• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

امریکا پاکستان کے ساتھ طویل المدتی بھرپور تعلقات کا خواہاں

شائع August 15, 2022
واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں پرچم کشائی کی تقریب ہوئی— فوٹو:اے پی پی
واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں پرچم کشائی کی تقریب ہوئی— فوٹو:اے پی پی

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے یوم آزادی کے موقع پر اپنے پیغام میں پاکستان اور امریکا کے درمیان مضبوط تعلقات کو آئندہ 75 برسوں اور اس سے آگے کے لیے دوبارہ استوار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کی مطابق اعلیٰ امریکی عہدیدار نے کہا کہ آزادی کے 75 سال کے ساتھ ساتھ اس سال دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے 75 برس بھی مکمل ہوگئے ہیں۔

اس موقع پر برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی ٹوئٹ کیا، ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستانی عوام کو 75 واں یوم آزادی بہت مبارک ہو، 75 برسوں میں ہم نے قریبی تعلقات استوار کیے ہیں، پاکستان کے 16 لاکھ افراد نے برطانیہ کو اپنا گھر قرار دیا ہے، میں ان تعلقات کو آنے والے برسوں میں مزید مضبوط ہوتے دیکھنے کا منتظر ہوں!

متحدہ عرب امارات کے وزیر خزانہ اور دبئی کے نائب حکمران مکتوم بن محمد المکتوم نے کہا کہ 'پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر، ہم اپنی دونوں قوموں کے درمیان ہر محاذ پر مضبوط تعلقات اور تعاون کا جشن مناتے ہیں اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عوام اور حکومت کو ترقی، امن اور خوشحالی کے لیے دل کی گہرائیوں سے مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کرتے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی سفیر کی وزیر اعظم سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال

حال ہی میں امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان کو دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے 75 ویں سال کے موقع پر وائٹ ہاؤس میں مدعو کیا گیا تھا، جہاں انہوں نے پاکستان کی امریکا کے ساتھ مضبوط تعلقات جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

انٹونی بلنکن نے کہا کہ 'جب ہم اپنے سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ منا رہے ہیں، تو آئیے ہم اگلے 75 برسوں اور مستقبل کے لیے اپنی شراکت کی تجدید اور مضبوطی کا عزم کریں، دونوں ممالک کا متعدد شعبہ جات میں بھر پور تعاون ہے۔

اس تعاون کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہزاروں پاکستانی ایکسچینج طلبا امریکا آتے ہیں،اس کے علاوہ امریکا نے وبا کے دوران پاکستان کو کووڈ ویکسین کی 7 کروڑ 70 لاکھ خوراکیں بھی فراہم کی۔

انٹونی بلنکن نے نشاندہی کی کہ امریکا بدستور پاکستانی برآمدات کی سب سے بڑی منزل ہے اور انہیں یقین ہے کہ یہ تعلقات مزید فروغ پاتے رہیں گے۔

مزید پڑھیں : 'امریکا سے خراب تعلقات پاکستان کیلئے مختلف محاذوں پر مشکلات پیدا کر سکتے ہیں'

یہ پیغام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دو قوموں نے ان تعلقات کو دوبارہ استوار کرنے کی کوششیں دوبارہ شروع کر دی ہیں جس نے کبھی انہیں قریبی اسٹریٹجک، فوجی اور اقتصادی شراکت داروں کے طور پر اکٹھا کیا تھا۔

امریکا پاکستان کی آئی ایم ایف کے ساتھ قرضے کے پروگرام کے تحت مدد کر رہا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ دیگر دو طرفہ عطیہ دہندگان کے ساتھ بھی تعلقات قائم رہیں گے۔

دونوں اتحادیوں امریکا اور پاکستان کے اختلافات افغانستان سے شروع ہوئے تھے لیکن اب دونوں ممالک اس متنازع مسئلے پر بھی تعاون کرنے کے خواہشمند نظر آتے ہیں۔

یہاں تک کہ سابق وزیر اعظم عمران خان، جنہوں نے امریکا پر اپنی حکومت گرانے کی کوشش کا الزام لگایا تھا، نے واشنگٹن کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے پبلک ریلیشن فرم کی خدمات حاصل کی ہیں۔

واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں پرچم کشائی کی تقریب میں سفیر مسعود خان نے کہا کہ گزشتہ 7 دہائیوں میں امریکا اور پاکستان نے بہت کچھ حاصل کیا ہے اور دونوں ممالک امن، سلامتی اور استحکام کے لیے مل کر کام کرنے کا عہد کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تعلقات کو مضبوط کریں گے جو ہر سطح پر دونوں ممالک کے تعلقات کو پروان چڑھائیں گے، پاکستان امریکا دوستی زندہ باد۔'

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نےمقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے کئے گئے یکطرفہ اقدامات سمیت مظلوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مختلف مظالم کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ امریکا اس انسانی المیے کا نوٹس لیتے ہوئے کرفیو کے خاتمے اور کشمیریوں کو ان کا جائزحق دلوانے میں مدد کرے۔

ایسے بھی پڑھیں: امریکا، پاکستان سے واضح طور پر فاصلہ اختیار کرچکا ہے، ایڈمرل میولن

اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے ساتھ شیئر کیے گئے ایک پیغام میں منیر اکرم نے کہا کہ 'ہمیں اس آزادی کےجشن میں اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے حق خودارادیت اور آزادی کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑے رہنا ہے۔'

انہوں نے 'اقوام متحدہ اور تمام فورمز پر کشمیر کی آزادی کے مطالبے کو بلند کرنے کا عزم کیا۔'

اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ پاکستان ایک نوجوان اور لچک رکھنے والی قوم ہے، منیر اکرم نے عالمی برادری کو یقین دلایا کہ پاکستان اپنی اندرونی مسائل پرجلد قابو پائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم ایک مضبوط قوم ہیں۔ ہم عالمی سطح پر ایک بااثر اور اہم ملک ہیں۔'

منیر اکرم نے مزید کہنا تھا کہ 'آج ہمیں بہت بڑے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن انشا اللہ ہم ان چیلنجز پر بھی قابو پا لیں گے۔'

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024