• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوج کی کارروائی کے دوران فلسطینی جاں بحق

شائع April 9, 2022
22 مارچ کو اسرائیل میں ہونے والے حملے میں مجموعی طور پر 14 افراد ہلاک ہوئے تھے— فوٹو: اے ایف پی
22 مارچ کو اسرائیل میں ہونے والے حملے میں مجموعی طور پر 14 افراد ہلاک ہوئے تھے— فوٹو: اے ایف پی

فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے کے علاقے جینن میں پناہ گزینوں کے کیمپ میں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ایک فلسطینی جاں بحق ہوگیا۔

یہ علاقہ تل ابیب میں ہونے والے حالیہ حملے میں ملوث مبینہ مسلح ملزم کا گھر ہے۔

اسرائیلی فوج نے غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ جینن کیمپ میں فوجی کارروائی جاری ہے، جہاں فلسطینی مسلح دھڑے کا مضبوط کنٹرول ہے۔

فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی گولیوں سے دیگر 5 فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

ہفتے کو کی گئی کارروائی اسرائیل کے اس بیان کے ایک روز بعد سامنے آئی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انہوں نے 28 سالہ راد حزیم کو قتل کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کے غزہ پر پھر فضائی حملے، فائرنگ سے فلسطینی خاتون جاں بحق

قتل ہونے والا جوان مبینہ طور پر مسلح تھا اور اس نے جمعرات کو تل ابیب کے معروف ضلع میں 3 افراد کو قتل اور 10 سے زائد افراد کو زخمی کردیا تھا۔

تل ابیب پر حملے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے کہا تھا کہ انہوں نے ملک کے سیکیورٹی اداروں کو ’مکمل آزادی‘ دی ہے کہ 22 مارچ سے جنم لینے والے تشدد کو روکیں۔

مسلح ملزم کی جانب سے لوگوں سے بھرے ہوئے بار اور ریسٹورنٹ میں فائرنگ کی گئی، واقعے کے بعد جائے وقوع پر گفتگو کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ’اس جنگ کی کوئی حد ہے، نہ ہی ہوگی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردوں کو شکست دینے کے لیے ہم نے شن بیٹ (مقامی سیکیورٹی ایجنسی) اور سیکیورٹی فورسز کو مکمل کارروائی کی اجازت دی ہے‘۔

مزید پڑھیں: آتش گیر غباروں، سرحدی جھڑپوں کے بعد اسرائیل کی غزہ پر بمباری

اسرائیل میں 22 مارچ کے بعد ہونے والے حملوں میں مجموعی طور پر 14 افراد ہلاک ہوئے، اس میں داعش سے متاثر اور حملہ آوروں سے تعلق رکھنے والے بھی شامل تھے۔

اسی دوران 10 فلسطینیوں کو بھی جاں بحق کیا گیا تھا۔

فلسطینی تحریک حماس اور اسلامی جہاد گروپ نے تل ابیب حملے کی تعریف کرتے ہوئے اقوام متحدہ کو تنقید کا نشانہ بنایا، تاہم واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

جمعرات کو ہونے والے جان لیوا حملے نے رمضان المبارک کے درمیان تنازع کو بڑھایا ہے۔

گزشتہ رمضان اسرائیلی فورسز اور مسجد الاقصیٰ سے منسلک یروشلم کا دورہ کرنے والے فلسطینیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں، جس نے اسرائیل اور حماس کے درمیان 11 روز تک جاری رہنے والے تنازع کو جنم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فوج کی فلسطینی مظاہرین پر فائرنگ، ایک جاں بحق

جینن طویل عرصے سے جاری اسرائیلی۔فلسطینی جھڑپوں کا کلیدی مقام ہے۔

رواں ماہ کے آغاز میں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے اسلامی جہاد کے 3 اراکین کو ہلاک کیا تھا، مقتولین گرفتاری کے لیے کی گئی کارروائی کے دوران فائرنگ کی زد میں آئے تھے۔

کارروائی کے دوران 4 اسرائیلی سپاہی زخمی ہوئے جس کے بعد 29 مارچ کو بینی براک میں ایک اور حملہ کیا گیا تھا،یہ علاقہ تل ابیب کے قریب یہودیوں کا گڑھ ہے۔

اس حملے میں 2 اسرائیلی شہری، 2 یوکرینی اور ایک عرب اسرائیلی پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024