• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اسلام آباد: اے ٹی ایم پر خاتون کی ویڈیو بنانے والے شہری کے خلاف مقدمہ درج

شائع December 22, 2021 اپ ڈیٹ December 23, 2021
خاتون نے پولیس بلانے کی بات کی تو مذکورہ شخص بھاگ گیا—فوٹو: شکیل قرار
خاتون نے پولیس بلانے کی بات کی تو مذکورہ شخص بھاگ گیا—فوٹو: شکیل قرار

پولیس نے اسلام آباد میں نامعلوم شہری کی جانب سے آٹومیٹڈ ٹیلر مشین (اے ٹی ایم) پر خاتون کی ویڈیو بنانے اور ہراساں کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد مقدمہ درج کرلیا۔

ڈان ڈاٹ کام کو دستیاب کاپی کے مطابق وفاقی دارالحکومت کی کوہسار پولیس نے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) 21 دسمبر کو مشتبہ شخص کے خلاف خواتین کو ہراساں کرنے کی تعزیرات پاکستان کی دفعات 354 اور 509 کے تحت درج کیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: خاتون کو ’جنسی ہراساں کرنے پر‘ نجی بینک کا ملازم گرفتار، ملازمت سے فارغ

ایف آئی آر کے مطابق ٹوئٹر پر ایک ویڈیو گردش کر رہی تھی اور پولیس کی نوٹس میں آگئی، جس میں ایک خاتون واقعہ ریکارڈ کر رہی تھیں اور ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سناجاسکتا ہے کہ ‘کیوں ہماری ویڈیوز بنا رہے ہو اور ہراساں کر رہے ہو’ اور مذکورہ شخص ‘سوری’کہتے ہوئے وہاں سے بھاگ نکلتا ہے۔

ویڈیو کلپ میں دوسری خاتون (جو ویڈیو ریکارڈ نہیں کر رہی ہیں) اس شخص کو یہ کہ رہی ہیں کہ وہ ہیلپ لائن پر پولیس کو بلا رہی ہیں اور اسی دوران وہ دوڑتا ہے اور خاتون اس کے پیچھے دوڑتی ہیں۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ وائرل ویڈیو کا قریب سے جائزہ لینے سے انکشاف ہوا کہ واقعہ اسلام آباد کے ایف-6 مرکز میں پیش آیا تھا۔

ایف آئی آر کےمطابق یونیورسل سیریل بس (یو ایس بی) میں محفوظ ویڈیو پولیس نے کیس میں ثبوت کے طور پر قبضے میں لے لیا ہے۔

مزید کہا گیا کہ ‘نامعلوم شخص نے ویڈیو بنائی اور اے ٹی ایم پر آنے والی خواتین کو ہراساں کیا، لہٰذا یہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 354 اور 509 کے تحت جرم ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: خاتون و مرد پر تشدد، برہنہ کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار

یاد رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں اسلام آباد میں نجی بینک کے ایک ملازم کو دفتر میں کام کرنے والی خاتون ساتھی کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں نوکری سے برطرف کردیا گیا تھا اور پولیس نے اسے گرفتار بھی کرلیا تھا۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک دفتر میں کام کرتے ہوئے شخص کو اپنی سیٹ سے اٹھ کر دوسرے ساتھی سے بات کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔

ویڈیو کے وائرل ہوتے ہی لوگوں نے کام کی جگہ پر ہراسانی کے اس واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور بینک انتظامیہ کے علاوہ حکام سے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔

عوام کی جانب سے شدید ردعمل کے بعد حکام بھی اس کا نوٹس لینے پر مجبور ہوگئے تھے اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد ٹوئٹر پر مذکورہ شخص کے خلاف کی گئی کارروائی کے بارے میں وقفے وقفے سے آگاہ کرتے رہے تھے۔

رواں برس جولائی میں اسلام آباد پولیس نے سوشل میڈیا پر ایک خاتون اور ایک مرد کو تشدد کا نشانہ بنانے اور برہنہ کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ واقعہ گولڑہ پولیس تھانے کی حدود میں سیکٹر ای-11/2 کی ایک عمارت میں پیش آیا جس کا مقدمہ سب انسپکٹر کی شکایت پر درج کیا گیا۔

پولیس نے ایف آئی آر میں بتایا تھا کہ مذکورہ واقعے کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 5 سے 6 افراد متاثرہ مرد اور خاتون کو ایک کمرے میں حبسِ بیجا میں رکھ کر بندوق کے زور پر برہنہ کر رہے ہیں اور انہیں ڈرا دھمکا کر فحش حرکات بھی کررہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024