• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

وزیر اعظم کی جانب سے ’امریکا‘ کا نام لینا غلطی یا زبان کا پھسلنا؟

شائع March 31, 2022
وزیر اعظم نے 31 مارچ کو قوم سے خطاب کیا—اسکرین شاٹ
وزیر اعظم نے 31 مارچ کو قوم سے خطاب کیا—اسکرین شاٹ

متحدہ اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کروائے جانے کے بعد 31 مارچ کو وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کے دوران ’خط‘ لکھ کر دھمکی دینے والے ملک کا نام لینے کے بعد اسے اپنی غلطی قرار دیا، جس پر لوگ میمز بناتے دکھائی دیے۔

عمران خان نے پہلی بار 27 مارچ کو اسلام آباد میں جلسے سے خطاب کے دوران انکشاف کیا تھا کہ ان کے پاس بیرون ملک کی جانب سے ان کی حکومت گرائے جانے کی سازش کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں اور پھر انہوں نے ایک ’خط‘ دکھایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اتوار کو عدم اعتماد پر جو بھی فیصلہ ہوگا مزید تگڑا ہو کر سامنے آؤں گا، وزیر اعظم

اب انہوں نے 31 مارچ کو قوم سے خطاب کے دوران اس ’خط‘ کا ذکر کرتے ہوئے پہلے امریکا کا نام لیا پھر انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا اور کہا کہ ان کے کہنے کا مطلب ہے کہ باہر سے کسی ملک سے۔

عمران خان نے خطاب کے دوران کہا کہ 8 یا 7 مارچ کو انہیں باہر سے ایک امریکا سے، ان کے کہنے کا مطلب ہے، باہر سے کسی ملک سے پیغام ملتا ہے۔

وزیر اعظم کی جانب سے براہ راست خطاب کے دوران ’امریکا‘ کا نام لیے جانے اور پھر یہ کہنے کہ ان کے کہنے کا مطلب ہے ’باہر سے، کسی ملک سے‘ کہنے پر ٹوئٹر پر میمز بنائے گئے اور لوگ طرح طرح کے تبصرے کرتے دکھائی دیے۔

بعض لوگوں وزیر اعظم کی جانب سے ’امریکا‘ کا نام لیے جانے اور پھر اسے اپنی غلطی قرار دیے جانے پر مذاق کیے اور لکھا کہ واقعی ان سے غلطی ہوئی، ان کی زبان پھسل گئی یا پھر انہوں نے جان بوجھ کر نام لینے کے بعد اسے اپنی غلطی قرار دیا؟

اینکر غرینہ فاروقی نے ٹوئٹ کی کہ ’نیشنل سیکورٹی کمیٹی اجلاس کے بعد قوم سے خطاب میں مبینہ دھمکی آمیز مراسلے کے بارے میں امریکا کا نام لینا کیا واقعی “غلطی” تھی یا ’slip of tongue‘ تھا یا پھر سوچا سمجھا جان بوجھ کر ایسا کیا گیا جس کے لیے LIVE address رکھا گیا۔؟

ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ یہ ہرگز غلطی یا slip of tongue نہیں تھا۔

سینیئر صحافی اور اینکر حامد میر نے بھی ٹوئٹ کی اور سوال کیا کہ وزیر اعظم سادہ سوال کا جواب دیں کہ اگر امریکا نے انہیں پاکستانی سفیر کے ذریعے دھمکی دی تھی تو پھر انہوں نے 21 مارچ کو اسلام آباد میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں امریکا کے انڈر سیکریٹری کو دعوت کیوں دی؟

صحافی عمر قریشی نے لکھا کہ عمران خان نے کہا کہ وہ کسی ملک کا نام نہیں جانتے اور پھر انہوں نے امریکا کا نام بھی لیا۔

صحافی منظر الٰہی نے ٹوئٹ کی کہ ’امریکا۔۔۔۔ نہیں امریکا کا نام نہیں لینا‘

صحافی انیس حنیف نے سوال کیا کہ ’کیا واقعی وزیر اعظم نے جان بوجھ کر امریکا کا نام لیا؟

رپورٹر سنجے سادھوانی نے بھی وزیر اعظم کی جانب سے امریکا کا نام لیے جانے کی کلپ شیئر کی۔

صحافی عبدالقادر نے وزیر اعظم کی ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’تو مطلب وہ امریکا ہے‘۔

اینکر مہر بخاری نے لکھا کہ وزیر اعظم نے خطاب مین امریکا کا نام لیا، پھر مسکرائے، پھر شرمائے اور آخر میں خود کو درست کرتے ہوئے کہا کہ نہیں وہ امریکا نہیں کوئی اور ملک تھا۔

صحافی فرحان محمد خان نے سوال کیا کہ ’زبان پھسلی ہے یا جان بوجھ کر داؤ کھیلا ہے‘

صحافی وقاص شاہ نے لکھا کہ وزیر اعظم کی زبان نہیں پھسلی بلکہ انہوں نے منصوبہ بندی کے تحت امریکا کا نام لیا۔

صحافی نعمت خان نے بھی وزیر اعظم کا کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ عمران خان نے قوم سے خطاب کے دوران دھمکی دینے والے ملک کا نام امریکا لیا لیکن پھر کہا کہ ان کے کہنے کا مطلب کوئی دوسرا ملک تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024