• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

'حد سے تجاوز کرنے کی ہمت نہ کریں‘، وزیر اعظم نے عمران خان کو خبردار کردیا

شائع June 2, 2022
شہباز شریف نے کہا کہ یہ محض بیان نہیں ملک میں انتشار اور تقسیم کی آگ بھڑکانے کی سازش ہے — فوٹو: ڈان نیوز / رائٹرز
شہباز شریف نے کہا کہ یہ محض بیان نہیں ملک میں انتشار اور تقسیم کی آگ بھڑکانے کی سازش ہے — فوٹو: ڈان نیوز / رائٹرز

وزیر اعظم شہباز شریف نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو پاکستان کی تقسیم کے بارے میں بات کرنے پر تنبیہ کرتے ہوئے انہیں عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے یہ تنبیہ ٹوئٹر پوسٹ میں دی جس میں نجی چینل ’بول نیوز‘ کے پروگرام 'تجزیہ' کے اینکر پرسن سمیع ابراہیم کے ساتھ عمران خان کے انٹرویو کا حوالہ دیا گیا۔

اس انٹرویو میں سابق وزیر اعظم نے اسٹیبلشمنٹ پر زور دیا کہ وہ صحیح فیصلے کریں اور متنبہ کیا کہ اگر پاکستان نے جوہری صلاحیت کھو دی تو ملک 3 ٹکڑے ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: درست فیصلے نہ کیے تو فوج تباہ، ملک 3 ٹکڑے ہوجائے گا، عمران خان

گزشتہ شب نشر ہونے والے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی صورتحال ملک کے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ کے لیے بھی مسئلہ ہے، اگر اسٹیبلشمنٹ نے درست فیصلے نہیں کیے تو میں لکھ کر دیتا ہوں کہ یہ بھی تباہ ہوں گے اور فوج سب سے پہلے تباہ ہوگی۔

انٹرویو نشر ہونے کے چند گھنٹے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’عمران نیازی ایسے وقت میں ملک کے خلاف دھمکیاں دے رہا ہے جب میں ترکی میں معاہدوں پر دستخط کر رہا ہوں‘۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی بھی ثبوت کی ضرورت تھی کہ عمران نیازی عوامی عہدے کے لیے نااہل ہیں تو ان کا تازہ ترین انٹرویو اس کے لیے کافی ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد اس بار تیاری کر کے نکلیں گے، عمران خان

انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کو متنبہ کیا کہ ’اپنی سیاست کریں لیکن حد سے تجاوز اور پاکستان کی تقسیم کی بات کرنے کی ہمت ہرگز نہ کریں‘۔

مسلم لیگ (ن) کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری ایک علیحدہ بیان میں وزیر اعظم کی جانب سے کہا گیا کہ عمران کے ریمارکس اس بات کا ثبوت ہیں کہ پی ٹی آئی کے سربراہ سیاست نہیں، سازش میں ملوث ہیں۔

—پی ایم ایل (ن)/ٹوئٹر
—پی ایم ایل (ن)/ٹوئٹر

انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی مایوسی اور بیمار ذہنیت کی وجہ سے افراتفری پھیلا رہے ہیں اور ان کا بیان پاکستان کے دشمنوں سے ملتا جلتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میری ’کردارکشی‘ کیلئے مواد تیار کیا جارہا ہے، عمران خان

شہباز شریف نے کہا کہ یہ محض بیان نہیں بلکہ ملک میں انتشار اور تقسیم کی آگ بھڑکانے کی سازش ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اقتدار کھونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ پاکستان، اس کے اتحاد اور اس کے اداروں کے خلاف جنگ کریں۔

انہوں نے عمران خان کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ وفاق اور ملکی اداروں پر حملہ نہ کریں، قانون اور آئین کی طے کردہ حدود سے تجاوز نہ کریں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ قوم ایسے ناپاک منصوبوں کو کسی قیمت پر قبول نہیں کرے گی اور انہیں کامیاب نہیں ہونے دے گی، انہوں نے ایسے ناپاک اہداف کو شکست دینے کا عزم کیا۔

آصف زرداری کی عمران خان کے بیان پر احتجاج کی ہدایت

قبل ازیں پیپلز پارٹی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پارٹی کے شریک چیئرمین و سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے شیئر کیے گئے ایک بیان میں عمران خان کے ریمارکس کی مذمت کی گئی۔

بیان میں آصف زرداری نے کہا کہ کوئی بھی پاکستان کے ٹکڑے کرنے کی بات نہیں کر سکتا، یہ کسی پاکستانی کی نہیں بلکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی زبان ہے۔

آصف زرداری نے پی ٹی آئی کے سربراہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان! اس دنیا میں طاقت ہی سب کچھ نہیں ہے، بہادر بنیں اور اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر سیاست کرنا سیکھیں‘۔

مزید پڑھیں: عمران نیازی جس نہج پر جارہا ہے وہ ملک کو پھر دولخت کرنے کی سازش لگتی ہے، آصف زرداری

انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک کو 3 ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی خواہش اس وقت تک پوری نہیں ہو سکتی جب تک ہم اور ہماری آنے والی نسلیں زندہ ہیں۔

