ٹرمپ نے 6 جنوری 2021 کو وائٹ ہاؤس میں اجلاس کے بعد حامیوں کو اشتعال دلایا، امریکی پینل
امریکی قانون سازوں نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے اقتدار میں رہنے کے لیے اپنے پرجوش چاہنے والوں کے ایک اجلاس کے بعد اپنے حامیوں کے ایک مشتعل ہجوم کو 6 جنوری 2021 کو امریکی کیپیٹل ہل پر حملے کے لیے اکسایا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی نے یہ ثبوت بھی پیش کیے کہ معاونین اور باہر کے مشتعل افراد کو فساد سے پہلے معلوم تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے ہزاروں حامیوں کو اس دن کیپیٹل ہل کی عمارت میں مارچ کرنے کی ہدایات دے گا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کے حامیوں نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بول دیا، 4 افراد ہلاک
ریپبلکن پارٹی کے نمائندے لز چینی نے ڈیموکریٹس کے 7 اور ری پبلیکنز کے 2 اراکین پر مشتمل پینل کی تین گھنٹے کی سماعت کے اختتام کے بعد بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ممکنہ کمیٹی کے گواہ کو فون کرنے کی کوشش کی تھی اور خدشہ ظاہر کیا کہ ٹرمپ نے غیر قانونی طور پر گواہان کی شہادت پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہوگی۔
کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے فساد کو ہوا دی کہ وہ الیکشن ہار گئے ہیں اور اجلاس کے فوراً بعد انہوں نے 19 دسمبر 2020 کو ٹوئٹر پر ایک پوسٹ کے ذریعے حامیوں کو واشنگٹن میں جمع ہو کر شدید احتجاج کی ہدایت کی تھی۔
'اتنا مشکل نہیں'
کمیٹی نے وائٹ ہاؤس کے معاونین کے سامنے ریکارڈ شدہ گواہی پیش کی جس میں 18 دسمبر کے اجلاس کی وضاحت کی گئی جہاں ٹرمپ کے بیرونی مشیروں بشمول ان کے ذاتی وکیل روڈی گیولانی، اٹارنی سڈنی پاول اور اوور اسٹاک ڈاٹ کام کے سابق چیف ایگزیکٹیو پیٹرک برن نے الیکشن نتائج کے خلاف لڑنے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کا احتجاج، چاقو کے حملے میں متعدد افراد زخمی
یاد رہے کہ واشنگٹن پر حملہ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس کے باہر ایک ریلی میں کی گئی تقریر کے بعد ہوا تھا جس می 140 سے زائد پولیس اہلکار زخمی اور متعدد ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
'مشتعل ہجوم کو منظم کیا گیا تھا'
رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے شواہد پیش کیے جس میں کہا گیا کہ ٹرمپ کی جانب سے اپنے حامیوں کو کیپیٹل کی طرف مارچ کرنے کی دعوت خود ساختہ نہیں تھی بلکہ اس کی منصوبہ بندی کے ساتھ پہلے سے کی گئی تھی۔
پینل میں ریلی کے بارے میں ایک ایسا ٹوئٹر پیغام بھی دکھایا گیا جو نہیں بھیجا گیا تھا اور اس پر ڈولنڈ ٹرمپ کی مہر لگی ہوئی تھی اور لکھا تھا کہ براہ کرم جلد پہنچیں، بڑے ہجوم کی توقع ہے، چوری بند کرو۔
کمیٹی نے ٹوئٹر کے ایک سابق ملازم کی آڈیو گواہی بھی چلائی جس میں ٹرمپ کے دسمبر کے ٹوئٹ کے بعد اس کے خوف اور 5 جنوری اور 6 جنوری کو ہونے والے تشدد کے امکان کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
ٹوئٹر کے سابق ملازم نے آڈیو میں کہا کہ ایسا لگتا ہے جیسے ایک ہجوم منظم ہو رہا ہے اور ہتھیار اکٹھا کر رہے ہیں، ان کے لڑنے کے پیچھے اسباب اور منطق بھی تھی کہ وہ کیوں مشتعل ہو رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی آخری امید بھی دم توڑ گئی، سپریم کورٹ سے بھی اپیل مسترد
دارالحکومت میں پرتشدد ہنگامے میں حصہ لینے کا الزام تقریباً 800 افراد پر عائد کیا گیا تھا جن میں اب تک تقریباً 250 پر جرم ثابت ہو چکا ہے۔
پینل کی سماعت میں دائیں بازو کے انتہاپسند گروپوں کے درمیان روابط کو بھی زیربحث لایا گیا۔
سماعت کے موقع پر کمرے میں دو گواہان نے بیان ریکارڈ کروایا جن میں اسٹیفن آئرس اور اوتھ کیپرز کے سابق ترجمان جیسن وان ٹیٹن ہوو شامل تھے۔