• KHI: Fajr 4:33am Sunrise 5:55am
  • LHR: Fajr 3:46am Sunrise 5:16am
  • ISB: Fajr 3:45am Sunrise 5:17am
  • KHI: Fajr 4:33am Sunrise 5:55am
  • LHR: Fajr 3:46am Sunrise 5:16am
  • ISB: Fajr 3:45am Sunrise 5:17am

اسلام آباد ہائی کورٹ نے صدر مملکت سے بلوچ طلبہ کی شکایات پر رپورٹ طلب کر لی

شائع April 2, 2022
عدالت نے صدر مملکت عارف علوی کو بلوچ طلبہ کی شکایات فوری دور کرنے کی ہدایت کردی— فائل فوٹو: اسکرین شاٹ
عدالت نے صدر مملکت عارف علوی کو بلوچ طلبہ کی شکایات فوری دور کرنے کی ہدایت کردی— فائل فوٹو: اسکرین شاٹ

اسلام آباد: وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی جانب سے حکومت سے ان کی ممکنہ علیحدگی کی پیش گوئی اور احتجاج کرنے والے بلوچ طلبہ کی شکایات کو دور کرنے کے حوالے سے اپنی ناکامی کا اظہار کیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اسے ایک ’نامعقول بہانہ‘ قرار دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے اس حوالے سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر داخلہ سے 8 اپریل تک رپورٹ طلب کر لی ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کی وزیر داخلہ کو بلوچ طلبہ کی شکایات سننے کی ہدایت

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے انسانی حقوق کی کارکن ایمان زینب حاضر مزاری کی طرف سے بلوچ طلبہ پر پولیس کریک ڈاؤن کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے 30 مارچ کو وزیر کو ان کی شکایات کو دور کرنے کی ہدایت کی تھی۔

جمعہ کو جب عدالت نے دوبارہ سماعت شروع کی تو بتایا گیا کہ عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے وزیر داخلہ سے طلبہ کی ملاقات کا اہتمام کیا گیا تھا اور رپورٹ بھی جمع کرائی گئی تھی۔

تاہم درخواست گزاروں کے وکیل نے زور دے کر کہا کہ یہ میٹنگ نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکی کیونکہ وزیر داخلہ نے طلبہ کو مطلع کیا کہ وہ اگلے ہفتے تک اس عہدے پر فائز نہیں ہوں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اہم ترین عوامی عہدوں میں سے ایک پر فائز ایک منتخب نمائندے سے یقینی طور پر اس طرح کے ردعمل کی توقع نہیں تھی، چیف جسٹس نے مزید کہا کہ افسوس کے ساتھ وفاقی حکومت نے طلبہ کی سنگین شکایات کو نظر انداز کیا، وزیر سے توقع کی تھی کہ وہ ناصرف طلبہ کی بات سنیں گے بلکہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی بھی کریں گے کہ مستقبل میں کسی قسم کی ہراسانی یا کسی کو اس کی نسل کی بنیاد پر مشکوک تصور کیے جانے کا احساس نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں: احتجاج کرنے والے بلوچ طلبہ کیخلاف مقدمہ خارج ہونے پر عدالت نے درخواست نمٹا دی

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ درخواست گزاروں کی شکایات سنگین نوعیت کی ہیں۔

انہوں نے قائداعظم یونیورسٹی کے چانسلر اور صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی شکایات، خاص طور پر نسل کی بنیاد پر مشکوک تصور کیے جانے اور ہراساں کیے جانے کے واقعات کی تحقیقات کی جائیں۔

30مارچ کو ایک بلوچ طالب علم عبداللہ نے یہ انکشاف کیا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے اس کے صوبے کے طلبہ کو ہراساں کرنے کے حوالے سے سہولت کار کا کردار ادا کیا تھا اور سیکیورٹی حکام نے انہیں اس عمل کی اجازرت دی تھی تاکہ وہ اکثر ہم سے تفتیش کر سکیں اور نظر رکھ سکیں۔

عدالت نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی جس میں بتایا جائے کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کو کیوں لگتا ہے کہ انہیں نسل کی بنیاد پر مشکوک تصور کر کے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پولیس کو ایمان مزاری، بلوچ طلبہ کے خلاف کیس میں گرفتاری سے روک دیا گیا

اس حوالے سے کہا گیا کہ عدالت توقع کرتی ہے کہ قائد اعظم یونیورسٹی کے چانسلر یعنی پاکستان کے صدر مملکت کی جانب سے ایک رپورٹ مقررہ تاریخ سے پہلے جمع کرائی جائے گی، وزیر داخلہ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی جانب سے جمع کرائی گئی شکایات کی تحقیقات کریں اور نسل کی بنیاد پر مشکوک تصور کیے جانے کے تاثر کو ختم کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے ایک رپورٹ پیش کریں۔

مقدمے کی مزید سماعت 8 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 1 مئی 2025
کارٹون : 30 اپریل 2025