شہباز گِل کو بغاوت، عوام کو اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا، رانا ثنااللہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گِل کو اسلام آباد پولیس نے قانون کے مطابق بغاوت اور عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔
اسلام آباد میں وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ شہباز گل کے خلاف باقاعدہ ایک مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا گیا ہے اور صبح عدالت میں مقدمے کے ثبوت پیش کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: شہباز گل کو اسلام آباد کے بنی گالا چوک سے ’اغوا‘ کیا گیا، پی ٹی آئی رہنماؤں کا دعویٰ
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ممنوعہ فنڈنگ اور توشہ خانہ ریفرنس آنے کے بعد ایک بیانیہ بنایا جس کی ذمہ داری ایک نجی ٹی وی چینل سمیت پاکستان تحریک انصاف رہنما فواد چوہدری اور ڈاکٹر شہباز گل کو دی گئی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کی زیر صدارت ایک میٹنگ ہوئی جس میں سازشی بیانیہ بنایا گیا اور اس کی ذمہ داری شہباز گِل اور فواد چوہدری کو سونپی گئی جس کے بعد ایک نجی ٹی وی چینل پر فون کال پر بات کرکے پورا بیانیہ پڑھ کر سنایا گیا جس میں ایسے جملے بھی شامل تھے جن کا نشر ہونا قومی مفاد میں نہیں تھا مگر اس دوراں شہباز گِل کو روکا نہیں گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سانحہ لسبیلہ کے شہیدوں کے خلاف سوشل میڈیا پر بکواس کی گئی اور یہاں تک کہ افسران کے خاص رینکس بھی پکارے گئے اور کہا گیا کہ وہ تحریک انصاف سے محبت کرتے ہیں اور ان کو کہا گیا کہ آپ انسان بھی ہیں، پاکستانی بھی ہیں، آپ حضرت محمد ﷺ کو مانتے بھی ہیں اور قائد اعظم کو بھی مانتے ہیں اس لیے اگر آپ کو کوئی حکم ملے تو آپ یہ کہیں کہ یہ حکم غلط ہے ہم اس حکم کو نہیں مانتے کیونکہ آپ کا ضمیر ہے آپ جانور نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کسی کو ملک میں انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، رانا ثنااللہ
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس حد تک اس ادارے میں بغاوت کروانے اور لوگوں کو اکسانے کی حرکت کی گئی اور ایسی حرکت واضح طور پر افواج پاکستان کے اندر ایک ایسی ناپاک جسارت تھی جس سے افواج پاکستان میں ریکنس کی سطح پر اکسانے کی کوشش تھی، لہٰذا قانون میں اگر اس قسم کی کسی ناپاک جسارت یا جرم کی شکایت ہو تو اس کی شکایت صوبائی حکومت کر سکتی ہے اور اسلام آباد کی حدود صوبے کا درجہ رکھتی ہے اس لیے ریاست کی بنیاد پر یہ مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں ایک میسجٹریٹ شکایت کنندہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقدمہ نمبر 691/22 تھانہ کوہسار اسلام آباد میں درج ہوا ہے جس میں وہ اسکرپٹ بھی شامل کیا گیا ہے جو شہباز گل نے ایک نجی ٹی وی چینل پر بڑھ کر سنایا۔
رانا ثناء اللہ نے انکشاف کیا کہ یہ مقدمہ مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ چانڈیو کی شکایت پر پاکستان پینل کوڈ کے دفعہ 34 (مشترکہ ارادہ)، 109 (اکسانے)، 120 (قید کے قابل جرم کے ارتکاب کے لیے ڈیزائن چھپانے)، 121 (ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنا)، 124 اے(بغاوت) 131 (بغاوت پر اکسانا، یا کسی فوجی، بحری یا فضائیہ کو اپنی ڈیوٹی سے بہکانے کی کوشش کرنا)، 153 (فساد پر اکسانا)، 505 (عوامی فساد کو ہوا دینے والا بیان) اور 506 (مجرمانہ دھمکی کی سزا) کے تحت درج کیا گیا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ وزارت داخلہ کی یہ رائے ہے کہ یہ جرم سرزد ہوئے جو ہم صبح عدالت میں پیش کریں گے جس کا فیصلہ عدالت کرے گی اور یہ آئینی و قانونی عمل ہے جس کے متعلق عمران خان فرما رہے ہیں کہ یہ اغوا ہے، تاہم مقدمہ درج کرکے باقاعدہ قانون کے مطابق گرفتاری ہوئی ہے تو اغوا کیسے ہوا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے حیرانی اس بات پر ہو رہی ہے کہ عمران خان نے کہا کہ کس جمہوریت میں اس قسم کی شرمناک حرکت ہوتی ہے تو اس میں شرم والی کیا بات ہے کونسا ہم نے شہباز گل کی گاڑی سے 15 کلو ہیروئن برآمد کرلی ہے حالانکہ ہم وہ بھی کر سکتے تھے اور آج اگر میں چاہتا تو 15 کی جگہ 30 کلو کی ہیروئن اس کی گاڑی سے برآمد ہو سکتی تھی لیکن ہم نے یہ شرمناک حرکت نہیں کی اور ہم ایسی شرمناک حرکت کریں گے بھی نہیں اور ایسی حرکتیں جمہوری نظام میں ہونی بھی نہیں چاہیئیں۔
مزید پڑھیں:انتخابات کا وقت ہم طے کریں گے، رانا ثنااللہ کا شیخ رشید کے بیان پر رد عمل
رانا ثنااللہ نے کہا کہ لوگوں کو پکڑ کر 6 مہینوں تک جیلوں میں بند رکھنا ور نیب چالان پیش نہ کرنا ایسی شرمناک حرکتیں آپ (عمران خان) کے دور میں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ میں عمران خان اور فواد چوہدری کو یقین دلاتا ہوں کہ قانون کے مطابق ان کے ساتھ سلوک کیا جائے گا اور ان کے ساتھ غیرقانونی حرکت کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، باقی چیزوں کا تعین مزید تفتیش میں ہوگا کیونکہ یہ ایک سازش تھی جس کے لیے عمران خان کی سربراہی میں پارٹی میٹنگ ہوئی وہاں یہ بیانیہ دیا گیا تاکہ اپنے خلاف آنے والے مموع فنڈنگ اور توشہ خانہ ریفرنس سے توجہ ہٹائی جائے اور توجہ ہٹاتے وہ اتنا آگے نکل گئے کہ انہوں نے ’بم کو ہی لات مار دی‘۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ مقدمہ صرف اس بیانیے کے متعلق ہے جو شہباز گل نے ٹی وی پروگرام کے دوراں پڑھ کر سنایا مگر لسبیلہ سانحے کے شہدا پر جنہوں نے مہم چلائی ہے اس پر ٹیم بنی ہے اور اب زیادہ تر لوگ معافی مانگ رہے ہیں مگر یہ ثاب ہو چکا ہے کہ اس پوری گندی مہم کے پیچھے تحریک انصاف کا ہاتھ ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نائب صدر فواد چوہدری اور دیگر رہنماؤں کے مطابق پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو اسلام آباد کے بنی گالا چوک سے 'اغوا' کر لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صدر وزیراعظم کی ایڈوائس کے پابند ہیں، آئین کی خلاف ورزی سےباز رہیں، رانا ثنااللہ
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ شہباز گل کو بنی گالا چوک سے بغیر لائسنس نمبر پلیٹ والی گاڑیوں میں سوار لوگوں نے اٹھایا۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے ٹوئٹر پر واقعے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اسے گرفتاری کے بجائے 'اغوا' قرار دیا۔
سابق وزیراعظم نے ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ کیا ایسی شرمناک حرکتیں کسی جمہوریت میں ہو سکتی ہیں؟ سیاسی کارکنوں کے ساتھ دشمن جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:حکومت مسجد نبویﷺ واقعے کے خلاف قانونی کارروائی کا حصہ بننے کے حق میں نہیں، وزیر داخلہ
عمران خان نے کہا کہ یہ سب بیرونی پشت پناہی سے مسلط کی جانے والی مجرموں کی سرکار کو ہم سے تسلیم کروانے کے لیے کیا جارہا ہے۔