• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

پاکستان پوسٹ بجلی کے بلز کی مد میں جمع کیے گئے 40 ارب روپے کی ادائیگی میں ناکام

شائع March 17, 2022
سیکریٹری مواصلات نے وزارت خزانہ سے واجبات کی ادائیگیاں کرنے کے معاملے میں مداخلت کی اپیل کی ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
سیکریٹری مواصلات نے وزارت خزانہ سے واجبات کی ادائیگیاں کرنے کے معاملے میں مداخلت کی اپیل کی ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پوسٹ نے 40 ارب روپے سے زائد کے یوٹیلیٹی بلز کلیئر نہیں کیے، یہ بل بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں (ڈسکوز)، کے الیکٹرک سمیت دیگر خدمات فراہم کرنے والے اداروں کے لیے جمع کیے گئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری برائے توانائی کی جانب سے بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں، وزارت خزانہ اور مواصلات سمیت پاکستان پوسٹ کے ڈائریکٹر جنرل اور دیگر کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔

یہ اجلاس اس حقیقت کے پیش نظر طلب کیا گیا کہ حکومت کی ایندھن اور توانائی فراہم کرنے والی کمپنیوں کے واجبات کلیئر کرنے کی ضمانت کے باوجود پاور کمپنیاں کو مہنگے بینک قرضے لے پڑے۔

متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو بھیجے گئے نوٹس میں پاور ڈویژن کا کہنا تھا کہ ڈسکوز نے دعویٰ کیا ہے کہ ’پاکستان پوسٹ کے افسران نے جولائی 2021 سے بجلی کے بل کی مد میں وصول کی جانے والی رقم غیر قانونی طور پر روک کر رکھی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے نقد کی بڑی کمی پیدا ہوئی ‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان پوسٹ کا سالانہ خسارہ 12 ارب 50 کروڑ روپے تک پہنچ گیا

یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان پوسٹ وزارت مواصلات کے تحت کام کر رہا ہے جس کے وزیر مراد سعید ہیں، جو بہترین کارکردگی دکھانے والی 10 وزارتوں میں اول نمبر پر تھی۔

دوسری جانب سیکریٹری مواصلات ظفر حسن نے تصدیق کی ہے کہ ان کی وزارت ٹوٹیلیٹی کی مد میں مختلف اداروں کی 36 ارب 64 کروڑ 30 لاکھ روپے کی مقروض ہے۔

انہوں نے وزارت خزانہ سے واجبات کی ادائیگیاں کرنے کے معاملے میں مداخلت کی اپیل کی ہے۔

سیکریٹری نے وضاحت دی کہ پاکستان پوسٹ ایک طویل عرصے سے یوٹیلٹی بلوں کی وصولی سمیت دیگر اداروں کے لیے خدمات انجام دے رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان پوسٹ کے ڈاکیے بوڑھے پنشنرز کا سہارا بن گئے

انہوں نے کہا کہ ’فنڈز مختلف کمپنیوں کی جانب سے اکٹھے کیے جاتے ہیں اور مرکزی اکاؤنٹ نمبر ون (نان فوڈ) میں جمع کیے جاتے ہیں اور فنانس ڈویژن کی جانب سے متعلقہ شراکت داروں کو جاری کیے جاتے ہیں‘۔

یہ عمل کو وزارت خزانہ کی جانب سے معطل کیا گیا ہے جو اب صرف پاکستان پوسٹ کو صرف ملازمین اور آپریشنل اخراجات سے متعلق فنڈز جاری کر رہی ہے، ’نتیجتاً شراکتدار تنظیموں کی جانب سے جمع کی گئی رقوم کو کلیئر نہیں کیا جا رہا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ان کی واجبات میں اضافہ ہو رہا ہے‘۔

سیکریٹری مواصلات نے مزید کہا کہ فروری کے وسط تک 36 ارب 643 کروڑ روپے کے واجبات جمع ہو چکے تھے اور کمپنیاں ان کی کلیئرنس کے لیے دباؤ ڈال رہی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: محکمہ ڈاک 'کے ایف سی' ڈیلیور کرنے پر مجبور

ظفر حسن نے فنانس سیکریٹری حامد یعقوب شیخ سے کہا کہ ’پاکستان پوسٹ کے مختلف کمپنیوں کی جانب سے اکٹھا کیے گئے اور اکاؤنٹ نمبر 1 میں جمع کرائے گئے 36 ارب 64 کروڑ 30 لاکھ روپے جاری کیے جائیں تا کہ واجبات جلد از جلد ادا ہوسکیں ‘۔

اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ بجلی کی کمپنیوں کی مجموعی طور پر 35 ارب 34 کروڑ روپے کی رقم پاکستان پوسٹ کے پاس پھنسی ہوئی ہے جبکہ دیگر اداروں مثلاً گیس کمپنیوں (ایس ایس جی سی اور این جی پی ایل کو 2، 2 ارب) اور کراچی، لاہور گوجرانوالہ کو پانی فراہم کرنے والے اداروں کو 4 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024