• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

الیکشن کمیشن کو 30 روز میں فارن فنڈنگ کا فیصلہ کرنا ہے، استعفیٰ کیوں دے، وزیراطلاعات

شائع April 23, 2022
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب نے سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو 30 روز میں فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ دینا ہے تو چیف الیکشن کمشنر استعفیٰ کیوں دے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراطلاعات مریم اورنگ زیب نے کہا کہ عمران خان کا فلسفہ ہے جھوٹ اتنا بولو کہ وہ سچ لگے، ایک جھوٹا، منافق شخص، ایسا شخص جو 10 دن پہلے ناکام ایڈمنسٹریٹر اور وزیراعظم تھا وہ کہہ رہا ہے کہ اس کے خلاف سازش ہو رہی ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کی مدت پوری ہونے کے بعد عام انتخابات ہوں گے، مریم اورنگزیب

انہوں نے کہا کہ عمران خان 3 باتیں کر رہے ہیں میرے خلاف سازش ہوئی، امریکا نے کی، اپوزیشن کے ساتھ مل کر اور میڈیا کو پیسے دے کر کی، اور اس کے بعد وزیراعظم کی کرسی سے ہٹا دیا گیا۔

سابق وزیراعظم کو مخاطب کرکے ان کا کہنا تھا کہ 4 سال تک آپ نے پاکستان کے عوام کو لوٹا، ان کے ساتھ جھوٹ بولے، پاکستان کی معیشت تباہ کیا، عوام سے روٹی اور روزگار چھینا۔

ان کا کہنا تھا کہ سازش تھی تو جب اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد اسمبلی میں جمع کی تو آپ کے اسپیکر نے جمع کرنے کی اجازت کیوں دی، اس کے بعد آپ کے اسپیکر نے ایوان میں پیش کرنے کی اجازت دی اور پھر ووٹنگ کی اجازت دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ جب تک اتحادی ساتھ تھے، اس وقت تک کوئی امریکی سازش نہیں تھی، تاہم جب اتحادی اور اپنے لوگ چھوڑ کر جار ہے ہیں تو اس وقت جھوٹ بولنا شروع کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 7 مارچ کو ملاقات ہوتی ہے، 8 مارچ کو مراسلہ آتا ہے اور 27 مارچ کو یاد آتا ہے کہ پاکستان کے خلاف سازش ہورہی ہے کیا آپ سو رہے تھے۔

مریم اورنگ زیب نے کہا کہ اگر سازش ہو رہی تھی تو 8 مارچ سے 27 مارچ تک آپ نے اس ٹیلیگرام کے حوالے سےکیا کیا، کسی کو بتایا دفترخارجہ کو بتایا، بلکہ سفیر نے لکھا کہ احتجاج کرنا چاہیے تو آپ نے یہ بھی نہیں کیا، سفیر نے کہا کہ امریکی حکومت سے پوچھنا چاہیے کہ کیا یہ امریکی حکومت کی پالیسی ہے تو آپ نے یہ بھی نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ آپ کے مطابق جو شخص دھمکی دے رہا تھا اور مداخلت کر رہا تھا وہ 16 مارچ کو امریکی میں سفارت خانے میں صدارتی خطاب کے لیے بلایا پھر کیوں ایسا کیا جبکہ وہ آپ کو دھمکی دے رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی حکومت کو ہٹانے میں کوئی غیر ملکی سازش ثابت نہیں ہوئی، قومی سلامتی کمیٹی

وزیراطلاعات نے کہا کہ آپ کے وزیرخارجہ نے آپ کے بقول جو ملک مداخلت اور حکومت تبدیلی کی سازش کر رہا تھا، اس کی انڈر سیکریٹری کو دعوت دے کر پاکستان بلایا اور او آئی سی کے دوران ملاقات کی اور ٹوئٹس کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی میں جس سفیر نے سائفر لکھی تھی، انہوں نے کہا کہ اس میں کسی قسم کا سازش کا شائبہ تک نہیں ہے، انہوں نے بریفنگ دی اور تفیصلی بتایا سازش نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن استعفیٰ کیوں دے کیونکہ 30 دن میں آپ کے 70 لاکھ ڈالر کی منی لانڈرنگ کا فیصلہ دینا ہے، جو آپ سے سوال پوچھے، آپ سے تفتیش کرے اور انکوائری کرے وہ استعفیٰ دے، جو اپوزیشن آپ سے بات کرے، آپ کے پاس جواب نہ ہوتو ان کو سزائے موت کی چکی میں ڈالیں اور ان کی زبان بندی کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس کو 8 سال ہوگئے ہیں، جس میں اپنی جماعت کے ملازمین کے نام پر پیسہ منگا کر منی لانڈرنگ کی اور پیسے ڈیکلیئر نہیں کیا، باہر شوکت خانم کے لیے فنڈ ریزنگ کی اور یہاں پارٹی فنڈنگ میں پیسے دیے اور الیکشن کمیشن میں ڈیکلیئر نہیں کیے۔

مریم اورنگ زیب نے کہا کہ یہ تماشے، غنڈہ گردی اور آج بیٹھ کر لیکچر دے رہے ہیں، اتنے پیسے بچانے چاہیے، اقتدار کے بعد جو خیال آئے وہ اپنے منہ پر دے مارنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 4 سال حکومت میں رہے اور الیکشن کمیشن میں سمندر پار پاکستانیوں کو وونٹنگ کا حق دینے میں تاخیر ہورہی ہے تو وہ آپ کی نالائقی ہے، الیکشن کمیشن نے 28 سے زائد خطوط نہیں لکھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن کرانا ہوتا تو جب حکومت میں تھے تو اسمبلی کیوں تحلیل نہ کی اور الیکشن کا اعلان کیوں نہیں کیا، اس لیے یہ دھمکیاں اور جھوٹ بند کریں۔

مریم اورنگ زیب نے عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ توشہ خانہ کا چور، فارن فنڈنگ کا چور، پاکستان کے عوام کا آٹا، چینی، بجلی، گیس اور دوائی کا چور آج لیکچر دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب یہ اللہ کے کام ہیں، جس کو آپ مائنس کرنےچلے تھے آج خود مان رہے ہیں کہ پاکستان کی سیاست کا محور نواز شریف ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024