• KHI: Maghrib 7:02pm Isha 8:24pm
  • LHR: Maghrib 6:43pm Isha 8:12pm
  • ISB: Maghrib 6:52pm Isha 8:24pm
  • KHI: Maghrib 7:02pm Isha 8:24pm
  • LHR: Maghrib 6:43pm Isha 8:12pm
  • ISB: Maghrib 6:52pm Isha 8:24pm

فنڈز کے آڈٹ پر اصرار سربراہ ایچ ای سی کی برطرفی کی وجہ بنا، عدالت

شائع March 16, 2022
بینچ نے مشاہد کیا کہ اس سارے عمل میں چیئرمین پی ایم ٹاسک فورس کا کردار نمایاں رہا—فوٹو: ٹوئٹر
بینچ نے مشاہد کیا کہ اس سارے عمل میں چیئرمین پی ایم ٹاسک فورس کا کردار نمایاں رہا—فوٹو: ٹوئٹر

ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے چیئرمین طارق جاوید بنوری کی بحالی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ان کی غیر رسمی برطرفی وزیراعظم کی ٹاسک فورس کے چیئرمین ڈاکٹر عطا الرحمٰن کے متعلقہ اداروں کو دیے گئے 40 ارب روپے کے فنڈز کا آڈٹ کرانے پر اصرار کا نتیجہ تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل ڈویژن بینچ کا تفصیلی فیصلہ گزشتہ روز جاری کیا گیا۔

بینچ نے کہا کہ ریکارڈ کے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ عدالت ایک اہم حقیقت کے بارے میں آنکھیں بند نہیں کر سکتی جو ہمارے سامنے اٹھائے گئے سوالات پر فیصلہ کرنے کے لیے یقینی طور پر ضروی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری کو عہدے سے ہٹا دیا گیا

بینچ نے کہا کہ اس سارے عمل میں وزیراعظم کی ٹاسک فورس کے چیئرمین کا کردار نمایاں رہا، ریکارڈ سے واضح ہوگیا ہے کہ وہ بظاہر ایچ ای سی کی پالیسیوں سے متاثر ہوئے اور خط و کتابت سے مزاحمت کی تصدیق ہوتی ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پالیسی سازی کے انتظامی حکام کو مفادات کے تصادم کا عنصر مدنظر رکھنا چاہیے تھا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ایچ ای سی نے ان اداروں کی کارکردگی کی جانچ سے متعلق آڈٹ اور جانچ پڑتال کے حوالے سے ایک پالیسی بنائی تھی جنہوں نے عوامی فنڈز حاصل کیے، جن اداروں کو بڑی فنڈنگ ملی ان میں وہ ادارے بھی شامل تھے (مثلاً بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی اور حیاتیاتی علوم) جن کے سرپرست پی ایم ٹاسک فورس کے چیئرمین تھے۔

مزید پڑھیں: ایچ ای سی نے ڈاکٹر طارق بنوری کے 'جانبداری' کے الزامات کو مسترد کردیا

فیصلے میں نشاندہی کی گئی کہ ہمارے سامنے رکھا گیا ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ سرکاری خزانے سے تقریباً 40 ارب روپے کی فنڈنگ ان اداروں کو ملی جن میں وزیر اعظم کی ٹاسک فورس کے چیئرمین کی دلچسپی تھی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ریکارڈ سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ٹاسک فورس کے چیئرمین اور سابق چیئرپرسن مذکورہ پالیسی پر آپس میں دست و گریباں تھے، ایچ ای سی کی جانب سے ان اداروں کی کارکردگی کی جانچ اور آڈٹ کی مزاحمت کی جا رہی تھی جن کے سرپرست وزیراعظم کی ٹاسک فورس کے چیئرمین تھے۔

عدالت نے نوٹ کیا کہ ایچ ای سی کے ذریعے اداروں کو جانچنے اور آڈٹ کرنے کی پیشکش کی بجائے چیئرمین پی ایم ٹاسک فورس نے ان اداروں کی کارکردگی کا دفاع اور جواز پیش کرنے کی کوشش کی جن میں ان کی دلچسپی ان کے تصنیف کردہ مضامین روزانہ اخبارات میں شائع کرنے سے تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈاکٹر طارق بنوری کو چیئرمین ایچ ای سی کے عہدے پر بحال کردیا

عدالتی حکم میں کہا گیا کہ یہ ریکارڈ ان بحثوں اور تجاویز میں ان کے اہم کردار کو ظاہر کرتا ہے جس کی وجہ سے بالآخر مستردشدہ نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا اور سابق چیئرپرسن کو ہٹا دیا گیا، لہذا مفادات کے تصادم کا سوال اس درخواست پر فیصلہ کرنے کے لیے اہم تھا۔

بینچ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم چیئرمین کے مفادات کے تصادم کے پہلو پر آنکھیں بند نہیں کرسکتے جو کہ ہمارے سامنے پیش کیے گئے مواد سے واضح ہے۔

بینچ نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ کنٹرولنگ اتھارٹی یعنی وزیر اعظم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ایچ ای سی اُن اداروں/ مراکز کا آزادانہ، شفاف اور منصفانہ آڈٹ اور تشخیص کرے جہاں پی ایم ٹاسک فورس کے چیئرمین کی دلچسپی ہے اور جنہوں نے سرکاری خزانے سے خاطر خواہ فنڈنگ حاصل کی۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ کنٹرولنگ اتھارٹی یعنی وزیراعظم، پی ایم ٹاسک فورس کے چیئرمین کو ایچ ای سی کے معاملات میں مداخلت سے روکیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 1 مئی 2025
کارٹون : 30 اپریل 2025