، امریکا، جرمنی، فرانس اور آئرلینڈ اور ڈینمارک سمیت متعدد ممالک نے کرسمس سے قبل ہی نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔

برطانوی و امریکی ماہرین سمیت دیگر ممالک کے ماہرین نے لوگوں کو ’اومیکرون‘ سے تحفظ کے لیے ویکسین کی تین خوراکیں لگوانے کا مشورہ دیا ہے اور کہا ہے کہ جن افراد نے دو خوراکیں لے رکھی ہیں وہ بوسٹر ڈوز لگوائیں۔

پاکستان میں بھی ابھی تک ’اومیکرون‘ کے تین مشتبہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، تاہم دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں اس کا پھیلاؤ کم دیکھا جا رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024