• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:01pm

عمران خان کس کو دھمکی دے رہا ہے کہ میں خطرناک ثابت ہوں گا، مولانا فضل الرحمٰن

شائع January 31, 2022
مولانا فضل الرحمٰن کوئٹہ میں میڈیا سے بات کر رہے تھے—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
مولانا فضل الرحمٰن کوئٹہ میں میڈیا سے بات کر رہے تھے—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کس کودھمکا رہے ہیں کہ اگر مجھے نکالا تو میں خطرناک ثابت ہوں گا۔

کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے 23 مارچ کو ملک کے کونے کونے سے قوم کو دعوت دی ہے اور پوری قوم اسلام آباد میں ہوگی، جہاں لوگوں کی بہت بڑی تعداد ہوگی اور تمام سیاسی جماعتیں شامل ہوں گی۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کا آئندہ سال 23مارچ کو مہنگائی مارچ کا اعلان

انہوں نے کہا کہ اس حکومت کی نااہلی کا بوجھ پوری قوم اٹھا رہی ہے، بھوک، پیاس، افلاس اور مہنگائی نے غریب آدمی کا جینا دو بھر کردیاہے، ظاہر ہے اب پی ڈی ایم ضرور قیادت کرے گی لیکن عوام براہ راست ایسی حکومت کے مقابلے میں میدان میں اترے گی۔

چمن کے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے الرٹ جاری کرنے سے متعلق صحافی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ امن و امان ان کی ذمہ داری ہے، وہ کس لیے ڈی سی اور کمشنر ہیں، کس لیے وہاں وردیاں پہنی ہوئی ہیں، اسی لیے پہنی ہوئی ہے کہ شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

وزیراعظم عمران خان کے حوالے سے ایک سوال پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ وہ کس طرح خطرناک ہوں گے، جس طرح وہ حکمران ہوتے ہوئے خطرناک ہے اور ملک کو بھوک، پیاس اور افلاس کی طرف دھکیلا ہے تو جب باہر آئے گا تو اور کنگال کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ‘یا یہ کہ وہ فوج اور جرنیلوں کو دھمکی دینا چاہتا ہے کہ اگر آپ نے مجھے نکالنے کی کوشش کی یا عدالت کو کہنا چاہتا ہے کہ اگر آپ نے مجھے نکالنے کی کوشش کی تو میں خطرناک ثابت ہوں گا’۔

یہ بھی پڑھیں: کے پی بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں فوج طلب کرنے کا مطالبہ مسترد کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن

سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ ‘میرے خیال میں اس کا وہ رعب اور دبدبہ ختم ہوچکا ہے اور جب وہ میدان میں اترے گا تو پھر لوگ اس کا ایک قومی مجرم کی حیثیت سے استقبال کریں گے’۔

لانگ مارچ میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی شمولیت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی آتا ہے تو ہمیں کوئی انکار نہیں لیکن وہ اس وقت پی ڈی ایم کا حصہ نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم کبھی بھی اپوزیشن کی کسی جماعت کو ہدف نہیں بنائیں گے اور نہ ہم دو محاذ کھولیں گے، ہمارا ایک ہی محاذ اور ایک ہی ہدف ہے اور اسی کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

یاد رہے کہ پی ڈی ایم نے 6 دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ 23مارچ کو مہنگائی کے خلاف مارچ کیا جائے گا اور ملک بھر سے قافلے اسلام آباد آئیں گے۔

مزید پڑھیں: حکومت گرانے میں ایک آدھ جھٹکے کی دیر ہے، مولانا فضل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمٰن نے پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ 2018 میں الیکشن کے نتیجے میں عوامی مینڈیٹ سے محروم اور جعلی ووٹ کی بنیاد پر دھاندلی کی پیداوار حکومت معرض وجود میں آئی، یہی وجہ تھی کہ وہ نااہل اور عوامی سپورٹ سے محروم تھی لہٰذا آج وہ ناکامی کا منہ دیکھ رہی ہے لیکن اس کی سزا بھی پوری قوم مہنگائی، بے روزگاری، بدامنی اور غربت کی صورت میں بھگت رہی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس ساری صورتحال میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ 23مارچ کو اسلام آباد میں مہنگائی مارچ ہو گا، پورے ملک کے کونے کونے سے قوم اسلام آباد کی طرف آئیں گے اور یہاں مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کے حوالے سے بہت بڑا مظاہرہ ہو گا جس میں پوری قوم شریک ہو گی۔

انہوں نے پی ڈی ایم کی حکمت عملی کے حوالے سے اعتماد میں لینے کے لیے وکلا برادری، سول سوسائٹی اور تجارتی حلقوں کی مشاورت سے بڑا سیمینار منعقد کرنے کا اعلان بھی کیا تھا البتہ اس سوال کا واضح جواب نہیں دیا تھا کہ 23 مارچ کو اسلام آباد میں دھرنا ہو گا یا لانگ مارچ۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024