• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

بطور وزیر خارجہ بلاول پہلے دورۂ امریکا میں اچھا تاثر قائم کرنے میں کامیاب

شائع May 21, 2022
بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ افغان جنگ اور دیگر تصادم پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کو جنگ کی طرف دھکیل رہے ہیں— فوٹو: ایف او ٹوئٹر
بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ افغان جنگ اور دیگر تصادم پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کو جنگ کی طرف دھکیل رہے ہیں— فوٹو: ایف او ٹوئٹر

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نیویارک کے تین روزہ دورے بعد واپس وطن آگئے، دورے کے دوران انہوں نے یوکرین جنگ، افغانستان تصادم اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے بڑھتے ہوئے جارحانہ رویے جیسے مسائل پر پاکستان کے مؤقف کی وضاحت پیش کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تین روزہ دورے کے دوران 24 فروری کو سابق وزیر اعظم کے دورۂ روس کا دفاع کرنا ان کے لیے قابل تعریف نقطہ ثابت ہوا۔

میڈیا کی جانب سے ان کے ریمارکس نمایاں طور پر ظاہر کیے، جس میں انہیں عمران خان کے دورہ روس کا دفاع کرتے ہوئے دیکھا گیا، اس دوران کم عمر وزیر خارجہ نے ’سمجھ داری‘ کا مظاہرہ کیا جو پاکستان میں غیر معمولی سیاسی گرما گرمی کو کم کرنے کا سبب بن سکتی تھی۔

امریکی نائب وزیر خارجہ ڈونلڈ لو نے بھی ایک اہم اجلاس میں شرکت کی جس میں بلاول بھٹو کی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے آمنے سامنے ملاقات ہوئی۔

ڈونلڈ لو کو پاکستان میں اس بیان کے باعث جانا جاتا ہے جسے عمران خان نے اپنی حکومت گرانے کی سازش قرار دیا تھا تاہم امریکا اور پاکستان دونوں کے عہدیداران دونوں نے عمران خان کے دعوےکو مسترد کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا میں موجود بلاول بھٹو کا عمران خان کے دورۂ ماسکو کا دفاع

تاہم عمران خان کا دعویٰ پی ٹی آئی کے جلسوں کی آواز بن چکا ہے، جو انتخابات کے دوران پاکستانی ووٹرز پر اثر انداز ہوگا۔

بظاہر اس مسئلے کے گرد گھومنے والے تنازعات کے سبب پاکستانی اور امریکی فریقین نے ڈونلڈ لو کی شرکت کو اجاگر نہیں کیا۔

ایک سوال کے جواب پر واشنگٹن میں سفارتی ذرائع نے بتایا کہ ڈونلڈ لو محکمہ خارجہ میں جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے بیورو کے سربراہ ہیں، اس لیے وہ امریکی اور جنوبی ایشیائی حکام کے درمیان ہونے والی تمام اہم ملاقاتوں میں شرکت کرتے ہیں۔

سابق پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھا کہ ’ زبردست، پاکستان کی نمائندگی بہت اچھے انداز میں کی گئی‘۔

ایک اور مبصر کا کہنا تھا کہ ’ جس طرح سے بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کے دورہ روس پر وضاحت دی اس طرح تو عمران خان کے ترجمان بھی نہیں دے سکے تھے، انہوں نے وزیر خارجہ کے تبصرے کا حوالہ دیا، جس میں انہوں نے کہاتھا کہ عمران خان کا دورہ ’ معصومانہ عمل ‘ تھا۔

انہوں نے کہا کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ روس یوکرین پر اس روز حملہ کرے گا جب وہ ماسکو کی سر زمین پر اتریں گے۔

مزید پڑھیں: بلاول بھٹو کے دورے سے قبل پاکستان اور امریکا کے درمیان سیکیورٹی امور پر مذاکرات مکمل

وزیر خارجہ نے عمران خان کے دورے پر تبصرہ جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے دورے کا اہم مقصد امریکا کی جانب سے ’عالمی غذائی سلامتی پر یوکرین جنگ کے اثرات‘ کے موضوع پر کی جانی والی بحث کا حصہ بننا ہے۔

بحث کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کو بتایا کہ افغان جنگ اور دیگر تصادم پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کو جنگ کی طرف دھکیل رہے ہیں۔

جمعرات کو ہونے والی بحث میں رپورٹ کا ذکر کیا گیا جس میں نشاندہی کی گئی تھی کہ گزشتہ سال دنیا بھر میں تقریباً ایک کروڑ 40 لاکھ شہری بھوک و افلاس میں مبتلا ہوئے۔

ان شہریوں کا تعلق 10 ممالک سے ہے جس میں افغانستان، جمہوری ری پبلک کانگو ( ڈی آر سی) ہیٹی، نائجیریا، پاکستان، جنوبی سوڈان، سوڈان، شام، اور یمن شامل ہیں، ان تمام ممالک براہِ راست اور بالواسطہ مسلح تصادم کا سامنا ہے۔

بطور وزیر خارجہ نیویارک کے پہلے دورے کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے جنرل سیکریٹری اقوام متحدہ انتونیو گوتریس، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن، اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے صدر عبداللہ شاہد سمیت متعدد وزرائے خارجہ سے ملاقات کی، ان میں اٹلی اور ترکی کے وزیر خارجہ بھی شامل تھے۔

مزید پڑھیں: وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن کے ساتھ 'نتیجہ خیز' ملاقات

بلاول بھٹو زرداری کے دورے کےدوران ان کی سب سے اہم ملاقات امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے تھی جو تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی، اس ملاقات میں دونوں جانب سے درجنوں سینئر عہدیداران نے شرکت کی، یہ کسی رسمی ملاقات کی طرح نہیں تھی۔

اس موقع پر انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ ’ بلاول بھٹو زرداری اور میں نے امریکا اور پاکستان کے درمیان مضبوط اور خوشحال دوطرفہ تعلقات کی اپنی مشترکہ خواہش کا اعادہ کیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں آب و ہوا، تجارت اور سرمایہ کاری اور علاقائی امن و سلامتی کے مسائل پر اپنے تعاون کو وسعت دینے کا منتظر ہوں‘۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024