• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

شاہ محمود قریشی چاہیں گے کہ وہ وزیراعظم بنیں، پی ٹی آئی رکن اسمبلی

شائع February 28, 2022
پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی نے شاہ محمود قریشی پر تنقید کی—فوٹو:اسکرین گریب
پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی نے شاہ محمود قریشی پر تنقید کی—فوٹو:اسکرین گریب

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن سندھ اسمبلی دیوان سچل نے اپنی حکومت کی کارکردگی پر سوالات اٹھاتے ہوئےکہا ہے کہ شاہ محمود قریشی تو چاہے گا کہ وہ وزیراعظم بن جائیں۔

ویب سائٹ اردو نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں دیوان سچل نے کہا کہ ‘ڈلیوری ایک ٹیم کا کام ہوتا ہے، آپ کا وژن جتنا بھی اچھا اور نیت جتنی بھی اچھی ہو، کرکٹ کی زبان میں بات کریں تو 11 لوگ کرکٹ کھیلتے ہیں تو 11 لوگ باؤلنگ نہیں کرسکتے، 11 لوگ بیٹنگ نہیں کرسکتے، 11 کے11 کیپنگ نہیں کرسکتے’۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری نے بھٹو کی نظریاتی سیاست کو دفن کردیا، شاہ محمود قریشی

انہوں نے کہا کہ اس میں یہ ہوتا ہے کہ ‘عمران خان کا وژن بہت اچھا تھا لیکن حکومت میں آنا تھا تو کمپرومائزز بھی کیے گئے، جن لوگوں سے اختلاف تھا، ان سے کمپرومائزز کیے اور انہیں حکومت میں لیا گیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ڈلیوری ایک مسئلہ بنتا ہے کیونکہ بہت سارے لوگ خاموش منصوبے کے ساتھ آتے ہیں، اب جو آدمی 6 جماعتیں چھوڑ کر آپ کے پاس آیا ہے اور وہ پہلی جماعتوں میں غلط تھے، اتنے ایمان دار نہیں تھے تو وہ آج اچانک سدھر تو نہیں گئے ہوں گے’۔

رکن سندھ اسمبلی نے کہا کہ ‘شاہ محمود کا پس منظر کیا ہے، 1985 میں مسلم لیگ (ن) میں تھے، صوبائی وزیر تھے، 1990 میں اسلامی جمہوری اتحاد (آئی جے آئی) کے ٹکٹ میں الیکشن جیتے، 1993 میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے ٹکٹ پر آگئے’۔

شاہ محمود قریشی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘2013 میں یہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ٹکٹ پر آگئے، ان کا ماضی کھنگالیں تو آپ کیسے سمجھتے ہیں کہ ان کا دل یہ ہے کہ عمران خان ترقی کرے’۔ انہوں نے کہا کہ ‘وہ دل سے یہ چاہ رہے ہوں گے کہ کچھ ادھر ادھر ہو، روڑے اٹکیں، شاید وزیراعظم میں بن جاؤں’۔

رکن سندھ اسمبلی کا کہنا تھا کہ ‘جتنی بھی تقریریں کیں کہ میں کرپشن کا پیسہ لے آؤں گا، آج ملک میں ایک روپیہ بھی آیا،اتنے ہزار گھر بن جائیں گے تو وہ گھر کہاں ہیں، اتنی ہزار نوکریاں مل جائیں گی، وہ نوکریاں کہاں ہیں’۔

اپنی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ڈالر بڑھے گا تو اس کا مطلب حکمران غلط ہے، تو ڈالر بہت زیادہ بڑھ گیا، پیٹرول بڑھ گیا تو مسئلہ ہے تو پیٹرول بھی بڑھ گیا’۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کریں، ہم انتخابات کیلئے تیار ہیں، بلاول بھٹوزرداری

انہوں نے کہا کہ ‘ساڑھے تین سال بعد اگر ہم یہ کہیں کہ پہلے والوں کی غلطی ہے تو یہ نہیں ہوسکتا، ہم ساڑھے تین سال میں کیا کیا وہ بھی تو بتادیں’۔

کرپشن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘کرپشن کے حوالے سے بھی وہی مثال ہے خان صاحب کہتے ہیں شہباز شریف اوربہت ایسے لوگوں سے ہاتھ نہیں ملاتا کیونکہ یہ چور ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘پہلے تو کسی پر کوئی چوری ثابت نہیں ہوئی، کل کیا ہوتا ہے اللہ بہتر جانتا ہے، پاناما لیکس دو لوگ مریم نواز اور نواز شریف کو سزا ہوئی، اس کے علاوہ کسی کو سزا نہیں ہوئی’۔

دیوان سچل نے کہا کہ ‘اب جو اپنی پارٹی میں چور ہیں، جن کا منی ٹریل نہیں پتہ چلتا کہ پیسہ کہاں سے آیا تو ان سے منی ٹریل کوئی نہیں پوچھے گا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘خان صاحب ان چوروں سے ہاتھ ملانے کے لیے تیار نہیں ہیں جو اپوزیشن میں ہیں لیکن ان چوروں سے ہاتھ ملانے کے لیے تیار ہیں جو ہمارے ساتھ ہیں، یہ تو نہیں ہوسکتا’۔

اپنی جماعت پی ٹی آئی پر تنقید کے نتائج سے متعلق سوال پر رکن اسمبلی نے کہا کہ ‘یہ جو حرکت میں کر رہا ہوں یہ سیاسی کیریئر میں بہت بڑا قدم ہوتا ہے کہ میں اپنی جماعت کے خلاف بات کر رہا ہوں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘میرے خیال میں دل میں بہت لوگ کرنا چاہ رہے ہیں لیکن کیا وہ اتنا کھل کر آئیں گے یا نہیں، میں اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میرا مسئلہ یہ ہے کہ ہم ڈلیور کرنے کے قابل نہیں ہیں، اپوزیشن سے میں جب سے آیا ہوں یہ سن رہا ہوں کہ حکومت آج گئی، کل گئی، پرسوں گئی، صبح کو گئی اور رات کو گئی’۔

دیوان سچل نے کہا کہ ‘مریم نواز پتہ نہیں ہمیں کتنی وارننگز دے چکی ہیں، 24 گھنٹے، 48 گھنٹے کا وقت دیتی ہوں، اپوزیشن کے لوگ صرف وقت گزارتے ہیں اور میں اپوزیشن کی حمایت میں نہیں ہوں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میں یہ نہیں چاہوں گا کہ عمران خان کی حکومت چلی جائے، میں تو چاہ رہا ہوں کہ وہ وزیراعظم رہیں لیکن سدھاریں’۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024