• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

نیوٹرل ہونا آئین کی پاسداری ہے، آپ گیم ہار چکے ہیں، مریم نواز

شائع March 21, 2022
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں — فوٹو: ڈان نیوز
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں — فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ نیوٹرل لفظ کی وجہ سے وزیراعظم کی جماعت کا شیرازہ بکھر گیا ہے، نیوٹرل ہونا آئین کی پاسداری ہے، اگر کوئی آئین کی پاسداری کی بات کر رہا ہے تو اس پر اتنا ناراض ہونے کی ضرورت نہیں ہے اور اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ آپ یہ گیم ہار چکے ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ آج کل لفظ نیوٹرل کا بڑا چرچا ہے اور جب سے غیر جانبداری کی ہوا چلی ہے تو اس ایک لفظ نے کسی شخص کی بالکل ہوا نکال دی ہے۔

مزید پڑھیں: تحریک پیش ہونے کے 14 روز میں اجلاس نہ بلانا آئین شکنی ہے، عدالت جائیں گے، بلاول بھٹو

انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کا نام لیے بغیر انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں پتا تھا کہ اس ایک لفظ کی وجہ سے آپ کی پوری کی پوری 22 سالہ جدوجہد اور پوری کی پوری جماعت دھڑم سے زمین پر آ گری ہے اور صرف نیوٹرل لفظ سے آپ کی جماعت کا شیرازہ بکھر گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ نے نیب اور ایف آئی اے کو نیوٹرل نہیں رہنے دیا، اینٹی کرپشن کو نیوٹرل نہیں رہنے دیا اور پوری کوشش کی کہ ہمیشہ سازش کر کے سامنے آئیں تو آپ کیا چاہتے ہیں کہ کوئی آپ کی گنتی پوری کر کے دے، گنتی تو آپ کی کبھی بھی پوری نہیں تھی۔

مریم نواز نے کہا کہ گنتی تو آپ کی کبھی بھی پوری نہیں تھی، گنتی تو آپ کی 2018 میں پوری تھی نہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے الیکشنز میں پوری تھی، نہ سینیٹ الیکشنز میں گنتی پوری تھی اور آج بھی آپ کی گنتی پوری نہیں ہے، تو آپ کیا چاہتے ہیں کہ کوئی آپ کے لیے آپ کی گنتی پوری کرکے دے، کوئی آپ کے لیے آپ کے مخالفین کو جیل میں ڈالے اور اگر کوئی یہ نہیں کر رہا یا کرنے کے لیے تیار نہیں ہے تو آپ انہیں جانور کہہ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیوٹرل ہونا آئین کی پاسداری ہے، اگر کوئی آئین کی پاسداری کی بات کر رہا ہے تو اس پر اتنا سیخ پا اور ناراض ہونے کی ضرورت نہیں ہے، اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ آپ یہ گیم ہار چکے ہیں اور اگلا الیکشن بھی آپ کے ہاتھ سے چلا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پیر تک پیش نہ کرنے پر دھرنے، او آئی سی اجلاس میں رکاوٹ ڈالنے کی دھمکی

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آپ سے اپنے 10 بندے تو پورے نہیں ہورہے اور آپ 10 لاکھ بندے نکالنے چلے ہیں، بھئی اپنے 10 بندے پورے کر لو تو آپ کو 10 لاکھ لوگوں کو لانے کی مشقت نہیں کرنی پڑے گی۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کو زیادہ وقت نہیں گزرا، کس طرح آپ نے اپنی اقلیت کو اکثریت میں بدلا، آپ سینیٹ میں کیسے جیت گئے، اس وقت آپ نے کیا کیا تھا، کیا اس وقت خرید و فروخت کی تھی یا اراکین پر دباؤ ڈالا تھا یا ہارس ٹریڈنگ کی، اگر وہ اس وقت جائز تھی تو آج آپ کو کیا مسئلہ ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ نے نواز شریف کو کہا کہ آپ کی سیاست ختم ہوگئی، ان کو، ان کی بیٹی اور پوری جماعت کو جیلوں میں ڈالا اور آج اسی نواز شریف نے باہر بیٹھ کر گھر میں گھس کر آپ کو مارا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج آپ کو ایک، دو نشستوں والوں کے گھروں پر جانا پڑ رہا ہے تو مجھے وہ وقت یاد آتا ہے کہ ہزارہ برادری کے لوگ لاشیں رکھ کر آپ کو پکار رہے تھے اور آپ نے کہا تھا کہ میں لاشوں سے بلیک میل نہیں ہوں گا، مری میں لوگ برف تلے دب گئے لیکن ان کی مدد کو کوئی نہیں پہنچا، آپ کسی سازش کا نہیں بلکہ مکافات عمل کا شکار ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کہتے ہیں کہ آپ کے خلاف بین الاقوامی سازش ہوئی ہے، کسی ملک کو آپ کے خلاف سازش کرنے کی ضرورت نہیں، آپ خود ہی اپنے لیے کافی ہیں۔

مزید پڑھیں: پیسہ چوری کرکے حکومت بچانے سے بہتر ہے حکومت چلی جائے، وزیر اعظم

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا تحریک عدم کسی مدد کے بغیر پیش کی گئی ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ضروری نہیں کہ کسی مدد کے بغیر ہی کامیاب نہ ہو بلکہ غیر جانبداری سے بھی کامیاب ہو سکتی ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کے ساتھ بہت زیادتیاں کی گئیں جس کی انہیں سیاسی اور ذاتی طور پر قیمت چکانی پڑی لیکن انہوں نے کبھی جلسوں میں کسی کو یہ دھمکی نہیں دی کہ میں اب بہت خطرناک ہو جاؤں گا اور خطرناک ہو جاؤں گا تو میں چھوڑوں گا نہیں، یہ دھمکیاں وہ اپوزیشن کو نہیں بلکہ کسی اور کو سنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئین میں لکھا ہے کہ تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد 14 دن کے اندر اندر اجلاس بلایا جانا چاہیے، 14 دن 22 مارچ کو پورے ہو جائیں گے اور اس کے بعد 7 دن کے اندر ووٹنگ کرانی ہے، مجھے نہیں پتا کہ آپ وقت کیوں لینا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین کی بات نہ ماننے کی سزا آرٹیکل 6 ہے تو میری نگاہیں عدالت پر بھی مرکوز ہیں کہ اس شخص کو اپنی حکومت کو بچانے کی خاطر آئین کا حلیہ بگاڑنے سے روکا جائے اور یہ روایت قائم نہ کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: پی ٹی آئی کے 13اراکین اسمبلی کو شوکاز نوٹس جاری

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے اسلام آباد انتظامیہ کو خصوصی پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ایک ایسا شخص جو ہار چکا ہے اور پاکستانی عوام کے نشانے پر ہے، تو ایسے شخص کے احکامات بجا نہ لائیں اور اس آئینی اور قانونی عمل میں بالکل مداخلت نہ کریں ورنہ اس کے نتائج برآمد ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024