انہوں نے اپنے بیان کے اختتام پر کہا کہ ’انشااللہ، پاکستان قیامت تک قائم رہے گا‘۔

بیان میں کہا گیا کہ آصف زرداری نے پی پی پی کو عمران خان کے ’ناپاک‘ بیان پر احتجاج کرنے کی ہدایت کی ہے۔

عمران نیازی 2011 سے سازشوں میں مشغول ہیں، سعد رفیق

وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بھی اپنی ٹوئٹس میں عمران خان کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا جوہری پروگرام ان لوگوں کے ہاتھوں میں زیادہ محفوظ ہے جنہوں نے اسے شروع کیا اور جوہری تجربات کیے۔

انہوں نے عمران سے مطالبہ کیا کہ وہ وضاحت کریں کہ فوج کو کون سے درست فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’نااہل پی ٹی آئی کی نفرت، انتقام اور تقسیم کی پالیسی نے ملک کو تباہی کے دھانے پر لاکھڑا کیا، عمران نیازی ذاتی اقتدار کے لیے 2011 سے جمہوریت کے خلاف سازشوں میں مشغول ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدلیہ اور فوج کو مخاطب کرنے سے پہلے عمران خان انتشار اور نفرت کا ایجنڈا چھوڑ کر سیاسی برادری کا حصہ بننا سیکھیں، سیاسی جماعتیں جس دن قومی ایجنڈا بنانے کے قابل ہوگئیں، اداروں کی سمت خود بخود متعین ہو جائے گی‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان انشااللہ متحد رہے گا، ملک کو مستحکم رکھنے کے لیے سیاسی قیادت، عدلیہ، افواج اور میڈیا سب کا کردار ا ہم ہے، فوج کو مشورے دینے سے پہلے عمران خان اپنے چال چلن، رویے، زبان اور کردار کی اصلاح کریں‘۔

دریں اثنا وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے دعویٰ کیا کہ ’صحیح فیصلوں‘ سے عمران کا مطلب انہیں وزیر اعظم آفس میں واپس لانا ہے۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’کتنی شرم کی بات ہے، عمران خان نے اقتدار کھونے کے بدلے اپنا دماغ اور حب الوطنی کھو دی ہے۔

عمران خان کے بیان پر سینیٹ میں احتجاج

سینیٹ میں بھی عمران خان کے ریمارکس کی بازگشت سنائی دی جس میں سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ عمران کو ’بائپولر ڈس آرڈر‘ ہے، ایسے مریضوں کا علاج بجلی کے جھٹکے سے کیا جاتا ہے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان سے خطاب کے دوران کہا کہ عمران خان کے ریمارکس نے ملک میں اضطراب کے احساس کو جنم دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا بیان کسی ایسے شخص کی جانب سے نہیں آسکتا جو پاکستان کے اعلیٰ ترین عوامی عہدے پر فائز ہو سوائے اس صورت میں کہ جب کوئی ’سازش‘ ہو۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا متنازع بیان: سندھ اسمبلی میں قرارداد مذمت منظور

ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی سلامتی کا معاملہ ہے، سابق وزیر اعظم نے جس طرح سے بات کی ہے وہ قومی سلامتی کے لیے خطرناک ہے۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ عمران خان کا بیان خطرناک تھا اور کہا کہ وہ اقتدار کھونے کے بعد اپنے حواس کھو بیٹھے ہیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ پاکستان سب سے پہلے آتا ہے، سیاست اس کے بعد آتی ہے، حکومت کی تبدیلی سے ریاست پاکستان متاثر نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں: 'عمران خان کا پارلیمنٹ سے متعلق بیان نامناسب ہے'

پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ عمران خان کے بیانات سابق وزیر اعظم اور ملک کے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے موزوں نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ ملک کے 3 ٹکڑے ہو جائیں گے، آپ پاکستانی ہو کر یہ نہ کہیں، پھر یہ کہنا کہ اسٹیبلشمنٹ یا فوج تباہ ہو جائے گی، ہمارے دشمن بھی یہی کہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پھر یہ کہنا کہ ملک تباہ ہو جائے گا، دیوالیہ ہو جائیں گے اور ہمارے ایٹمی اثاثے بھی چھین لیے جائیں گے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔

تحریک عدم اعتماد کو ایک جمہوری اور آئینی اقدام قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو پارلیمنٹ کے فورم سے استعفیٰ نہیں دینا چاہیے تھا۔

'یہ نیا واویلا کیوں؟' شہباز گِل کا سوال

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل نے سوال کیا کہ عمران خان تو کافی عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ فوج کو کمزور کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، ان کے حالیہ بیان پر واویلا کیوں مچایا گیا؟

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’عمران خان بہت پہلے سے کہہ رہے ہیں کہ ہماری فوج سب سے اہم ہے،کوشش فوج کو کمزور کرنے کی ہے، اگر فوج کمزور ہوگئی تو شام، عراق، صومالیہ کی طرح ہماری تباہی کر دی جائے گی، معیشت تباہ کر دی جائے تو فوج کہاں سے چلانی ہے؟ مضبوط فوج نہیں تو ایٹمی اثاثے کس نے رکھنے دینے ہیں؟ نیا واویلا کیوں ہے؟‘

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024