الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی روزانہ سماعت کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے فارن فنڈنگ کیس کو 30 روز میں نمٹانے سے متعلق اسلام آبادہائی کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای سی پی کا کہنا ہے کہ کیس کی روزانہ سماعت 19 اپریل سے شروع ہوگی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے حکم کے خلاف پی ٹی آئی کی دو درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے یہ فیصلہ جاری کیا تھا، عدالت کی جانب سے فارن فنڈنگ کیس کو خارج کرتے ہوئے درخواست گزار اکبر ایس بابر کو کیس سے الگ کرنے اور پی ٹی آئی کی دستاویزات کو خفیہ رکھنے کی درخواست مسترد کی گئی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے اپنے تفصیلی حکم نامے میں پی ٹی آئی کی درخواست کو مسترد کر تے ہوئے کہا تھا کہ قانون اکبر ایس بابر کو کیس کی کارروائی میں حصہ لینے کی اجازت دیتے ہوئے اور ای سی پی کو آئینی ادارہ ہونے کے ناطے اکبر ایس بابر کی مدد لینے اور کیس کا نتیجہ میرٹ پر آخذ کرنے کا حق حاصل ہے۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کی فارن فنڈنگ رپورٹ کے خفیہ حصے بھی فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت
ای سی پی کی اسکروٹنی کمیٹی کی مرتب کردہ ایک رپورٹ 4 جنوری کو سامنے آئی تھی جس میں تصدیق کی گئی تھی کہ پی ٹی آئی نے غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں سے فنڈز حاصل کیے اور حاصل شدہ فنڈز اور اپنے درجنوں بینک اکاؤنٹس کو چھپایا۔
رپورٹ میں پی ٹی آئی کی جانب سے بڑی ٹرانزیکشنز کی تفصیلات دینے سے انکار اور پارٹی کو غیر ملکی اکاؤنٹس اور بیرونِ ملک سے حاصل ہونے والے فنڈز کی تفصیلات کے حصول میں کمیٹی کی بے بسی کا تذکرہ کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے مالی سال 10-2009 اور مالی سال 13-2012 کے درمیان 31 کروڑ 20 لاکھ روپے کم ظاہر کیے، سالانہ تفصیلات بتاتی ہیں کہ صرف مالی سال 13-2012 میں 14 کروڑ 50 لاکھ روپے کم رپورٹ ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’اس عرصے میں پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کا جائزہ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی رائے میں رپورٹنگ کے اصولوں اور معیارات سے انحراف نہیں کرتا‘۔
یہ بھی پڑھیں:الیکشن کمیشن سے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی براہ راست سماعت کی درخواست
رپورٹ نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے دستخط شدہ سرٹیفکیٹ پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا جو ان کی پارٹی کے آڈٹ شدہ اکاؤنٹس کی تفصیلات کے ساتھ جمع کرایا گیا تھا۔
رپورٹ میں پی ٹی آئی کے چار ملازمین کو اپنے ذاتی اکاؤنٹس میں چندہ وصول کرنے کی اجازت دینے کے تنازعے کا بھی حوالہ دیتے ہوئےکہا گیا ہے کہ ان کے اکاؤنٹس کی چھان بین کرنا اس کے دائرہ کار سے باہر تھا۔
ای سی پی نے 18 جنوری کو پی ٹی آئی کے تمام ریکارڈ اور جولائی 2018 میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے ذریعے حاصل کیے گئے بینک اسٹیٹمنٹس تک رسائی کا حکم دیا تھا۔
ڈی کلاسیفائیڈ دستاویزات میں وہ تمام دستاویزات شامل ہیں جو ای سی پی نے ایس بی پی کے ذریعے 3 جولائی 2018 کو اپنے خط میں طلب تھیں۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا فارن فنڈنگ کیس میں ’خاطر خواہ پیش رفت‘ کا دعویٰ
مذکورہ دستاویزات میں 2009 سے 2013 تک پاکستان میں کہیں بھی پی ٹی آئی کے زیر انتظام تمام بینک اکاؤنٹس کی فہرست، تاریخ کے ساتھ لین دین کی تفصیلات، ہر مالی سال کے لیے 2009 سے 2013 کے دوران بیرون ملک سے پارٹی کے اکاؤنٹس میں تمام فنڈز کی منتقلی کی ملک وار فہرست، ترسیلات زر کے نام اور تفصیلات، اور پی ٹی آئی کے زیر انتظام کیے گئے اور ہر مالی سال میں یعنی 2009 سے 2013 کے لیے پاکستان اور بیرون میں موجود تمام اکاؤنٹس کے ماہانہ بینک اسٹیٹمنٹس کی تفصیلات شامل تھیں۔
ای سی پی کی اسکروٹنی کمیٹی نے درخواست گزار اکبر ایس بابر کے ان اہم دستاویزات تک رسائی کے پرزور مطالبات کے باوجود جولائی 2018 سے ان تمام ریکارڈز کو خفیہ رکھا۔
خیال رہے پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ کا کیس 14 نومبر 2014 سے زیر التوا ہے، کیس پی ٹی آئی کے منحرف اکبر بابر نے دائر کیا تھا، انہوں نے پارٹی پر پاکستان اور بیرون ملک سے فنڈنگ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا الزام لگایا تھا۔