• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

عمران خان نے آئین اٹھا کر پھینک دیا، اس کا حساب لیں گے، مصدق ملک

شائع April 3, 2022
مصدق ملک نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کی — فائل/فوٹو: ڈان نیوز
مصدق ملک نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کی — فائل/فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے حکومتی فیصلے کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس کا حساب لیں گے۔

وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے اور اسپیکر کی رولنگ کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مصدق ملک نے سپریم کورٹ کے باہر دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ خان صاحب، کس آئین کے تحت ملک چلانا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم کی تجویز پر قومی اسمبلی تحلیل کردی

ان کا کہنا تھا کہ آپ پنجاب میں عدم اعتماد کی تحریک ہارنے لگے ہیں تو آئین کی وہ کون سی شق ہے جس کے تحت آپ گورنر کو بولیں کہ اسبملی تحلیل کردو، اجلاس ملتوی کردو۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں خان صاحب کی مرضی کے مطابق اسمبلیاں بھی تحلیل ہوگئیں، پارلیمان کے اراکین بھی ختم ہوگئے، صرف ایک شخص رہ گیا وہ ہے عمران خان۔

سینیٹر مصدق ملک کا کہنا تھا کہ کبھی کسی آمر میں اتنی جرأت پیدا نہیں ہوئی کہ وہ اپنے آپ سے خود کو حکمران قرار دے، ایک حکمران عمران خان ملک کو چلائے، یہ ملک اس طرح چلے گا۔

انہوں نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ اس ملک میں آئینی بحران پیدا ہو، آج جس طرح کی نعرے بازی کی گئی، صرف اس ملک کے آئین کو محترم رکھتے ہوئے اپوزیشن نے ایک آواز نہیں اٹھائی، اس وجہ سے آواز نہیں اٹھائی کہ ہم شرافت کو محترم سمجھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وجہ سے آواز نہیں اٹھائی کہ ہم اس ملک کے آئین کو محترم جانتے ہیں، اس وجہ سے آواز نہیں اٹھائی کہ ہمارے گمان سے نہیں گزرا کہ ایک شخص جس کو پارلیمان نے منتخب کیا ہے وہی پارلیمان کے اندر آئین کی بے توقیری کرے گا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ ہمارے پاس 197 ووٹ تھے، آپ سب نے دیکھے اور گنے، کیمرے کی آنکھ کے سامنے ایک، ایک شخص کا نام لے کر ووٹ گنا گیا اور پنجاب اسمبلی میں بھی ہمارے اس سے زیادہ ووٹ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئین کے منافی، قرار داد مسترد

ان کا کہنا تھا کہ ملک کے عوام سے پوچھتا ہوں کہ یہ ہے مدینہ کی ریاست، یہ ہے وہ انصاف جس کا عمران خان بول بالا کرنا چاہتے تھے، حضرت عمرؓ اور خلفائے راشدین کا حوالے دیتے تھے حالانکہ وہ تو اپنی آدھی چادروں کا حساب دیتے تھے لیکن آپ نے تو توشہ خانے کا حساب نہیں دیا۔

وزیر اعظم عمران خان کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ آپ تو یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ آپ نے ملک سے کیا کیا لوٹا، کس کس طرح اور کس کس نے لوٹا اور آئین کو آج کاغذ کا ٹکڑا سمجھا۔

مصدق ملک نے کہا کہ پرویز مشرف کا نام لیتے ہیں، جب ریفرینڈم ہورہا تھا تو اس وقت پرویز مشرف کا جھنڈا لے کر چلے تھے، وہ بھی یہی کہتا تھا کہ آئین کاغذ کا ٹکڑا ہے، مجھے انہوں نے کہا کہ لاؤ میں لکھتا ہوں یہ آئین ہے اور آج عمران خان نے بھی یہی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ایک کاغذ لیا، آئین اٹھا کر پھینکا اور لکھا کہ اسمبلی تحلیل ہوئی اور میں حکمران ہوں، ہم اس کا حساب لیں گے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ آئین کی آج جو بے توقیری ہوئی ہے ہم اس کا حساب لیں گے، یہ بے توقیری پاکستان کے 22 کروڑ عوام کی ہوئی، جو اہل دانش، اہل خرد، قلم اور کیمرا ہاتھ میں لے کر چلتے ہیں یہ ان کی بے توقیری ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم آج ملک کی سب سے بڑی عدالت کے گہوارے میں کھڑے ہیں اور ہم یہ توقع کرتے ہیں کہ عین آئین کے مطابق آج آئین کو بحال کردیا جائے گا، اس آمرانہ رویے اور اس آمرانہ حکومت کو آئینی طور پر ختم کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے موجودہ ملکی صورتحال کا نوٹس لے لیا

مصدق ملک نے کہا کہ عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی تھی اور آج عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوئی اور عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے انہیں باہر نکالیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد زبیر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے آج جو کیا ہے، پاکستان کی تاریخ میں ایسا واقعہ نہیں ہوا، گورنر جنرل غلام محمد نے جب مولوی تمیزالدین خان کی اسمبلی تحلیل کی تھی وہ بھی آج قبر میں پریشان ہوں گے کہ اس قسم کا گھٹیا فیصلہ کیا گیا تھا کہ اسپیکر کے ذریعے ایک رولنگ دلوائی گئی اور اس کے دو منٹ بعد سابق وزیر اعظم آگئے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایک کھلاڑی رہ چکے ہیں اور کہتا ہے آخری گیند تک کھیلوں گا لیکن آخری بال تک کھیلنے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ وکٹیں اکھاڑ دیں اور جب ہارنے کا وقت آئے تو پچ کو خراب کردیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب آپ ہار گئے ہیں تو آپ میں جذبہ اور احساس ہونا چاہیے، جب یہ بھاگ گئے تھے تو اپوزیشن کے پاس 198 کی تعداد تھی۔

زبیر عمر کا کہنا تھا کہ سب سے بڑی بات یہ ہے انہوں نے پاکستان کو ایک بحران میں ڈال دیا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Rizwan Ali Soomro Apr 03, 2022 07:30pm
Beecharo Sa hamdardi ha mujhay

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024