اسلام آباد ہائیکورٹ: ملازمین کو بروقت تنخواہیں نہ دینے والے چینلز کےخلاف رپورٹ طلب
اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) سے میڈیا ہاؤسز کے مالکان کے مفادات کے ٹکراؤ کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے معلومات تک آزادانہ رسائی کو یقینی بنانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں رپورٹ طلب کر لی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیمرا سے ملازمین کو بروقت تنخواہیں نہ دینے والے ٹی وی چینلز کے خلاف کارروائی کی تفصیلات بھی طلب کیں۔
چیف جسٹس نے پیمرا کو کہا کہ اسے ملازمین کو معاوضہ نہ دینے والوں کا لائسنس منسوخ کر دینا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: صحافی، اشتہاری مجرمان کی تقاریر نشر کرنے پر پیمرا کی پابندی کے خلاف ڈٹ گئے
انہوں نے پیمرا سے استفسار کیا کہ اس نے آزاد صحافیوں کی ملازمت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کس طرح نظر رکھی ہوئی ہے۔
ساتھ ہی پیمرا سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ لائسنس یافتہ چینلز کو سیلف سنسر شپ نہ کرنی پڑے۔
کیس میں عدالتی معاون سینئر صحافی حامد میر نے عدالت کو بتایا کہ کچھ چینلز نے ملازمین کو وقت پر تنخواہیں نہیں دیں۔
عدالت کے استفسار پر پیمرا کے نمائندے نے کہا کہ ٹی وی لائسنس دینے سے پہلے پیمرا درخواست گزار کی مالی استطاعت اور پروفائلنگ سے متعلق بہت سی دستاویزات طلب کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: پیمرا نے ٹی وی چینلز کو مفرور، اشتہاری مجرمان کی تقاریر دکھانے سے روک دیا
عدالت نے کہا کہ پیمرا کا کام اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ٹی وی چینلز ناظرین کو معلومات، تعلیم اور تفریح فراہم کریں لیکن یہ ریگولیٹر کا کام نہیں کہ وہ لائسنس کےاجرا کے لیے درخواست گزار کی کاروباری صلاحیت کو جانچے۔
دریں اثنا جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر درخواست پر بھی سماعت کی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ حکومت کو الیکٹرانک میڈیا میں کام کرنے والے صحافیوں کے لیے قواعد وضع کرنے کی ہدایت دی جائے۔
عدالت نے پیمرا، ایمپلیمنٹیشن ٹربیونل فار نیوز پیپرز ایمپلائز کے رجسٹرار، وفاقی حکومت اور سیکریٹری اطلاعات کو نوٹس جاری کیے۔
یہ بھی پڑھیں: صحافی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکومت اور پیمرا کو نوٹس
درخواست گزار کی نمائندگی کرتے ہوئے بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیوز پیپرز ایمپلائز ایکٹ 1973 صرف پرنٹ میڈیا کے لیے متعارف کرایا گیا تھا۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وفاقی حکومت کو ہدایت کی جائے کہ وہ الیکٹرانک میڈیا کے لیے بھی ایسی قانون سازی کرے۔
انہوں نے عدالت سے مزید استدعا کی کہ جب تک نیا قانون نافذ نہیں ہوتا اس وقت تک ٹی وی چینلز میں کام کرنے والے صحافیوں کی تنخواہوں اور مراعات کے تعین کے لیے حکومت سے نیوز پیپرز ایمپلائز ایکٹ 1973 نافذ کرنے کا کہا جا سکتا ہے۔