سینئر بلوچ رہنما عبدالحئی ٹریفک حادثے میں جاں بحق
معروف بلوچ سیاستدان اور نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی (این ڈی پی) کے صدر ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ بہاولپور کے قریب ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہوگئے، ان کی عمر 77 سال تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کوئٹہ سے لاہور جانے والے ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کو ٹریفک حادثے میں شدید چوٹیں آئیں اور ہسپتال منتقل کیے جانے کے دوران ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ جان کی بازی ہار گئے۔
ملتان سکھر موٹر وے ایم 5 پر جلال پور پیر والا کے قریب اوور ٹیک کرتے ہوئے ان کی کار ٹرالر سے ٹکرا گئی، حادثے میں ڈرائیور اور کار میں سوار ایک اور شخص بھی زخمی ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:سینیئر سیاستدان میر حاصل بزنجو انتقال کر گئے
ریسکیو 1122 نے ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ اور ان کے ساتھیوں کو لودھراں کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کیا۔
ہسپتال کے ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کو ایمرجنسی وارڈ میں مردہ حالت میں لایا گیا تھا، بعد ازاں ان کی لاش اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے طالب علم مختار بلوچ کے حوالے کر دی گئی۔
ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کے ساتھی 35 سالہ عباس علی اور 31 سالہ سہیل عاطف کو معمولی چوٹیں آئیں جبکہ حادثے میں زخمی ہونے والے ایک اور شخص عبدالشکور کو بھی ہسپتال میں منتقل کیا گیا۔
ڈاکٹر عبدالحئی کے بیٹے چنگیز بلوچ کا کہنا تھا کہ ان کے والد جمعرات کو کوئٹہ سے حیدرآباد میں ڈاکٹر قادر مگسی کی سندھ ترقی پسند پارٹی کے جلسہ عام میں شرکت کے لیے روانہ ہوئے تھے جس کے بعد وہ ذاتی مصروفیات کے سلسلے میں لاہور جا رہے تھے۔
سیاسی سفر
ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ ایک سینئر، تجربہ کار سیاست دان تھے جنہوں نے بلوچستان سے قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں ایوانوں کے رکن کے طور پر خدمات انجام دیں۔
مزید پڑھیں:'پی کے میپ' کے رہنما عثمان کاکڑ کراچی میں انتقال کرگئے
ضلع کچھی کے علاقے باغ میں 1945 میں پیدا ہونے والے بزرگ رہنما نے ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے اسکول سے حاصل کی، ایف ایس سی کرنے کے بعد انہوں نے کراچی کے ڈاؤ میڈیکل کالج میں داخلہ لیا، بعد ازاں انہوں نے طلبہ سیاست میں شمولیت اختیار کی، وہ کراچی میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سرکردہ رہنماؤں میں شامل تھے۔
قوم پرست سیاست میں اپنے فعال کردار کی وجہ سے وہ جلد ہی بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے چیئرمین بن گئے۔
انہوں نے نیشنل عوامی پارٹی (اے این پی) کے پلیٹ فارم سے فوجی آمر جنرل ایوب خان کے خلاف ایجی ٹیشن میں اہم کردار ادا کیا اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ گرفتار بھی ہوئے، 1970 کی دہائی میں ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ بلوچستان کے بہت سے بڑے سیاسی رہنماؤں کو شکست دینے کے بعد نیپ کے ٹکٹ پر ایم این اے بنے۔
یہ بھی پڑھیں:حاصل بزنجو چیئرمین سینیٹ کیلئے اپوزیشن کے متفقہ امیدوار نامزد
نواب خیر بخش مری اور جینیفر موسیٰ کے ساتھ، ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ بلوچستان کے ان ایم این اے میں شامل تھے جنہوں نے 1973 کے آئین کی دستاویز پر دستخط نہیں کیے تھے۔
ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کو بلوچستان اور اس کے مظلوم عوام کے حقوق کے حوالے سے اپنے سخت سیاسی موقف کی وجہ سے کئی بار گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کے دوران مختلف جماعتوں میں شمولیت اختیار کی جن میں میر غوث بخش بزنجو کی پاکستان نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل موومنٹ شامل ہیں، بعد میں انہوں نے اپنی پارٹی بلوچستان نیشنل یوتھ موومنٹ بنائی۔
2018 میں، ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے نام سے ایک نئی سیاسی جماعت بنائی۔