فیس بک اور انسٹاگرام بھی ٹک ٹاک صارفین کا حصہ بن گئے
یہ بات راز نہیں کہ مارک زکربرگ اس وقت چینی سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کو اپنی سروسز کے لیے سب سے بڑا خطرہ خیال کرتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار بھی وہ کئی بار کرچکے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ میٹا کے سوشل میڈیا نیٹ ورکس فیس بک اور انسٹاگرام کا ٹک ٹاک اکاؤنٹس بنانا لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
ٹک ٹاک پر فیس بک کا اکاؤنٹ ویریفائیڈ ہے جس کے اب تک 23 ہزار سے زیادہ فالورز ہوچکے ہیں اور یہ تداد مسلسل بڑھ رہی ہے حالانکہ اس پر کوئی پوسٹ بھی نہیں کی گئی۔
فیس بک کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر ڈسکرپشن میں لکھا ہے کہ 'ہمارا ماننا ہے کہ لوگ تنہا کی بجائے اکٹھے زیادہ کام کرسکتے ہیں'۔
اس کے ساتھ گوگل پلے اسٹور پر فیس بک ایپ کا لنک دیا گیا ہے۔
اسی طرح انسٹاگرام نے بھی چینی سوشل میڈیا ایپ میں اکاؤنٹ بنایا ہے جس میں ریلز کو پروموٹ کیا جاتا ہے یا اسے استعمال کرنے کی ٹپس شیئر کی جاتی ہیں۔
میٹا کے ایک ترجمان نے ٹیک کرنچ سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ یہ ٹک ٹاک اکاؤنٹ اصلی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ برانڈز متعدد چینلز کا فائدہ اٹھاتے ہیں تاکہ لوگوں تےک رسائی حاصل کرسکیں جو ان کی پراڈکٹس اور سروسز استعمال کرتے ہیں، پلیٹ فارمز جیسے ٹک ٹاک یا دیگر پر ہمارے برانڈ کی موجودگی کا مقصد بھی یہی ہے۔
ایسا ممکن ہے کہ فیس بک ٹک ٹاک یا اس کے اشتہاری پلیٹ فارم کو استعمال کرکے نوجوانوں تک رسائی حاصل کرسکے جو دنیا کے مقبول ترین سوشل نیٹ ورک سے دور ہورہے ہیں۔
2021 کی آخری سہ ماہی میں پہلی بار فیس بک کو روزانہ اس سروس کو استعمال کرنے والے صارفین کی کمی کا سامنا ہوا تھا۔
پھر بھی فیس بک کی ٹک ٹاک پر موجودگی اس لیے حیران کن ہے کیونکہ یہ کمپنی اکثر مختصر ویڈیوز والی اس ایپ کو اپنا اہم ترین حریف قرار دیتی ہے۔
2021 کی آخری سہ ماہی کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے مارک زکربرگ نے کہا تھا کہ لوگوں کے پاس متعدد انتخاب ہیں کہ وہ اپنا وقت کیسے گزاریں اور ٹک ٹاک جیسی ایپس بہت تیزی سے پھیل رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹک ٹاک پہلیے ہی ایک حریف کے طور پر بہت بڑی ہوچکی ہے اور اس کی توسیع بڑے پیمانے پر بہت تیزی سے ہورہی ہے۔
فی الحال کمپنی نے ٹک ٹاک کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں جیسے کس قسم کا مواد وہاں شیئر کیا جائے گا یا وہ اکاؤنٹ اشتہارات چلانے کے لیے ہے۔