• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

آپ چوری کے مرتکب ہوئے، اب حساب کا وقت آن پہنچا ہے، مریم نواز کا وزیراعظم کو جواب

شائع January 5, 2022 اپ ڈیٹ January 6, 2022
مریم نواز نے فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کی رپورٹ پر وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا— فائل فوٹو
مریم نواز نے فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کی رپورٹ پر وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا— فائل فوٹو

پاکستان مسلم لیگ(ن) کی رہنما مریم نواز نے فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کی رپورٹ پر وزیراعظم عمران خان کے خیرمقدمی بیان پر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ آپ ناصرف چوری اور فراڈ کے مرتکب ہوئے بلکہ صادق اور امین جیسے الفاظ کی توہین کے مجرم بھی ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اسکروٹنی کمیٹی کی تیار کردہ رپورٹ میں انکشاف سامنے آیا تھا کہ پی ٹی آئی نے غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں سے فنڈز حاصل کیے، فنڈز کو کم دکھایا اور درجنوں بینک اکاؤنٹس چھپائے۔

مزید پڑھیں: 'پی ٹی آئی فنڈنگ کی اسکروٹنی کا خیر مقدم، ن لیگ، پیپلز پارٹی کی اسکروٹنی کا منتظر ہوں'

اس پر وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ہمارے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کے بعد میں دو بڑی سیاسی جماعتوں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) کی بھی اسی طرح کی اسکروٹنی کا منتظر ہوں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں مریم نواز شریف نے وزیراعظم عمران خان کی ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایسا تھا تو پھر 7سال سے دھونس اور طاقت کے ذریعے مقدمہ چلنے کیوں نہیں دیا؟ کیوں اتنے سال فرار اختیار کرتے رہے اور پھر منتیں کرتے رہے کہ رپورٹ ریلیز نہ کی جائے؟۔

انہوں نے کہا کہ کیا لوگوں کو پاگل سمجھ رکھا ہے کہ وہ مان جائیں گے؟ اب تیاری رکھیں کیونکہ حساب کتاب کا وقت آن پہنچا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تو صرف رپورٹ سامنے آئی ہے اور آپ کے پول کھل گئے ہیں، سوچو جب جواب دینا پڑا کہ کس کس سے پیسے وصول کیے، کہاں کہاں خرچ کیے، ملازموں کے اکاؤنٹس کے ذریعے ہیر پھیر کیا اور واردات انجام دی۔

مریم نواز نے وزیراعظم کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ناصرف چوری اور فراڈ کے مرتکب ہوئے بلکہ صادق اور امین جیسے الفاظ کی توہین کے مجرم بھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس: 'پی ٹی آئی نے غیر ملکی اکاؤنٹس چھپانے کی کوشش کی'

اس سے قبل وزیراعظم نے الیکشن کمیشن کی رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہوئے ٹوئٹر پر پیغام میں کہا تھا کہ ہمارے اکاؤنٹس کی جتنی زیادہ جانچ پڑتال کی جائے گی، قوم کے لیے اتنے ہی حقائق کی وضاحت سامنے آئے گی کہ کس طرح پی ٹی آئی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جس کی بنیاد درست سیاسی فنڈ ریزنگ پر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے دو بڑی سیاسی جماعتوں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) کی بھی اسی طرح کی اسکروٹنی کا منتظر ہوں کیونکہ اس سے عوام کو درست سیاسی فنڈ ریزنگ اور قوم کے اخراجات پر احسان کے بدلے دوست سرمایہ داروں کے مفادات اور پیسے کی بھتہ خوری میں فرق دیکھنے کو ملے گا۔

یاد رہے کہ رپورٹ میں الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کی جانب سے بڑی ٹرانزیکشنز کی تفصیلات بتانے سے انکار اور پی ٹی آئی کے غیر ملکی اکاؤنٹس اور بیرون ملک جمع کیے گئے فنڈز کی تفصیلات حاصل کرنے میں کمیٹی کی بے بسی کا بھی ذکر کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: عمران خان اہل اور جہانگیر ترین نااہل قرار

رپورٹ کے مطابق پارٹی نے مالی سال 10-2009 اور 13-2012 کے درمیان چار سال کی مدت میں 31 کروڑ 20 لاکھ روپے کی رقم کم ظاہر کی، سال کے حساب سے تفصیلات بتاتی ہیں کہ صرف مالی سال 13-2012 میں 14 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زیادہ کی رقم کم رپورٹ کی گئی۔

اس حوالے سے کہا گیا تھا کہ یہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے دستخط شدہ سرٹیفکیٹ پر بھی سوالیہ نشان ہے، جسے پی ٹی آئی کے آڈٹ شدہ اکاؤنٹس کی تفصیلات کے ساتھ جمع کرایا گیا تھا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی جب الیکشن کمیشن نے تقریباً 9 ماہ کے وقفے کے بعد منگل کے روز پی ٹی آئی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کی دوبارہ سماعت شروع کی۔

یہ کیس 14 نومبر 2014 سے زیر التوا ہے اور اس وقت سے لے کر اب تک الیکشن کمیشن اور اسکروٹنی کمیٹی نے 150 سے زائد مرتبہ کیس کی سماعت کی جبکہ پی ٹی آئی نے 54 مواقع پر سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں سرخرو ہوئی، ایک،ایک پائی کا حساب دیا، فواد چوہدری

یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی مکمل جانچ پڑتال کے لیے اسکروٹنی کمیٹی مارچ 2018 میں تشکیل دی گئی تھی لیکن اسے اپنی رپورٹ ای سی پی کو پیش کرنے میں تقریباً چار سال لگے اور دسمبر 2021 میں جمع کرائی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024