• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

روس کا امریکا پر یوکرین جنگ میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام

شائع August 3, 2022
روس، یوکرین جنگ نے  خوراک کا عالمی بحران  پیداکردیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
روس، یوکرین جنگ نے خوراک کا عالمی بحران پیداکردیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

روس نے امریکا پر یوکرین جنگ میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام عائد کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق روس نے کہا کہ وہ یوکرین کے ملٹری انٹیلی جنس کے نائب سربراہ کے ان بیانات کا جواب دے رہا ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ کس طرح سے کیف نے امریکا کے فراہم کردہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے 'حمارز' راکٹ لانچ سسٹم کا استعمال کیا جو بہترین سیٹلائٹ تصاویر اور فوری اور بر وقت معلومات فراہم کرتا ہے۔

یوکرین کے ملٹری انٹیلی جنس کے نائب سربراہ نے برطانوی اخبار ٹیلی گراف کو بتایا کہ حملوں سے قبل امریکی اور یوکرینی انٹیلی جنس حکام کے درمیان مشاورت ہوئی لیکن امریکی حکام براہ راست اہداف کو نشانہ بنانے کی معلومات فراہم نہیں کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین میں جنگ جاری، کیف کے قریب 'اجتماعی قبر' سے درجنوں لاشیں برآمد

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے قریبی ساتھی کے تحت کام کرنے والی وزارت دفاع نے کہا کہ واشنگٹن کے متعدد مرتبہ اپنے اس مؤقف کو دہرانے کے باوجود کہ وہ تنازع میں اپنا کردار صرف ہتھیاروں کی فراہمی تک محدود کر رہا ہے کیونکہ وہ ماسکو کے ساتھ براہ راست تصادم نہیں چاہتا، انٹرویو سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جنگ میں براست راست کردار ادا کر رہا ہے۔

روسی وزارت دفاع نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ صورتحال نا قابل تردید حد تک ثابت کرتی ہے کہ وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون کے دعوؤں کے برعکس واشنگٹن یوکرین تنازع میں براہ راست ملوث ہے۔

وزارت دفاع نے مزید کہا کہ یہ جو بائیڈن انتظامیہ ہے جو کیف کی جانب سے ڈونباس اور دیگر رہائشی علاقوں میں عام شہریوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکتوں اور شہری انفراسٹرکچر کی تباہی کا باعث بننے والے تمام راکٹ حملوں کی براہ راست ذمہ دار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنگ کے 100 دن: روس نے یوکرین کے 20 فیصد حصے پر قبضہ کرلیا

روسی وزارت دفاع کی جانب سے عائد کردہ الزامات پر وائٹ ہاؤس یا پینٹاگون کی جانب سے فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

دوسری جانب یوکرین اور مغربی ممالک روس پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ تقریباً روزانہ شہری اہداف پر تباہ کن میزائل حملے کر رہا ہے جب کہ ماسکو اور مغرب دونوں ہی شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے سے انکار کرتے ہیں۔

مغربی ممالک کی جانب سے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے جدید ترین ہتھیاروں کی فراہمی جنگ میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے جب کہ روس طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں پر زیادہ انحصار کرتا ہے۔

'جوہری ڈھال'

امریکا نے روس پر الزام لگایا ہے کہ وہ یوکرین کے سب سے بڑے نیوکلیئر پاور پلانٹ کو 'جوہری ڈھال' کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: روس پہلے سے زیادہ تنہا ہوگیا ہے، امریکا کا دعویٰ

امریکا کے مطابق روس نے یوکرین کی افواج کو جوابی فائرنگ سے روکنے کے لیے پلانٹ پر فوج تعینات کردی ہے جس کے باعث خوفناک جوہری حادثے کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکا کو جوہری پلانٹ سے متعلق 'شدید تشویش' ہے۔

انہوں نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے جوہری عدم پھیلاؤ سے متعلق مذاکرات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ وہاں یوکرینی افواج جوابی کارروائی نہیں کر سکتی ورنہ جوہری پلانٹ میں خوفناک حادثہ پیش آسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، یوکرین جنگ سے متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، اقوام متحدہ

انٹونی بلنکن نے کہا کہ روسی اقدامات 'انسانی ڈھال' سے بڑھ کر ہیں، انہوں نے اسے 'جوہریڈھال' قرار دیا۔

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے 24 فروری کو یوکرین پر حملے نے دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ میں سب سے بڑے تنازع کو جنم دیا جس میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک، لاکھوں بے گھر ہوچکے جب کہ یوکرین کا بڑا حصہ ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا ہے۔

اس جنگ نے عالمی سطح پر خوراک کا بحران بھی پیدا کر دیا ہے کیوں کہ روس اور یوکرین دنیا کی تقریباً ایک تہائی گندم پیدا کرنے والے ممالک ہیں، اس کے علاوہ یورپ کو توانائی فراہم کرنے والے بڑے ملک روس پر مغربی پابندیاں عالمی توانائی کے بحران کا باعث ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024