• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

چین: طیارہ حادثے کی وجوہات جاننے کیلئے بلیک بکس کی تلاش جاری

شائع March 22, 2022
تفتیشی اور امدادی ٹیمیں جائے حادثے پر امدادی کام میں مصروف ہیں—فوٹو: اے پی
تفتیشی اور امدادی ٹیمیں جائے حادثے پر امدادی کام میں مصروف ہیں—فوٹو: اے پی

چینی حکام نے گزشتہ روز ہونے والے طیارہ حادثے کی تفتیش جاری ہے اور پہاڑی علاقے میں جہاز کا بلیک بکس تاحال نہیں ملا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق طیارے حادثے کو 36 گھنٹے گزر چکے ہیں اور اب کسی کے زندہ بچنے کے امکانات مخدوش ہوچکے ہیں اور اس طیارے میں 132 مسافر موجود تھے جبکہ حکام اس کو چین میں تین دہائیوں میں بدترین طیارہ حادثے قرار دے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: چین میں 132 مسافروں کو لے کر جانے والا طیارہ گر کر تباہ

چائنا ایوی ایشن اتھارٹی میں سیفٹی دفتر کے ڈائریکٹر ژو تاؤ نے صحافیوں کو بتایا کہ اب تک موصول ہونے والی معلومات کے مطابق ہم حادثے کی وجہ کا تعین نہیں کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تمام تر توجہ طیارے کے ریکارڈر پر مرکوز ہے۔

طیارے کے حادثے پر کئی سوالات اٹھ گئے ہیں کیونکہ مسافر بردار طیارہ چین کے جنوبی علاقے میں واقع پہاڑیوں پر 20 ہزار فٹ کی بلندی سے محض ایک منٹ میں پہاڑی پر آگرا تھا۔

حادثے کے نتیجے میں مسافروں کا سامان اور طیارے کا ملبہ پہاڑی اور جنگل میں پھیل گیا اور آگ لگی تھی۔

ایئرلائن نے تسلیم کیا کہ کوننگ سے جنوبی شہر گوانزو جانے والے طیارے میں سوار افراد ہلاک ہوچکے ہیں لیکن تمام مسافروں کی ہلاکت کا اعلان کرنے سے گریز کر رہی ہے۔

چائنہ ایسٹرن ایئرلائن یوانان کے چیئرپرسن سن شیئنگ کا کہنا تھا کہ طیارے میں سوار تمام افراد کے اہل خانہ سے رابطہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حادثے کا شکار ہونے والا جہاز سات سال پرانا تھا اور پرواز کے درکار تمام شرائط پر پورا اترتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: تائیوان: دو جنگی طیارے 'تصادم' کے بعد سمندر میں گر کر تباہ

چین کے صدر شی جن پنگ نے حادثے کے فوری بعد تحقیقات کا حکم دیا تھا اور جائے حادثے پر ڈرونز سے مسلح امدادی ٹیمیں بھیج دی گئی تھیں۔

چین کی سول ایوی ایشن انتظامیہ نے کہا تھا کہ ملک بھر میں دو ہفتوں میں صنعت کی سیفٹی کی صورت حال کا جائزہ لیں گے۔

چائنا ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق گزشتہ روز حادثے کا شکار ہونے والی پرواز ایم یو 5735 کونمنگ کا پرواز بھرنے کے بعد گوانگ شی ریجن کے شہر وزہو سے رابطہ منقطع ہوگیا۔

وزارت خارجہ نے بیان میں کہا تھا کہ جہاز میں سوار تمام مسافر بظاہر چین کے شہری تھی۔

گوانژو ایئرپورٹ سے طیارے میں 123 مسافر اور عملے کے 9 اراکین سوار ہوئے تھے اور جہاز اڑنے کے بعد انہوں نے پرواز سے متعلق معلومات نہیں بھیجیں جبکہ طیارہ 26 ہزار فٹ کی بلندی سے صرف 3 منٹ بعد گر کر تباہ ہوگیا۔

طیارے میں سوار افراد کے رشتہ دار اور دوست شدید غم میں ہیں اور کئی افراد نے سوشل میڈیا میں اپنے پیاروں کو یاد کیا اور اپنے جذبات کا اظہار کیا۔

چین کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ صدر شی جن پنگ کے قریبی عہدیدار اور نائب وزیراعظم لیو ہی امدادی کاموں کی نگرانی اور تحقیقات کے لیے جائے وقوع پر پہنچ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چین کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ طیارہ حادثے میں ہلاک

رپورٹ کے مطابق فلائٹ ٹریکنگ ویب سائٹ فلائٹ ریڈار 24 نے دکھایا کہ جہاز 29 ہزار 100 فٹ کی بلندی سے 7 ہزار 850 فٹ اونچائی میں صرف ایک منٹ زائد وقت میں آگرا۔

خیال رہے کہ چین میں پروازوں کی سیفٹی کے حوالے سے سخت قوانین ہیں اور اچھا ریکارڈ ہے۔

چینی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ ایئرلائن اب بوئنگ 737 کے تمام 800 جہاز کو گراؤنڈ کرے گی۔

چین میں کمرشل پروازوں کا بدترین حادثہ 1994 میں چائنا نارتھ ویسٹ ایئرلائن کے طیارے کو پیش آیا تھا جس میں 160 افراد سوار تھے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024