آصفہ بھٹو حکومت مخالف مارچ کے دوران ڈرون کیمرا لگنے سے زخمی
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی رہنما آصفہ بھٹو زرداری حکومت مخالف مارچ کے دوران خانیوال میں ڈرون کیمرا لگنے سے زخمی ہوگئیں اور ویڈیو ٹی وی چینلز پر نشر کی گئی۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ آصفہ بھٹوزرداری کنٹینر کے اوپر اپنے بھائی اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ کھڑی ہیں اور جیسے ہی ڈرون ان کی طرف برھتا ہے تو وہ بچنے کی کوشش کرتی نظر آرہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کو پانچ دن کی ڈیڈ لائن دیتے ہیں، ورنہ اسلام آباد پہنچ کر خود بندوبست کریں گے، بلاول
آصفہ بھٹو نے ڈرون کیمرے سے بچنے کی کوشش کی لیکن انہیں چوٹ لگی اور زخمی ہوئیں۔
ڈان نیوز نے رپورٹ میں بتایا کہ ڈرون کیمرا پی پی پی کے مارچ کی کوریج کے لیے استعمال کیا جارہا تھا اور اس دوران یہ واقعے پیش آیا جبکہ آصفہ بھٹو فوری طور پر کنٹینر کے اندر چلی گئیں۔
بلاول بھٹو زرداری کے سیکیورٹی عملے نے واقعے کے بعد ڈرون آپریٹر کو دھرلیا تاہم ڈان نیوز کے مطابق بلاول نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ یہ محض حادثہ ہے یا سوچا سمجھا واقعہ ہے۔
حکومت پنجاب کے ترجمان حسان خاور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ حکومت نے واقعے کے بعد فوری طور پر جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ ‘ریسکیو 1122 ٹیم اور ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹڑ بابر (ڈی ایچ کیو ہسپتال میں تعینات جنرل سرجن) فوری طور پر کنٹینر میں چلے گئے جو کنٹینر کے قریب تعینات تھے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘آصفہ بھٹو زرداری کو معمولی کٹ لگا اور ہاتھ میں زخم آیا’۔
انہوں نے کہا کہ ڈرون ‘اطلاعات کے مطابق ایک میڈیا ہاؤس کا تھا’۔
بلاول بھٹو زرداری نے مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آصفہ بھٹو اس واقعے میں زخمی ہوئی تھیں اور طبی عملے نے انہیں ہسپتال منتقل کرنے کا مشورہ دیا تھا لیکن آصفہ نے انکار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آصفہ کا اصرار تھا کہ وہ صرف بنڈیج سے ٹھیک ہوجائیں گے۔
مزید پڑھیں: ہم جیب میں عدم اعتماد لے کر اسلام آباد کی جانب بڑھ رہے ہیں، بلاول بھٹو
بعد ازاں آصفہ کی بہن بختاور بھٹو زرداری نے ٹوئٹر پر ان کی تصویر بھی جاری کی، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ان کی پیشانی کے دائیں جانب بینڈیج لگا ہوا ہے۔
واقعے کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آصفہ کی خیریت کی دعا کی۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے آپ کو چوٹ نہیں آئی ہو، آپ اور تمام شرکا محفوظ رہیں۔
خیال رہے کہ حکومت کے خلاف پی پی پی کا مارچ 27 فروری کو کراچی سے شروع ہوا تھا اور اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے اور اس وقت پنجاب کے شہر خانیوال میں پہنچا ہے۔
شیڈول کے مطابق مارچ کے شرکا 34 مختلف شہروں اور قصبوں سے ہوتے ہوئے 8 مارچ کو اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