• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

راستہ بھٹکنے کی وجہ سے جنرل بپن راوت کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا، رپورٹ

شائع January 15, 2022
ہیلی کاپٹر حادثے کی ابتدائی تفتیشی میں تکنیکی خرابی، سازش یا غفلت کے عمل دخل کو مسترد کردیا گیا ہے— فائل فوٹو: دی ہندو
ہیلی کاپٹر حادثے کی ابتدائی تفتیشی میں تکنیکی خرابی، سازش یا غفلت کے عمل دخل کو مسترد کردیا گیا ہے— فائل فوٹو: دی ہندو

بھارتی چیف آف ڈیفنس بپن راوت سمیت 14 افراد کے ہیلی کاپٹر حادثے کی ابتدائی تفتیشی رپورٹ شائع ہو گئی ہے جس میں تکنیکی خرابی، سازش یا غفلت کے عمل دخل کو مسترد کردیا گیا ہے۔

بھارتی وی سائٹ ہندوستان ٹائمز کے مطابق حادثہ اس لیے پیش آیا کیونکہ تامل ناڈو کی وادی میں موسم یکدم تبدیل ہونے کی وجہ سے ہیلی کاپٹر بادلوں میں داخل ہو گیا تھا اور پھر تباہ ہو گیا۔

مزید پڑھیں: بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک

بھارتی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ موسم تبدیل ہونے کی وجہ سے پائلٹ راستہ بھٹک گیا اور اپنی درست سمت نہیں رکھ پایا۔

اس حادثے کی تحقیقات کرنے والی تفتیشی ٹیم میں بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل وی آر چوہدری اور ایئرمارشل منویندر سنگھ کر رہے تھے اور اس ٹیم نے 5جنوری کو اپنی تحقیقاتی رپورٹ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو پیش کی تھی۔

اس طرح کے حادثوں میں پائلٹ اور عملے کو آخر وقت تک خطرے کا اندازہ نہیں ہوتا کیونکہ وہ ایک غلط سمت میں جا چکے ہوتے ہیں۔

ایسے حادثات کی وجہ عمومی طور پر انسانی غلطی یا کوئی تکنیکی خرابی ہوتی ہے لیکن رپورٹ میں ایسی کسی کوتاہی، غفلت یا کسی غیرملکی سازش کے عمل دخل کو مسترد کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فوج کے میجر جنرل خاتون کو جنسی ہراساں کرنے پر ملازمت سے برطرف

خیال رہے کہ گزشتہ سال 8 دسمبر کو بھارتی ریاست تامل ناڈو میں کُنور کے قریب بھارتی فوج کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت اور ان کی اہلیہ سمیت 14 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

بھارتی فضائیہ نے اپنے بیان میں بتایا تھا کہا کہ ‘جنرل بپن راوت ڈیفنس سروسز اسٹاف کالج ولنگٹن (نیلگری ہلز) میں اسٹاف کورس کے اساتذہ اور طلبہ سے خطاب کے لیے جا رہے تھے’۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘دوپہر کے قریب بھارتی فضایہ کا ایم آئی-17 وی فائیو ہیلی کاپٹر عملے کے 4 افراد اور دیگر مسافروں کو لے کر جار رہا تھا اور تامل ناڈو میں کنور کے قریب حادثے کاشکار ہوا’۔

جنرل بپن راوت کون تھے؟

مودی حکومت نے دسمبر 2015 میں جنرل راوت کو دو سینئر افسران کو ہٹا کر آرمی چیف مقرر کیا تھا۔

راوت کا تعلق ایک فوجی خاندان سے ہے جن کی کئی نسلیں بھارتی مسلح افواج میں خدمات انجام دے چکی ہیں۔

جنرل راوت نے 1978 میں فوج میں سیکنڈ لیفٹیننٹ کے طور پر شمولیت اختیار کی، انہوں نے بھارت کے زیر قبضہ کشمیر اور چین کی سرحد سے متصل لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ساتھ افواج کی کمانڈ بھی کی۔

مزید پڑھیں: 'بھارت نے جعلی آپریشن کی کوشش کی تو منہ توڑ جواب کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا'

انہوں نے بھارت کی شمال مشرقی سرحد پر شورش کم کرنے اور ہمسایہ ملک میانمار میں سرحد پار سے انسداد بغاوت آپریشن کی نگرانی میں اہم کردار ادا کیا، بپن راوت کو مودی حکومت کے قریب سمجھا جاتا ہے۔

63 سالہ جنرل بپن راوت نے بھارت کے آرمی چیف کے فرائض سرانجام دینے کے بعد 31 دسمبر 2019 کو بھارت کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا منصب سنبھالا تھا۔

اس سے قبل 3 فروری 2015 کو جب وہ لیفٹیننٹ جنرل تھے تو اس وقت بھی ہیلی کاپٹر کے حادثے کا شکار ہوئے تھے تاہم جب وہ محفوظ رہے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024