• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پی سی بی کا ریڈ اور وائٹ بال کیلئے علیحدہ سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان

بابر اعظم سمیت صرف پانچ کھلاڑیوں کو دونوں فارمیٹس کا کنٹریکٹ دیا گیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
بابر اعظم سمیت صرف پانچ کھلاڑیوں کو دونوں فارمیٹس کا کنٹریکٹ دیا گیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے آئندہ سال کے لیے نئے سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان کردیا ہے اور پرفارمنس کی بنیاد پر ریڈ اور وائٹ بال کے لیے مجموعی طور پر 33 کھلاڑیوں کو علیحدہ علیحدہ سینٹرل کنٹریکٹ دیا گیا ہے۔

چیف سلیکٹر محمد وسیم نے پریس کانفرنس کرتے میں سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کھلاڑیوں کو جب اکٹھا کنٹریکٹ دیے جاتے ہیں تو کھلاڑی کو اپنے فارمیٹ کے حساب سے وہ اہمیت نہیں مل پاتی کیونکہ دونوں کو ملا کر پرفارمنس دیکھی جاتی ہیں، اسی لیے ہم علیحدہ علیحدہ پرفارمنس دیکھ کر ان کو ہر فارمیٹ کے لیے الگ الگ کنٹریکٹ دے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پی سی بی سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان، سرفراز سی کیٹیگری، رضوان کو اے کیٹیگری مل گئی

ان کا کہنا تھا کہ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس سے کھلاڑیوں کو دونوں فارمیٹ کھیلنے کی تحریک ملے گی، پھر آگے بہت کرکٹ آرہی ہے اور ہمارا کیلنڈر ایئر بہت مصروف جارہا ہے، اگلے 12 مہینے کافی زیادہ کرکٹ ہے اور مستقبل میں ہمیں دو علیحدہ اسکواڈز کی ضرورت پڑ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے کچھ ملکوں کو ہر فارمیٹ کے لیے علیحدہ ٹیم بنانے میں مشکل پیش آرہی ہے لیکن ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمارے تمام سرفہرست کھلاڑی ہر فارمیٹ کھیل رہے ہیں اور ہر جگہ پرفارمنس دکھا رہے ہیں تو یہ اللہ کا شکر ہے، ہم ڈومیسٹک میں بھی اسی چیز کی کوشش کر رہے ہیں کہ دونوں فارمیٹ میں لڑکے آئیں۔

محمد وسیم نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ کے لیے الگ الگ کنٹریکٹ ہیں جبکہ ایک ’ڈی‘ کیٹیگری ہم نے متعارف کرائی ہے جس میں ان لڑکوں کو شامل کیا جائے گا جو پچھلے 12 مہینے میں کسی بھی وجہ سے بہت زیادہ کرکٹ نہیں کھیل سکے لیکن وہ اگلے 12 مہینے میں ہمارے منصوبے کا حصہ ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے 23-2022 کے لیے اعلان کردہ سینٹرل کنٹریکٹ میں کُل 33 کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا ہے۔

کپتان بابر اعظم سمیت 5 کھلاڑیوں کو ریڈ اور وائٹ بال دونوں فارمیٹ کے کنٹریکٹ دیے گئے ہیں جبکہ 10 کھلاڑیوں کو صرف ریڈ بال کا کنٹریکٹ دیا گیا ہے۔

اسی طرح 11 کھلاڑیوں کو صرف وائٹ بال کا کنٹریکٹ ملا ہے، ڈی کیٹیگری میں سرفراز احمد سمیت 5 کھلاڑیوں کو ریڈ بال اور 7 کھلاڑیوں کو وائٹ بال کا کنٹریکٹ ملا ہے جبکہ ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے 7 کھلاڑی ایمرجنگ کیٹیگری کا حصہ بن گئے۔

یہ بھی پڑھیں: سینٹرل کنٹریکٹ میں اے یا بی کیٹیگری میرے لیے مسئلہ نہیں، سرفراز احمد

پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے تمام فارمیٹس کے لیے میچ فیس میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ میچ نہ کھیلنے والے کھلاڑیوں کی میچ فیس بھی 50 فیصد سے بڑھا کر مجموعی میچ فیس کا 70فیصد کردی گئی ہے۔

کپتان کو دی گئی ذمے داریوں کے بوجھ کو مدنظر رکھتے ہوئے کپتان کے لیے الگ سے ’کیپٹنسی الاؤنس‘ کا اعلان کیا گیا ہے۔

جن پانچ کھلاڑیوں کو ریڈ اور وائٹ بال دونوں کنٹریکٹ دیے گئے ہیں ان میں بابر اعظم، محمد رضوان، شاہین شاہ آفریدی اے کیٹیگری میں شامل ہیں جبکہ حسن علی بی اور امام الحق سی کیٹیگری کا حصہ ہیں۔

اسی طرح ٹیسٹ کرکٹ کی اے کیٹیگری میں اظہر علی، بی کیٹیگری میں فواد عالم، سی کیٹیگری میں عبداللہ شفیق، نسیم شاہ اور نعمان علی جبکہ ڈی کیٹیگری میں عابد علی، سرفراز احمد، سعود شکیل، شان مسعود اور یاسر شاہ شامل ہیں۔

وائٹ بال کنٹریکٹ کی بات کی جائے تو اے کیٹیگری میں فخر زمان کے ساتھ ساتھ شاداب خان شامل ہیں جبکہ بی کیٹیگری میں حارث رؤف جبکہ سی میں محمد نواز شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: ریڈ اینڈ وائٹ بال کے کھلاڑیوں کو الگ الگ کنٹریکٹ دے رہے ہیں، چیئرمین پی سی بی

وائٹ بال کی ڈی کیٹیگری میں آصف علی، حیدر علی، خوشدل شاہ، محمد وسیم جونیئر، شاہنواز دھانی، عثمان قادر اور زاہد محمود شامل ہیں۔

اس کے علاوہ علی عثمان، حسیب اللہ، کامران غلام، محمد حارث، محمد حریرہ، قاسم اکرم اور سلمان علی آغا ایمرجنگ کنٹریکٹ لینے میں کامیاب رہے۔

پچھلے سال سینٹرل کنٹریکٹ لینے والے فہیم اشرف، محمد حسنین اور عمران بٹ اس مرتبہ کنٹریکٹ نہ لے سکے جبکہ محمد عباس اور عماد وسیم بھی فہرست میں جگہ بنانے میں ناکام رہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024