ہائپرسونک میزائل حملے کے بعد یوکرین کا روس سے تازہ مذاکرات کا مطالبہ
روس نے یوکرین کے تنازعے میں پہلی بار ہائپرسونک میزائلوں کے استعمال کا اعتراف کیا ہے جبکہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے فوری امن مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈان اخبار میں خبررساں ایجنسیوں کی شائع رپورٹ کے مطابق امن مذاکرات کا یہ مطالبہ یوکرینی حکام کی جانب سے ایک روسی جرنیل کو ہوائی اڈے پر حملے میں ہلاک کرنے کے دعویٰ کے بعد سامنے آیا ہے۔
ماسکو نے بھی دعویٰ کیا کہ اس کے فوجیوں نے ماریوپول شہر میں داخل ہونے کے لیے یوکرینی دفاع کو پسپا کردیا ہے اور اوڈیسا کے بالکل باہر ریڈیو اور انٹیلی جنس سائٹس کو تباہ کر دیا ہے، یوکرین کے حکام نے اعتراف کیا کہ انہوں نے بحیرہ ازوف تک عارضی طور پر رسائی کھو دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ: ’یہ تنازع اور امن میں انتخاب کا وقت ہے‘
روس نے کہا کہ اس نے جمعے کے روز رومانیہ کی سرحد کے قریب واقع گاؤں ڈیلائٹین میں اسلحے کے ڈپو کو تباہ کرنے کے لیے کنزال (ڈیگر) ہائی پرسیشن ہائیپرسونک میزائل کا استعمال کیا جو کہ دفاعی نظام سے زیادہ تر بچ سکتا ہے، ماسکو نے اس سے پہلے کبھی بھی جنگ میں جدید ترین میزائل کے استعمال کا اعتراف نہیں کیا۔
یوکرین کی فضائیہ کے ترجمان یوری اگناٹ نے اے ایف پی کو بتایا کہ دشمن نے ہمارے ڈپو کو نشانہ بنایا لیکن حملے میں استعمال ہونے والے میزائل کی قسم کے بارے میں ہمارے پاس کوئی معلومات نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے ہتھیاروں میں موجود تمام میزائل ہمارے خلاف استعمال کر رہے ہیں، حملے کے نتیجے میں نقصان اور تباہی ہوئی اور گولہ بارود کا دھماکا ہوا۔
مذاکرات کا مطالبہ
ایک فیس بک ویڈیو میں ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ یہ ملاقات کرنے، بات کرنے اور علاقائی سالمیت اور یوکرین کے لیے انصاف کی تجدید کا وقت ہے، بصورت دیگر روس کو ایسے نقصانات اٹھانے پڑیں گے کہ کئی نسلیں بھی سنبھل نہیں سکیں گی۔
برطانوی وزیر خارجہ لِز ٹرس نے ماسکو پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کو ایک اسموک اسکرین کے طور پر استعمال کر رہا ہے کیونکہ اس نے خوفناک مظالم ڈھانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
زمینی حملے کو شدید مزاحمت کا سامنا ہونے کے بعد ماسکو نے تیزی سے اندھا دھند فضائی اور طویل فاصلے تک حملے شروع کیے ہیں، اسلحے کے ڈپو پر جمعے کا حملہ مغربی یوکرین میں تازہ ترین حملہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے، امریکا کا انتباہ
جرمن چانسلر اولاف شولز کو ایک کال میں ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے حکام پر الزام لگایا کہ وہ بیشتر غیر حقیقی تجاویز پیش کرکے مذاکرات روک رہے ہیں۔
روس چاہتا ہے کہ یوکرین تمام مغربی اتحادوں سے انکار کر دے، خاص طور پر نیٹو میں شامل ہو نے اور یورپی یونین کے ساتھ قریبی انضمام کی کوششوں سے پیچھے ہٹ جائے، جبکہ کیف کے بقول یہ اقدامات اسے ماسکو کی جاگیر ریاست میں تبدیل کر دیں گے۔
روس کے اعلیٰ مذاکرات کار نے کہا کہ یوکرین کو غیر جانبدار ریاست بنانے کی تجویز پر ماسکو اور کیف اپنے اپنے موقف کو قریب تر لاچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: روس نے یوکرین کے اہم شہر 'خرسون' کا کنٹرول حاصل کرلیا
لیکن مذاکرات میں حصہ لینے والے ولادیمیر زیلنسکی کے مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے کہا کہ یوکرین اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹا ہے۔
روس کے اتحادی چین نے امریکی صدر جو بائیڈن کو کہا کہ یہ جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے، تاہم چین نے روس کی مذمت میں مغربی ممالک کے ساتھ شامل ہونے کے لیے امریکی دباؤ قبول کرنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا۔
جو بائیڈن نے اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کو روس کے لیے کسی بھی مالی یا فوجی امداد کے نتائج سے خبردار کرتے ہوئے اسے ایسا اقدام قرار دیا جو صورتحال کو عالمی تصادم میں بدل سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روس-یوکرین جنگ کے نتائج پر امریکا نے پاکستان کو خبردار کردیا
دریں اثنا 3 روسی خلا باز بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر پہنچے جو پیلے اور نیلے رنگ کے فلائٹ سوٹ پہنے ہوئے تھے جوکہ یوکرین کے جھنڈے سے مماثل ہے، یہ واضح نہیں کہ خلا باز اس یونیفارم سے کیا پیغام دینے کا ارادہ رکھتے تھے۔
جب خلابازوں کا زمین پر اپنے خاندان سے رابطہ ہوا تو ان سے اس سوٹ کے بارے میں پوچھا گیا، جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ عملہ کا اپنا ذاتی فیصلہ تھا۔