• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

پی ٹی آئی کےخلاف کریک ڈاؤن ملک چلانے میں معاون ثابت نہیں ہوگا، اسد عمر

شائع May 24, 2022
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم جنگ کے لیے اسلام آباد کا رخ نہیں کر رہے — فوٹو: ڈان نیوز
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم جنگ کے لیے اسلام آباد کا رخ نہیں کر رہے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری و سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت اتحادی حکومت جو پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہی ہے، اس سے ملک چلانے میں مدد نہیں ملے گی بلکہ اس سے ملک اور رک جائے گا۔

پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے کے بعد پشاور میں شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ گزشتہ رات جو کچھ بھی ہوا اس سے کارکنان کے جوش و ولولے میں مزید اضافہ ہوا ہے‘۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ آپ طاقت کا استعمال پاکستان کو روکنے کے لیے کر سکتے ہیں چلانے کے لیے نہیں کر سکتے اور ہم پنجاب میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو ’ہراساں اور گرفتار‘ کرنے کے عمل کی سخت مذمت کرتے ہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پنجاب میں موجود پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنان کو کہا کہ گرفتاری سے بچنے کے لیے ’چھپ‘ جائیں یا اگر آپ اپنے رشتہ داروں کے گھر جاسکتے ہیں تو وہاں چلے جائیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان کو کچھ ہوا تو پاکستان کے حالات کوئی قابو نہیں کرپائے گا، اسد عمر

انہوں نے مشورہ دیا کہ کارکنان اور رہنما پبلک ٹرانسپورٹ یا کسی اور ذریعے کا استعمال کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچیں۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ’اگر آپ کو راستے میں مشکلات کا سامنا ہے تو سری نگر ہائی وے سے منسلک ہر روڈ، ہر گلی اور چوک کا رخ کریں، جو بھی ہوجائے لانگ مارچ کا پروگرام برقرار رہے گا‘۔

انہوں نے زور دیا کہ مارچ اب صرف پی ٹی آئی کی حد تک محدود نہیں ہے یہ قومی تحریک میں تبدیل ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کل 25 مارچ کو پشاور سےریلی کی قیادت کریں گے اور اسلام آباد پہنچیں گے۔

انہوں نے عزم کیا کہ ’اگر انہوں نے مزاحمتیں کھڑی کرنے کی کوشش کی تو ہم اپنا رخ دارالحکومت کی طرف موڑ لیں گے‘۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی کبھی ایسی پالیسی نہیں رہی کہ تشدد کو یا تصادم کو فروغ دیا جائے، ہمارے تمام تر سیاسی سرگرمیاں پُرامن ہوتی ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں سری لنکا جیسے حالات مہینوں نہیں صرف ہفتوں دور ہیں، اسد عمر

انہوں نے کہا کہ ہم نے جلسے و جلوس کیے جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی لیکن کبھی تشدد اور تصادم کی خبریں موصول نہیں ہوئیں۔

انہوں نے اس بات کی نشاندہی بھی کہ ہم جنگ کے لیے اسلام آباد کا رخ نہیں کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے نائب صدر نے کہا کہ ’ہم یہاں حکومت کو قانونی، آئینی اور جمہوری راستہ دکھانے جارہے ہیں، کیونکہ ملک کا سیاسی نظام اپاہج ہوچکا ہے، معیشت ہچکولے کھا رہی ہے اور حکومت فیصلہ لینے کے قابل نہیں ہے۔

’انتخابات ہی حل ہیں‘

اسد عمر اور شاہ محمود قریشی نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں جاری افراتفری سے نمٹنے کا ایک ہی حل ہے اور وہ حل عام انتخابات کا انعقاد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی گرفتاری کی کوشش کی گئی تو کارکنوں کو رد عمل سے وہ خود بھی نہیں روک سکتے، اسد عمر

پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ حقیقت میں ملک کی پرواہ کرتے ہیں تو آج ہی انتخابات کرائیں، لوگوں کے خاطر ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم غلامی یا امپورٹڈ حکومت کو قبول نہیں کریں گے‘۔

بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہم یہ سب عمران خان کو وزیر اعظم بنانے یا پی ٹی آئی کی حمایت کے لیے نہیں کر رہے ہیں، ہم ان لوگوں کو لانا چاہتے ہیں جو ملک کو حقیقی طور پر چلا سکیں‘۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’برابری کی سطح‘ پر نظام تشکیل دیا جانا چاہیے جس میں فیصلہ لینے کا اختیار عوام کے پاس ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اب فیصلہ عوام کے ہاتھوں میں ہے، اگر وہ بہتر سمجھتے ہیں تو وہ ہمیں ووٹ دیں گے، اگر وہ سمجھتے ہیں کہ دیگر جماعتیں بہتر ہیں تو وہ ان کو ووٹ دیں، ہم ان کے فیصلے کو قبول کریں گے‘۔

مزید پڑھیں: ’حقیقی آزادی مارچ‘ کے بعد ملک کی قسمت کے فیصلے بند کمروں میں نہیں ہوں گے، اسد عمر

بات جاری رکھتے ہوئے اسد عمر نے دعویٰ کیا کہ حکومت کو آج ہی فیصلے لیتے ہوئے انتخابات کا اعلان کردینا چاہیے، ہم صرف وہ فیصلہ قبول کریں گے جو عوام کریں گے چاہے اس کے نتیجے میں شکست ہی حاصل کیوں نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان کی ہر بات مانیں گے لیکن بند کمروں میں کیے گئے فیصلے قبول نہیں کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024