• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

پشاور: پولیس کا صحافیوں پر حملہ کرنے والے پی ٹی آئی کارکنان کےخلاف کارروائی کا اعلان

شائع April 15, 2022
سی سی پی او نے کہا کہ میڈیا کارکنان کے خلاف زور زبردستی ہرگز قابل قبول نہیں ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
سی سی پی او نے کہا کہ میڈیا کارکنان کے خلاف زور زبردستی ہرگز قابل قبول نہیں ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

پشاور پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے ان کارکنوں کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کیا ہے جنہوں نے اپنے قائد عمران خان کے پہلے عوامی جلسے کے دوران میڈیا کے نمائندوں سے بدتمیزی کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں کیپیٹل سٹی پولیس افسر اعجاز خان نے کہا کہ انہوں نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور پولیس حملہ آوروں کی شناخت کے لیے کام کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'میڈیا کارکنان کے خلاف زور زبردستی ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: میڈیا کو آزادی اظہار رائے پر مسلسل حملوں کا سامنا

سی سی پی او نے کہا کہ پولیس، صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنائے گی اور ان پر حملہ کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

بدھ کی شب پی ٹی آئی کے جلسے کے دوران میڈیا کے مختلف اداروں کے لیے کام کرنے والے صحافیوں کو ہراساں کیا گیا اور ان سے بدتمیزی کی گئی تھی۔

پشاور پریس کلب کے جنرل سیکریٹری شہزادہ فہد جنہوں نے تقریب کی کوریج کی تھی، انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ منتظمین نے جلسہ عام کی کوریج کے لیے صحافیوں کے لیے صرف ایک کنٹینر رکھا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 'کنٹینر پہلے ہی ٹی وی کیمرے رکھنے اور انہیں وہاں سے چلانے کے لیے بہت تنگ تھا۔

شہزادہ فہد نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ کے خطاب سے تقریباً ایک گھنٹہ قبل 60 سے 70 نوجوان کنٹینر پر چڑھ گئے اور جب وہاں موجود رپورٹرز اور کیمرا مینوں نے انہیں ہٹانے کی کوشش کی تو انہیں مارا پیٹا گیا۔

مزید پڑھیں: 'آزاد صحافت پر بڑھتے ہوئے حملے آمرانہ سوچ کو تقویت دینے کا باعث ہیں'

پریس کلب کے رہنما نے کہا کہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد جو زمین پر موجود تھی انہوں نے صحافیوں پر پتھراؤ کیا جس سے کم از کم 7 رپورٹرز اور کیمرہ مین معمولی زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ پتھراؤ سے ایک کیمرا مین کا کیمرا خراب ہو گیا جبکہ دوسرا کیمرا مین جو کہ ہنگامہ آرائی میں بے ہوش ہوگیا تھا، اس کا لیپ ٹاپ بھی گم ہوگیا۔

شہزادہ فہد نے تقریب کے منتظمین اور پولیس دونوں کو 'پی ٹی آئی کارکنوں کے حملے سے میڈیا اہلکاروں کو بچانے میں ناکامی' پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ایونٹ منیجرز کے ساتھ ساتھ وہاں تعینات پولیس اہلکاروں سے ہمیں (میڈیا والوں) حملہ آوروں سے بچانے کے لیے التجا کی لیکن کوئی ہماری مدد کو نہیں آیا۔

اس ضمن میں جاری ایک بیان میں خیبر یونین آف جرنلسٹس (کے ایچ یو جے) کے صدر ناصر حسین نے جلسہ عام میں میڈیا اہلکاروں پر پی ٹی آئی کارکنوں کے حملے کی مذمت کی۔

یہ بھی پڑھیں: صحافیوں پر حملہ افغان میڈیا کی تاریخ کا ’بدترین دن‘ قرار

انہوں نے متعلقہ حکام سے میڈیا اہلکاروں پر حملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

ناصر حسین نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی حملے میں ملوث اپنے کارکنوں کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہی تو کے ایچ یو جے اگلے 24 گھنٹوں میں اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔

اس کے علاوہ خیبر فوٹو جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے ریلی کے دوران میڈیا اہلکاروں پر حملے کے خلاف احتجاجاً پی ٹی آئی کے تمام اجتماعات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024