سندھ ہائی کورٹ کا سینما مالکان کو مقامی فلموں کیلئے 85 فیصد اسکرینز مختص کرنے کا حکم
سندھ ہائی کورٹ نے ملک بھر کے سینما مالکان کو حکم دیا ہے کہ وہ قانون کے تحت مقامی فلموں کے لیے 85 فیصد اسکرینز مختص کریں اور ان کی زیادہ نمائش کی جائے۔
سندھ ہائی کورٹ نے فلم پروڈیوسرز عدنان صدیقی، اختر حسین، شازیہ اور رؤف وجاہت، ندا اور یاسر نواز کی درخواست پر 19 مئی کو مختصر حکم نامے میں کہا کہ سینما مالکان موشن پکچرز آرڈیننس 1979 کے تحت مقامی فلموں کو زیادہ ترجیح دینے کے پابند ہیں۔
عدالتی حکم کے مطابق قانون کے تحت سینما انتظامیہ مقامی فلموں کے لیے 85 فیصد جب کہ غیر ملکی فلموں کے لیے محض 15 فیصد اسکرینز مختص کرنے کی پابند ہے۔
مذکورہ مقدمے میں درخواست گزاروں نے وزارت اطلاعات و نشریات، سینٹرل بورڈ آف فلم سینسر، پنجاب فلم سینسر بورڈ، سندھ بورڈ آف فلم سینسرز، کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان، جے بی فلمز، نیو پلیکس سینماز، سائن پیکس سینماز، سائن گولڈ سینماز، ایچ کے سی انٹرٹینمینٹ اور کراچی ضلع جنوبی کے ڈپٹی کمشنر کو فریق بنایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں مقامی فلموں کے لیے خطرہ بننے والی فلم ’ڈاکٹر اسٹرینج‘ کیا ہے؟
عدالت کی جانب سے تمام مدعا عالیان کو حکم دیا گیا کہ وہ مذکورہ کیس کی اگلی سماعت 2 جون تک سینماؤں میں مقامی فلموں کے لیے 85 فیصد اسکرینز مختص کرنے کے انتظامات کو یقینی بنائیں۔
سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے سے قبل مقامی فلم پروڈیوسرز اور ہدایت کاروں نے الزام عائد کیا تھا کہ سینما مالکان مقامی فلمز کے بجائے غیر ملکی فلموں کی نمائش کو ترجیح دے رہے ہیں اور پاکستانی فلموں کو انتہائی کم دکھایا جائے رہا ہے۔
پاکستان میں تقریباً دو سال اور چار عیدوں کے بعد اس بار عید الفطر پر 4 اردو اور ایک پنجابی فلم ریلیز ہوئی تھی اور عید کے کچھ دن بعد ہی فلم سازوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سینما مالکان مقامی فلموں کو کم دکھا رہے ہیں۔
مقامی فلم سازوں نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس کی تھی جس میں ہم ٹی وی نیٹ ورک کے بدر اکرام نے موشن پکچرز ایکٹ 1979 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس قانون کے تحت کوئی بھی سنیما 15 فیصد سے زیادہ غیر ملکی فلم نہیں دکھا سکتا۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ سینما مالکان عدالتی فیصلے پر اپنا کیس کس طرح لڑیں گے اور یہ بھی واضح نہیں کہ عدالتی فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کریں گے یا نہیں۔
سینما مالکان کا دعویٰ ہے کہ شائقین مقامی فلموں کے مقابلے غیر ملکی فلموں کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں، جس وجہ سے وہ مجبوری میں غیر ملکی فلمیں دکھاتے ہیں۔