• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

اسرائیل کو تسلیم کرنا پاکستان کے مفاد میں نہیں، سلیم مانڈوی والا کی وضاحت

شائع June 19, 2022
سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا 'اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے پاکستان کو اپنے مفادات کو دیکھنا ہوگا' کے بیان سے پیچھے ہٹ گئے۔

آج ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے یا تجارت کرنے کی حمایت نہیں کرتا، اسرائیل سے متعلق میرے بیان کو توڑ مروڑ کے پیش کیا جارہا ہے۔

سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی طرف سے یہ بیان گزشتہ روز دیے جانے والے انٹرویو کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ دیکھنا ہوگا کہ اسرائیل کے ساتھ ڈیل کرنا پاکستان کے مفاد میں ہے یا نہیں، لوگ اسرائیل پر تنقید کرتے ہیں، ہمیں اپنا مفاد دیکھنا ہے۔

سینیٹ کی خزانہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے ڈان نیوز کے پروگرام 'ان فوکس' میں خصوصی انٹرویو میں کہا تھا کہ کسی ملک کے ساتھ بات چیت یا تجارت بند نہیں کرنی چاہیے، مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک اسرائیل سے بات چیت اور تجارت کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے ساتھ تعلقات: پاکستان کو اپنے مفادات کو دیکھنا ہوگا، سلیم مانڈوی والا

واضح رہے کہ پاکستان، اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اس لیے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی نہیں ہیں، پاکستان فلسطینی ریاست کے مطالبے کا حامی ہے۔

15 ستمبر 2020 کو متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کے تاریخی معاہدے پر امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں دستخط کیے تھے۔

پاکستان نے واضح کیا تھا کہ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور فلسطینی عوام کے لیے قابل قبول حل تک پاکستان، اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتا۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا اپنے وضاحتی بیان میں مزید کہنا تھا کہ ’میرا مقصد ہرگز یہ نہیں تھا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات بڑھائے جائیں یا تجارت شروع کی جائے، میرے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کرکے لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔‘

مزید پڑھیں: سینیٹ میں بحث، اسرائیل کا دورہ کرنے والوں کی شہریت ختم کرنے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل کو تسلیم کرنا پاکستان کے مفاد میں نہیں۔‘

پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ اسرائیل سے متعلق پاکستان کی پالیسی اور پیپلز پارٹی کا مؤقف بڑا واضح ہے، پاکستان کو اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان کے اندر بھی میرا مؤقف آن ریکارڈ ہے کہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے نہتے فلسطینیوں پر مظالم پوری دنیا کے سامنے ہیں۔

سلیم مانڈوی والا کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کے نہتے فلسطینیوں پر مظالم پر دنیا کی خاموشی قابل تشویش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’یہ بہترین تبدیلی ہے‘، اسرائیلی صدر کی پاکستانی وفد سے ملاقات کی تصدیق

خیال رہے کہ گزشتہ مہینے اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے امریکا میں مقیم پاکستانیوں کے وفد سے ملاقات کی تصدیق کی تھی اور اسے ’حیرت انگیز تجربہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اسرائیل اور مسلم دنیا کے درمیان تعلقات میں ’بڑی تبدیلی‘ کی ایک مثال ہے۔

اس مسئلے پر ایوان کے ساتھ ساتھ پریس کانفرنسز اور عوامی مقامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

ایوان بالا میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے نقطہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل کے دورے پر جانے والوں کی شہریت ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ جس این جی او نے اس دورے میں سہولت فراہم کی اس پر پابندی لگائی جائے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پی ٹی وی کا ایک ملازم احمد قریشی بھی اسرائیل گیا تھا، جس کے سبب اٹھنے والے کئی سوالات کے جوابات جاننے ہوں گے کہ وہ کس حکام کی اجازت اور کن سفری دستاویزات کے ساتھ دورے پر گیا تھا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا بتایا تھا کہ اسرائیل کا دورہ کرنے والے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے اینکر احمد قریشی کو برطرف کردیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024