• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

فرح خان کا کیس نیب کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، نیب لاہور

شائع May 2, 2022
نیب  نے کہا ہے کہ  مذکورہ کیس میں  فرح خان کے خلاف انکوائری کی منظوری قانون کے مطابق دی گئی ہے—فائل فوٹو: نیب ویب سائٹ
نیب نے کہا ہے کہ مذکورہ کیس میں فرح خان کے خلاف انکوائری کی منظوری قانون کے مطابق دی گئی ہے—فائل فوٹو: نیب ویب سائٹ

قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے کہا ہے کہ فرح خان کا کیس نیب کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، نیب کسی بھی پبلک آفس ہولڈر یا اسکے اہلخانہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوئری کا آغاز کر سکتا ہے۔

نیب لاہور کی جانب سے پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ فرح خان کے شوہر احسن جمیل گجر 1997سے 1999 تک ضلع کونسل گوجرانولہ کے چئیرمین رہے ہیں۔

نیب کا کہنا ہے کہ آئین کے مطابق سابق عہدے دار یا انکے اہلخانہ کے خلاف کرپشن و مالی بدعنوانی کی شکایات نیب کے دائرہ اختیار میں آتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:نیب کا فرح خان کے خلاف غیر قانونی اثاثے بنانے، منی لانڈرنگ کے الزامات پر انکوائری کا حکم

نیب لاہور کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ مذکورہ کیس میں نیب ہیڈ کوارٹرز کی جانب سے فرح خان کے خلاف انکوائری کی منظوری آئین و قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے دی گئی ہے۔

نیب لاہور کا وضاحت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نیب ہیڈکوارٹرزکی جانب سے قومی احتساب آرڈیننس (این اے او-1999)اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ (اے ایم ایل اے ایکٹ) کو مدنظر رکھتے ہوئے فرح خان کے خلاف انکوائری نیب لاہور کو ریفر کی گئی ہے۔

اپنی پریس ریلیز میں نیب لاہور کا کہنا ہے کہ نیب ایک آزاد و خود مختار آئینی و قانونی ادارہ ہے جو فرح خان کیس کی شفاف انداز میں تحقیقات کرے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں قومی احتساب بیورو (نیب) نے فرحت شہزادی المعروف فرح خان اور دیگر کے خلاف معلوم ذرائع آمدن سے زائد غیر قانونی اثاثے جمع کرنے، منی لانڈرنگ اور مختلف کاروبار کے نام پر مختلف اکاؤنٹس رکھنے کے الزامات پر انکوائری کا حکم دے دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:کرپشن کے الزامات کے بعد خاتونِ اوّل کی دوست ’ملک سے فرار‘

نیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ فرح خان کے خلاف انکوائری کے لیے ڈی جی نیب لاہور کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس معاملے کی قانون کے مطابق انکوائری کریں۔

نیب کا کہنا تھا کہ گزشتہ 3 برسوں کے دوران فرح خان کے اکاؤنٹ میں 84 کروڑ 70 لاکھ روپے پائے گئے جو ان کے بیان کردہ اکاؤنٹ پروفائل سے مطابقت نہیں رکھتے۔

نیب کا کہنا تھا کہ فرحت شہزادی المعروف فرح خان کے انکم ٹیکس گوشواروں کا جائزہ لیتے ہوئے مبینہ طور پر یہ دیکھا گیا کہ ان کے اثاثوں میں سال 2018 کے بعد سے نامعلوم وجوہات کی بنا پر بہت نمایاں اور غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرح خان ملک چھوڑ کر دبئی منتقل ہوگئی تھیں، اپوزیشن کی جانب سے ان پر کرپشن کے سنگین الزامات لگائے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹوئٹر پر فرح خان کا نام کیوں ٹرینڈ کر رہا ہے؟

خیال رہے کہ یکم مئی بروز اتوار ایک پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان کو بے قصور قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان پر انتقامی کارروائی پر مبنی مقدمہ بنایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نیب سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ فرح خان پر کیسے کیس بنا سکتے ہیں، ذریعہ آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا کیس سرکاری عہدیدار پر کیا جاسکتا ہے، فرح خان ریئل اسٹیٹ میں کام کرتی ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا تھا کہ نیب نے کہا ہے کہ اس کے خاوند 1997 سے 1999 تک یونین کونسل کا عہدیدار تھا، تو اس وقت ان کی شادی ہی نہیں ہوئی تھی، یہ سیدھی سیدھی انتقامی کارروائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’مدینہ واقعے کا الزام ہم پر لگانے والوں کو شرم آنی چاہیے، یہ کہیں بھی جائیں ان کے ساتھ یہی ہوگا‘

ان کا کہنا تھا کہ فرح کا قصور یہ ہے کہ بشریٰ بیگم بہت کم لوگوں سے ملتی ہیں، ان میں سے ایک فرح خان ہیں، یہ ایک کنکشن ہے، یہ وہی کنکشن ہے جس میں انہوں نے جمائمہ پر ٹائلوں کی اسملنگ کا کیس ڈالا تھا، اس کا قصور یہی تھا کہ وہ میری اہلیہ تھی، شکست مجھے دینا چاہتے ہیں، مجھ پر کچھ ملتا ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اب انہوں نے بشریٰ بیگم کو پکڑنے کی کوشش کی وہ گھریلو عورت ہیں، ان سے کچھ نہیں ملا تو انہوں نے فرح کو پکڑ لیا، فرح خان بالکل بے قصور ہے، میں چاہتا ہوں کہ اس کو بولنے کا موقع دیا جائے۔

عمران خان نے کہا تھا کہ لوگ کہہ رہے ہیں اس کی دولت میں گزشتہ 3 سالوں میں اضافہ ہوا ہے، تو وہ ایک ریئل اسٹیٹ ایجنٹ ہے، دیکھ لیں کہ گزشتہ تین سالوں میں ریئل اسٹیٹ میں کتنا اضافہ ہوا ہے، یہ کوئی جرم نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024