• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

ڈپریشن کی وہ حیران کن نشانیاں جو لوگ نظرانداز کردیتے ہیں

شائع February 16, 2022
ڈپریشن کی متعدد علامات ہوتی ہیں— شٹر اسٹاک فوٹو
ڈپریشن کی متعدد علامات ہوتی ہیں— شٹر اسٹاک فوٹو

متعدد افراد کو ذہنی تشویش اور مایوسی (ڈپریشن) کا زندگی کے مختلف مراحل کے دوران سامنا ہوتا ہے جو جسمانی وزن بڑھانے کے ساتھ دیگر امراض کا خطرہ بھی بڑھا دیتا ہے۔

مگر سوال یہ ہے کہ آخر کوئی شخص ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے بعد اس کی شناخت کیسے کرے؟

ویسے تو ڈپریشن کی چند مخصوص علامات ہوتی ہیں جو اکثر افراد پہچاننے سے قاصر رہتے ہیں اور زیادہ سنگین نوعیت کے عوارض کا شکار ہوجاتے ہیں۔

مگر کچھ ایسی علامات بھی ہوتی ہیں جن کے عام ہونے کے باوجود لوگ انہیں نظرانداز کردیتے ہیں۔

ان علامات کو جاننا یقیناً آپ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔

ضرورت سے زیادہ خریداری

اگر چیزوں کی خریداری آپ کے کنٹرول میں نہ رہے اور آپ ضرورت سے زیادہ خرچہ کرنے لگیں تو یہ جان لیں کہ ڈپریشن کے شکار کچھ افراد میں یہ غیرمعمولی نہیں۔

اب وہ کسی دکان پر جاکر کریں یا انٹرنیٹ پر، اس طرح کی بے مقصد خریداری بنیادی طور پر اپنا ذہن بھٹکانے یا خوداعتمادی بڑھانے کے لیے کی جاتی ہے۔

مگر یہ 'ریٹیل تھراپی' مختصر المد ہوتی ہے کیونکہ اس سے ڈپریشن میں کوئی کمی نہیں آتی۔

بھلکڑ ہونا

ڈپریشن بھی بھولنے کی ایک وجہ ہوسکتا ہے۔ تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ ڈپریشن یا تناؤ کا تسلسل جسم میں ایک ہارمون کورٹیسول کی سطح میں اضافہ کرتا ہے۔

ایسا ہونے سے دماغ کا وہ حصہ سکڑ جاتا یا کمزور ہوجاتا ہے جو یادداشت اور سیکھنے سے منسلک ہوتا ہے۔

ڈپریشن سے جڑی یادداشت کی محرومی بزرگ افراد میں بدتر نظر آتی ہے مگر اچھی بات یہ ہے کہ ڈپریشن کے علاج سے اس سے جڑے یادداشت کے مسائل میں بہتری آتی ہے۔

انٹرنیٹ کا بہت زیادہ استعمال

دوبدو کی بجائے آن لائن لوگوں سے رابطے کو ترجیح دیتے ہیں؟ یا زندگی کا زیادہ وقت انٹرنیٹ کی نذر کردیتے ہیں؟

تو یہ بھی ڈپریشن کی علامت ہوسکتی ہے، تحقیقی رپورٹس کے مطابق بہت زیادہ ڈپریشن اور انٹرنیٹ کے بہت زیادہ استعمال کے درمیان تعلق موجود ہے۔

بسیار خوری اور موٹاپا

امریکا کی الاباما یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دریافت کیا کہ ڈپریشن کے شکار نوجوانوں میں جسمانی وزن کمر کے ارگرد بڑھنے کا رجحان زیادہ ہوتا ہے جو امراض قلب کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے۔

دیگر تحقیقی رپورٹس میں ضرورت سے زیادہ خوراک جزوبدن بنانے بالخصوص درمیانی عمر کے افراد میں اور ڈپریشن کے درمیان تعلق کو ثابت کیا گیا ہے۔

ڈپریشن کے علاج سے ان مسائل پر قابو پانے میں بھی مدد ملتی ہے۔

چیزیں اٹھانا

ہوسکتا ہے کہ یہ سننا عجیب لگے مگر ڈپریشن کے شکار افراد بلاوجہ خریداری کے دوران چیزیں اٹھا کر جیب یا بیگ میں ڈال لیتے ہیں۔

ایسا کرنے سے انہیں طاقت اور اپنی اہمیت کا احاس ہوتا ہے اور وہ ایسا سوچے سمجھے بغیر کرتے ہیں چوری کی جانے والی چیزوں میں انہیں کوئی دلچسپی نہیں ہوتی۔

کمر درد

کمر میں ایسے درد کی شکایت ہے جو ختم نہیں ہوتا؟ تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ ڈپریشن سے زیریں کمر کے دائمی درد کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دائمی کمر درد کے شکار 42 فیصد افراد کو اس تکلیف کے آغاز سے قبل ڈپریشن کا سامنا تھا/

چونکہ اکثر افراد میں ڈپریشن کی تشخیص نہیں ہوتی یا وہ اسے نظرانداز کردیتے ہیں تو لوگوں کو خیال نہیں آتا کہ یہ تکلیف اس سے جڑی ہوسکتی ہے۔

جذبات کا غلبہ

ڈپریشن کے شکار افراد اکثر بہت کم جذبات کا مظاہرہ کرتے ہیں، مگر جب کرتے ہیں تو وہ حد سے زیادہ ہوتے ہیں۔

وہ اچانک چڑچڑے یا مشتعل ہوجاتے ہیں، ان کی جانب سے اداسی، ناامیدی، فکر یا ڈر جیسے جذبات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔

کچھ افراد کو لگتا ہے کہ ان کی کوئی اہمیت نہیں یا بے وجہ پچھتاوے کا سامنا کرنے لگتے ہیں، رویے میں یہ اچانک تبدیلی ڈپریشن کی وجہ سے ہوسکتی ہے۔

تمباکو نوشی

ڈپریشن کے شکار افراد میں تمباکو نوشی کا امکان دگنا زیادہ ہوتا ہے بلکہ وہ ضرورت سے زیادہ تمباکو نوشی کرتے ہیں۔

جتنا زیادہ ڈپریشن ہوگا اتنی زیادہ تمباکو نوشی کریں گے اور ان کے لیے اس لٹ کو چھوڑنا بھی مشکل ہوتا ہے۔

اپنا خیال نہ رکھنا

ایسے افراد جن کو اپنی فکر نہیں ہوتی یہ بھی ڈپریشن اور خوداعتمادی کی کمی کی نشانی ہوسکتی ہے۔

ایسے افراد میں مختلف نشانیاں جیسے دانتوں کو برش نہ کرنا، امتحانات کو چھوڑ دینا یا امراض بشمول ذیابیطس کی فکر نہ کرنا قابل ذکر ہوتی ہیں۔

ڈپریشن کے علاج سے لوگ اپنا خیال بھی رکھنے لگتے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Jawed Feb 16, 2022 10:37pm
I like this all story ❤️❤️❤️

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024