• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

77 فیصد چھوٹے کاروباری ادارے آمدنی کے لیے فیس بک استعمال کرتے ہیں، فیس بک

شائع March 27, 2022
میٹا کی گلوبل اسٹیٹ آف اسمال بزنس 2022 رپورٹ جاری — اے پی فوٹو
میٹا کی گلوبل اسٹیٹ آف اسمال بزنس 2022 رپورٹ جاری — اے پی فوٹو

77 فیصد سے زیادہ چھوٹے اور درمیانے کاروباری ادارے (ایس بی ایم) فیس بک پلیٹ فارم کو استعمال کرکے آمدنی حاصل کرتے ہیں۔

یہ بات میٹا کی جانب سے جاری گلوبل اسٹیٹ آف اسمال بزنس 2022 رپورٹ میں سامنے آئی۔

30 ممالک اور خطوں سے تعلق رکھنے والے 24 ہزار ایم بی ایم رہنماؤں کے سروے پر مبنی رپورٹ کا مقصد ان اداروں کو معاونت فراہم کرنے کے لیے تحقیق اور پالیسی سپورٹ کے لیے تفصیلات اکٹھا کرنا تھا۔

سروے کے مطابق جنوبی ایشیا کے 18 فیصد ایم بی ایمز نے کورونا وائرس کی وبا کے دوران ملازمتوں کو بڑھانے میں کامیابی حاصل کی۔

سب سے زیادہ شرح پاکستان میں ریکارڈ ہوئی جو 26 فیصد رہی جبکہ بھارت میں یہ شرح محض 9 فیصد تھی۔

مزید براں پاکستان اور فلپائن میں بالترتیب 35 اور 34 فیصد اداروں نے دفتری آپریشنز کی منصوبہ بندی کی۔

اسی اثنا میں غیر حکومتی مالیاتی ذرائع کچھ ممالک اور خطوں میں مقبول رہے اور پاکستان اس حوالے سے 32 فیصد ایس ایم بیز کے ساتھ سرفہرست رہا جہاں نجی شعبے کے سرمائے میں اضافہ ہوا۔

اس تحقیق کا انعقاد جنوری میں اس وقت ہوا تھا جب دنیا کے بیشتر حصوں میں اومیکرون قسم کے باعث کووڈ کیسز میں اضافہ ہوا تھا۔

تحقیق کے مطابق خواتین کی قیادت میں کام کرنے والے 75 فیصد جبکہ مردوں کی زیرقیادت 83 ایس ایم بیز نے دنیا بھر میں فیس بک پلیٹ فارم کو آپریشنل یا آمدنی کے حصول میں مددگار سرگرمویں کے لیے استعمال کیا۔

خواتین کے اداروں کی جانب سے کسی ملازم کی یونیورسٹی ڈگری نہ ہونے کو رپورٹ کرنے کا امکان مردوں کی زیرقیادت ایس ایم بیز کے مقابلے میں زیادہ رہا۔

مزید براں خواتیھن کی ایس ایم بیز کی جانب سے ڈیجیٹل ٹولز کو استعمال کرنے کا امکان بھی زیادہ دریافت کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے دوران بھر کے چھوٹے کاروباری اداروں کو مشکالت کا سامنا ہوا۔

جب میٹا کی جانب سے 2021 میں عالمی سطح پر ہزاروں ایس ایم بیز کا سروے کیا گیا تھا تو ریکوری کی علامات دیکھی گئی تھیں مگر اومیکرون کی لہر نے سیلز اور سپلائی چینز کو متاثر کیا اور متعدد اداروں کو ایک بار پھر اپنے دروازے بند کرنا پڑے۔

سروے کے مطابق ایک تہائی سے زیادہ چھوٹے کاروباری اداروں جن کی جانب سے کم از کم 50 فیصد اشیا کی فروخت ڈیجیٹلی کی گئی، نے مجموعی فروخت میں بہتری کو رپورٹ کیا گیا۔

یہ خبر 27 مارچ کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024